برف میں ڈھکے ’انڈین‘ فوجیوں کی تصویریں جعلی نکلیں

Published on January 11, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 235)      No Comments

نئی دہلی: (یواین پی) سوشل میڈیا پر حال ہی میں تیزی سے پھیلنے والی کچھ تصاویر کے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ تصاویر انڈین فوجیوں کی ہیں جو انتہائی نامساعد حالات میں کام کر رہے ہیں۔وئٹر،انسٹاگرام اور فیس بک پر موجود متعدد صفحات نے ان تصاویر کو شیئر کیا ہے۔ اداکارہ شردھا کپور اور رکن پارلیمان کرن کھیر نے بھی ان تصاویر کو سچ سمجھتے ہوئے شیئر کیا۔ لیکن زیرِ بحث تصاویر انڈین فوجیوں کی نہیں ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کی ریسرچ کے مطابق بہت سے غیر ملکی فوجیوں کی تصاویر کو انڈین فوجیوں کی تصاویر ظاہر کر کے سوشل میڈیا پر شئیر کیا گیا۔ ان تصاویر کے ساتھ لکھی جانے والی تفصیلات کو جان بوجھ کر غلط طور پر شامل کیا گیا تاکہ سوشل میڈیا پر زیادہ لائیکس اور توجہ حاصل کی جا سکے۔ہاتھوں میں آٹومیٹک رائفل پکڑے کھڑی دو ’انڈین‘ خواتین فوجیوں کی یہ تصویر سوشل میڈیا پر جاری کی گئی۔ اس تصویر میں دائیں جانب کھڑی خاتون فوجی اہلکار کی قمیض پر انڈین ترنگے سے ملتا جلتا جھنڈا بھی موجود ہے۔ بنگالی زبان کے فیس بک پیج کی جانب سے شیئر کی جانے والی اس تصویر کو تین ہزار سے زیادہ افراد نے سوشل میڈیا پر شئیر کیا۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ تصویر دراصل کردستان کے پیشمرگا جنگجوؤں کی ہے۔ کردوں نے انھیں نام نہاد دولت اسلامیہ کے عسکریت پسندوں کے خلاف لڑنے کے لیے تیار کیا ہے۔ ترنگے کی طرح دکھنے والا یہ جھنڈا کردستان کا پرچم ہے۔سمندر کے کنارے کھڑے مبینہ فوجی کی یہ تصویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی۔ تصویر میں دیکھے جانے والے شخص کا چہرہ برف سے ڈھکا ہوا ہے۔ انڈین واریئر‘ نامی فیس بک پیج کے علاوہ دیگر فیس بک پیجز اور ٹوئٹر ہینڈلز سے اس تصویر کو سینکڑوں مرتبہ شیئر کیا گیا۔یہ تصویر کسی انڈین فوجی کی نہیں بلکہ ایک امریکی سرفر اور تیراک ڈین شکیٹر کی ہے۔یہ تصویر 29 دسمبر 2017 میں موسیقار اور منصف جیری ملز کے ذاتی یوٹیوب پیج سے ایڈیٹنگ کے بعد لی گئی ہے۔جیری نے اس ویڈیو کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ سرفر ڈین سے ملیے جو مشی گن کی سپرئیر جھیل میں سرفنگ کر رہے ہیں۔ جب میں نے یہ ویڈیو بنائی تب درجہ حرارت منفی 30 ڈگری تھا اور ویڈیو بناتے وقت ڈین کی حالت دیکھتے ہوئے میرے ہاتھ سن ہو گئے تھے اور ڈین کی حالت کیا ہو گی، آپ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔‘ جیری کی اس ویڈیو کو یوٹیوب پر تقریباً دس لاکھ مرتبہ دیکھا گیا ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress主题