پولیس گردی کے خلاف خلاف عوامی پریس کلب ٹھٹھہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

Published on December 16, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 346)      No Comments

ٹھٹھہ ( رپورٹ حمید چنڈ ) ٹھٹھہ کی باشعورکمیٹی کی جانب سے ٹھٹھہ پولیس کی غنڈہ گردی اور معصوم عابدہ ملاح کو قتل کرنے کے خلاف ٹھٹھہ کی باشعور عوام پارٹی کی جانب سے لطیف خشک،عبدالمالک خشک، ایس ٹی پی کے ضلعی رہنماہ راجو قریشی، جمیل سموں،جسقم ٹھٹھہ کے سیف علی خشک، شاہ رخ کنبھاٹی سمیت مختلف سیاسی، سماجی تنظیموں کے کارکنوں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے ایس ایس پی ٹھٹھہ شبیر احمد سیٹھار کے احکامات پر ٹھٹھہ ضلع کے رہاشیوں کو بلاجواز تنگ کرنے، گھٹکے اور منشیات کے بہانے ہاف فرائی اور گذشتہ دنوں موٹر سائیکل چور کی تلاش میں ور شہر میں کلوہی ملاحوں کے گھر پر پولیس کی چادر اور چاردیواری کو پامال کرتے ہوئے عورتوں اور بچوں کے اوپر فائرنگ میں 12 سالہ بچی عابدہ ملاح کو قتل کرنے کے خلاف عوامی پریس کلب ٹھٹھہ پر احتجاجی مظاہرہ کرکے عوامی پریس کلب ٹھٹھہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کے عابدہ ملاح کے قتل کی پوری ذمیواری ایس ایس پی ٹھٹھہ شبیر سیٹھار کے اوپر ہوتی ہے،کوئی پولیس اہلکار بغیر کسی احکامات کے کسی کے اوپر فائر نہیں کرتا اور ور شہر میں ملاحوں کے گھروں پر چرائی کے احکامات بھی ایس ایس پی کی جانب سے دیے گئے تھے جس کی سرپرست ایس ایس پی ٹھٹھہ کے پی ایس او اور فدا بھیو کر رہے تھے جنکو ایس ایس پی نے بچاتے ہوئے ایک پولیس اہلکار کو گرفتار کیا ہے اور اپنے پی ایس او سالے اور فدا بھیو کو بچانے کی کوشش کی ہے، انہوں نے مزید کہا کے کسی بھی ملک کے قانون میں ایسا نہیں ہوسکتا کے بغیر اپنے افسر کو اطلاع اور اجازت کے کہیں پر بھی چھاپہ مارا جائے مگر ایس ایس پی ٹھٹھہ مسلسل جھوٹ بول رہا ہے کے مجھے اس معاملے کا پتہ نہیں تھا ، اس موقعے پر مظاہرین نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جناب ثاقب نثار،چیف جسٹس ہائے کورٹ سندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کے ایس ایس پی شبیر احمد سیٹھار کو فوری طور سسپینڈ کرکے انکے اوپر جڈیشل انکوائری بٹھائی جائے اور ایس ایس پی ٹھٹھہ کے خاص اور ور واقعے میں فائرنگ کے احکامات دینے والے فدا بھیو اور ایس ایس پی ٹھٹھہ کے سالے پی ایس او نظال شر کو بھی پولیس سے نکال کر قانونی کاروائی کرکے انہیں سلاخوں کے پیچھے کیا جائے، اس موقعے پر مظاہرین نے کہا کے انکے مطالبات کے حل تک احتجاج کا داہرہ پوری سندھ تک پھیلایا جائیگا۔
ٹھٹھہ (رپورٹ حمید چنڈ ) گذشتہ دنوں ٹھٹھہ میں اسپورٹس کامپلیکس میں ہونے والے لاڑ سائنسی فیسٹول مکمل ناکام ،انتظامات مکمل دربدر،میرٹ کی دھجیاں اڑادیں گئیں ، طلبہ و طالبات سمیت اساتذہ کو کوئی سہولیات نہ مل سکیں ،طلبہ و طالبات کے لیے واش روم کا بھی بندوبست نہیں کیا گیا، تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ کے اسپورٹس کامپلیکس کے اندر دو روزہ لاڑ سائنسی فیسٹول کا غیر سرکاری این جی او کی جانب سے ٹھٹھہ، سجاول اور بدین اضلاع کے سرکاری و پرائویٹ اسکولوں اور میزبان کا قردار ادا کرنے والی این جی او نے تینوں اضلاع کے اساتذہ کو ٹاپ حاصل کرنے والے طالبہ و طلبات میں انعمات تقسیم کیے جائینگے ،مگر پروگرام میں اسکے برعکس لاڑ فیسٹول میں شرکت کرنے والے تینوں اضلاع کے دور دراز علائقے سے آنے والے اساتذہ اور طلبہ و طلبات کی سہولیات کے لیے کوئی بھی بندوبست نہیں کیا گیا تھا، جبکہ لاڑ فیستول کی انتظامیہ کی جانب سے اسپورٹس کمپلیکس کے اندر پروگرام رکھنے کے بجائے باہر میدان میں مٹی کے اوپر شامیانہ لگواکر پروگرام کا انعقاد کیا گیا جہان اساتذہ سمیت طلبہ و طالبات کے لیے واش روم کا بھی بندوبست نہیں کیا گیا تھا ، پروگرام کی ناقص انتظامات اور اڑتی ہوئی مٹی کے باعث دور دراز اسکولوں کے طلبہ و طالبات پروگرام آدھے میں چھوڑ کر واپس چلے گئے جبکے پروگرام میں میرٹ پر انعامات کی تقسیم کو بھی مکمل طور نظر انداز کرکے صرف اپنے من پسند پرائویٹ اسکولوں کے طلبہ و طالبات میں انعامات تقسیم کیے گئے جبکہ دوسری جانب انعام حاصل کرنے والے طالبہ نے شکایت کرتے ہوئے کہا کے ہمیں انعام میں ملنے والی ٹیبلیٹ کا باہر سے بکسہ اچھی کمپنی کا ہے جبکہ بکسے کے اندر عام چائنہ کا ٹیبلیٹ جو کسی بھی کام کا نہیں وہ دیا گیا ہے ،اس سلسلے میں باخبر ذرائع کے مطابق لاڑ فیسٹول میں شمولیت کے لیے مکلی میں قائم شہید مشتاق خشک گرائونڈ میں اسکول کے طلبہ و طالبات سے ٹیسٹ لیا گیا تھا جس میں دو ہزار کے قریب بچوں نے ٹیسٹ میں شمولیت اختیار کی تھی اور پروگرام انعقاد کرنے والی این جی او کی جانب سے ہر ایک بچے سے ایک سو روپے غیر قانونی فیس لی تھی جسکے حساب سے دو لاکھ کی رقم وصول کرکے اپنی جیب میں ڈالی گئی تھی اور اسپورٹس کامپلیکس میں شامیانے کے لیے ڈسٹرکٹ کاونسل ٹھٹھہ کے چئیرمین سے پورا خرچہ لیا گیا تھا ، اس ضمن میں مذکورہ این جی اوز نے ڈی سی ٹھٹھہ سے مل کر مکلی میں قائیم تمام سرکاری اداروں سے بھی طلبہ و طالبات کے کھانے اور پینے کے لیے فنڈ نگ کی تھی مگر فیسٹول کے دوران طلبہ و طالبات میں نہ ہی ایک پانی کی بوتل دی گئی اور نہ ہی کوئی کھانے کا انتظام کیا گیا ، اس سلسلے میں لاڑ سیٹول میں حصہ لیے والے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ نے سخت احتجاج کرتے ہوئے پروگرام انعقاد کرنے والی این جی او کے اوپر الزامات لگائے کے ہم سے اس پراوگرام کے نام پر فیس کی مد میں بھاری رقم لی گئی ہے اور ہم سمیت ہمارے بچوں کو کوئی بھی سہولیات نہیں دی گئیں ہیں ، جبکہ انعامات بھی صرف پرائیویٹ اسکول کے طلبہ و طالبات میں تقسیم کیے گئے ہیں ،انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کے مذکورہ این جی او نے ٹاپ آنے والے دس طلبہ و طالبات میں لیپ ٹاپ اور باقیوں میں اچھی کمپنی کے ٹیبلیٹ اور دیگر انعامات کے بجائے صرف چائنہ کے ایک ہزار والے ٹیبلیٹ دیکر ساری فنڈ نگ میں ملی ہوئی رقم ہڑپ کرلی ،اس سلسلے میں لاڑ فیسٹول میں حصہ لینے والی اسکولوں کے اساتذہ اور طلبہ و طالبات نے حکومت سندھ اور صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کے لاڑ فیسٹول کا انعقاد کرنے والی این جی او کے خلاف انکوئری کرائی جائے اور لاڑ فیسٹول کے نام پر سرکاری اداروں اور بچوں سے لوٹی ہوئی رقم واپس دلواکر انکے اوپر سخت قانونی کاروائی کی جائے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Themes