حیدرآبادمیں قتل کی واردات ‘دوست نے دوست کو اغواء کے بعد قتل کردیا 

Published on December 20, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 1,128)      No Comments

حیدرآباد(رپورٹ*جنید علی گوندل) حیدرآباد میں اغوا اور قتل کی واردات ، قریبی دوست نے تاوان وصول کرنے کے بعد بھی دوست کو بیدردی سے قتل کردیا ، ملزم گرفتار ، جرم کا اعتراف کرلیا ، ایس ایس پی حیدرآباد سرفراز نواز شیخ نے پولیس ہیڈ کواٹر حیدرآباد میں پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہو ئے بتایا کہ پنیاری تھانہ کی حدود میں ڈاکٹر جمیل احمد قاضی کے صاحبزاد ے احسان قاضی عرف احسن کو 16دسمبر کو تاوان کے لیے اغوا کیا گیا جس کی رپورٹ اس کے بھائی محمد ذیشان ولد ڈاکٹرجمیل قاضی نے پنیاری تھانہ میں 17دسمبر کو درج کرائی والدین کو احسان کے نمبر سے فون کال آئی جس میں 3لاکھ روپے تاوان طلب کیا گیا جس کے بعد اس کے والدین نے ڈیڑھ لاکھ روپے کا بندوبست کیا اور ڈیڑھ لاکھ روپے پولیس نے فراہم کئے تاکہ احسان خیریت سے مل جائے کال کرنے والوں نے تاوان وصول کرنے کے بعد اطلاع دی کہ تمہار ا بیٹا مکی شاہ کے علاقہ سے مل جائے گا لیکن انہیں بیٹا نہیں ملا پولیس نے شک کی بنیاد پر اس کے دوست نعیم راجپوت کوحراست میں لیا جس نے دورانِ تفتیش احسان کے اغوا اور قتل کا اعتراف کرلیا قاتل نعیم مقتول احسان کو 15سال سے جانتا تھا اس کا دوست تھا وہ احسان کو گھر لیکر گیا اسے کچھ رقم کی ضرورت تھی اس نے متقول کے فون سے ان کے والد کو فون کیا اور تین لاکھ روپے تاوان وصول کرلیا لیکن اس خوف سے کہ کہیں پکڑا نہ جاؤں اس نے احسان کو ڈنڈے مار مار کرقتل کرڈالا اور اسکی لاش پانی کے ٹینک میں پھینک دی پنیاری تھانہ میں ملزم نعیم راجپوت ولد نور احمد راجپوت کے خلاف مقدمہ نمبر ۱۹۷/۸۱۰۸زیر دفعہ,۷/۶ اے ٹی اے ۳۰۲,۶۵۳اے ,آ ر ڈبلیودرج کرلیا ہے اور کیس کی مزید تفتیش کی جارہی ہے کہ اس میں کوئی اور تو ملوث نہیں ہے۔

سندھ سمیت ملک بھر کی معیشت کی ترقی کا انحصار زراعت پر ہے ‘ محمد اسلم راہو
حیدرآباد(رپورٹ*علی رضا رانا ) سندھ کے وزیر زراعت اورسندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کے پرو چانسلر محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ زراعت ایک اہم شعبہ ہے اورسندھ سمیت ملک بھر کی معیشت کی ترقی کا انحصار زراعت پر ہے اور زراعت کے فروغ اور متعلقہ لوگوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کیلئے زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کی خدمات مثالی ہیں ،زرعی یونیورسٹی سندھ کی وہ واحد جامعہ ہے جہاں سے ماہر زراعت پیدا ہوتے ہیں جو ملک کے کونے کونے میں زراعت کی ترقی کیلئے اپنی خدمات سر انجام دیتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کے 11ویں کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا صوبائی وزیر نے مزیدکہا کہ زرعی یونیورسٹی محدود وسائل ہونے کے باوجود بھی نئی اجناس کیلئے تحقیق اور زراعت کی ترقی کیلئے مثالی کام کر رہی ہے ، سندھ کی زرعی زمینیں آبادی کے لحاظ سے زیادہ پیداوار دیتی ہیں اس موقع پر انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ زرعی یونیورسٹی ملک بھر میں زراعت کی ترقی کیلئے اپنی کارکردگی اور مزید بہتر بنائیگی اور اس ضمن میں حکومت سندھ ہر ممکن تعاون فراہم کریگی اور یہاں کے فارغ التحصیل طالبعلم سندھ سمیت تمام ملک کی زرعی ترقی میں اپنا منفرد کردار ادا کرینگے انہوں نے یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلبہ اور مختلف شعبہ جات میں میڈل حاصل کرنے والے کو مبارکباد دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ وہ صوبے اور ملک کے زرعی شعبے سے وابستہ لوگوں کی آگاہی اور جدید زراعت کی ترقی سمیت کم پانی سے آباد ہونے والی فصلوں سے متعلق کاشتکاروں میں شعور بیدار کریں اور زرعی تحقیق پر بھی زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوز رکھی جائے انہوں نے کہا کہ جیسا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرنے بتایا ہے کہ یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے خواہشمند طالبعلموں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے جو کہ یونیورسٹی کے اساتذہ اور انتظامیہ کی ایک بڑی کامیابی ہے اورجو طالبعلم یہاں سے گریجویشن کر کے نکلے ہیں انکے لیے بھی یہ کامیابی ہے انہوں نے کہا کہ ہر ادارہ اپنی تعریف کرتا ہے مگر جب اس ادارے کی دوسرے ادارے بھی تعریف کریں اور اس کے کردار کو سراہیں تو یہ ایک حوصلہ افزاء بات ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ بیروزگاری جیسے مسائل ہمارے ملک اور صوبے میں موجود ہیں ان پر قابو پانے کیلئے بھی زرعی یونیورسٹی نے بہت سارے اقدامات کیے ہیں اس موقع پرسندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی نے خطاب کرتے کہاکہ یونیورسٹی کا قیام1977میں ہوا جب سے اب تک اس یونیورسٹی سے 37ہزار سے زائد طالبعلم یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات سے گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں جبکہ 137اسکالرز نے پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں جن میں سے آدھے پی ایچ ڈی اسکالرز نے یہ ڈگریاں پچھلے چار سالوں میں لی ہیں انہوں نے بتایاکہ یونیورسٹی کے 11ویں کانووکیشن میں کل 784 طلبہ و طالبات کو گریجوئیشن اور پوسٹ گریجوئیشن کی ڈگریاں دی گئی ہیں جبکہ 25 اسکالر کوپی ایچ ڈی کی ڈگری اور 26نمایاں کارکردگی والے طلبہ وطالبات میں میڈل تقسیم کیے گئے ہیں ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Theme