پاکستانی بُدھو قوم

Published on September 30, 2019 by    ·(TOTAL VIEWS 331)      No Comments

تحریر۔۔۔مقصود انجم کمبوہ
تنزانیہ کے صدر کک ویٹی نے پاکستانی عوام کو دنیا کی بے وقوف ترین قوم قرار دیا انہوں نے مقامی نیوز چینل کے صحافیوں کے ایک سوال پر کہا ہے کہ نواز شریف اور زرداری کے اکٹھے ہو جانے پر بی پاکستانی عوام اپنی اپنی پارٹی بیس پر لڑ رہے ہیں جبکہ زرداری اور نواز شریف نے الیکشن کمیشن میں ایک دوسرے کے خلاف میڈیا میں بیسوں ثبوت پیش کیے اور ایک دوسرے کی کھل کر مخالفت کی اور ملکی دولت کا ناجائز استعمال کیا اور کروایا پارلیمنٹ میں سب کریکٹر سب کے سامنے ہے اوروہ اکھٹے ہوگئے ہیں اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ایک ہو گئے ہیں میرا یہ خیال تھا کہ اس ردِ عمل کے بعد عوام میں شعور اُجاگر ہوگا نواز شریف کے ووٹر اور زرداری کے وو ٹرز اُن کو چھوڑ دیں گے اور عوام ان لیڈروں کو مسترد کردیں گے اور تبدیلی کی راہ پر چل پڑیں گے اور ان کے سسٹم سے چھٹکارا حاصل کر لیں گے پاکستان میں خوشحالی کی فضا اور ماحول پیدا ہوگا مگر افسوس کہ ایسا کچھ نہیں ہو سکا انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں اتنی بڑی جاہل قوم نہیں دیکھی ان کا خدا ہی حافظ ہے ۔ ہر پاکستانی یہ جانتا ہے کہ پاکستانی سیاستدان ، بیورو کرپٹ ، تاجر اور سرکاری مشینری بد عنوان کرپٹ اور رشوت خورہ ہیں رشوت دےئے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا کرپشن کے خاتمے کے لئے بنائے گئے ادارے کرپٹ اور بد عنوان ہیں پاکستان کا کوئی ایک بھی ادارہ منافع میں نہیں چل رہا ہر ادارہ خسارے کی زد میں ہے اس کی وجوہات بھی سب کو معلوم ہیں ہر ادارے میں سیاسی گند کے ڈھیر ہیں ہر حکمران نے ان اداروں کو سیدھی راہ پر ڈالنے کی بجائے سیاست کی نطر کر رکھا ہے ادارے کا سربراہ بھی سیاسی شخصیت اور سٹاف بھی سیاسی لوگوں کی سفارش پر بھرتی کیا جاتا ہے اور ان اداروں کو چلانے کے لئے بھاری قرضے لے کر دئیے جاتے ہیں ان ادفاروں کی نوک پلک سنوارنے کی بجائے ان کو مزید قرضوں کے بوجھ تلے دبایا جاتا ہے ہمارے سیاست دانون کو جمہوریت بڑی پیاری لگتی ہے پارلیمانی نظام جمہوریت کے قیام سے ان کے وارے نیارے ہیں یہ لوگ صدارتی نظام کو اس لئے بُرا سمجھتے ہیں کہ یہ نطام انکی طبیعت پر بھاری گذرتا ہے انکی لگامیں کھینچی رہتی ہیں جمہوریت کا حسن یہی ہے کہ لوٹ مار کا بازار گرم رہے انصاف پسند کے لوگوں کو ملے عدالتیں انکی لونڈی بن کر کام کریں سرکاری زمینوں پر بڑے بڑے سیاسی لوگوں کا قبضہ رہے بینکوں کے اربوں روپے قرض لے کر معاف کروالیں سرکاری ادارے ان کے ذاتی ادارے بن کر کام کریں پولیس انکی مرضی سے کا م کرے چوہدریوں کو کرسی ملے غریب سائل خجل خراب ہو کر گھر چلے جائیں ضلعی اور تحصیل کے سربراہوں کے دفاتر میں ارکان اسمبلی اور ان کے چمچے کڑچھے براجمان رہیں سائل انتظار کرتے کرتے آہیں بھرتے گھر کو لوٹ جائیں تاجروں سمگلروں کو کھلی آزادی ہو کہ وہ جو چاہیں کریں یہ سب کچھ جمہوریت کا حسن ہے عوام کو اس قدر بیوقوف بنایا گیا ہے کہ وہ بھی جمہوریت کے اس حسن کے دیوانے پروانے بن چکے ہیں سیاسی چوروں ، ڈاکوﺅں اور لٹیروں کے مقدمات کو جمہوریت کا حسن بنانے میں بدھو قوم نے نعروں ، احتجاجی مظاہروں ، پھول پتیا ں نچھاور کر کے ان سیاستدانوں کے دماغ خراب کر دئیے ہیں ایسے سیاستدانو ں کے حوصلے بڑھانے کے لئے ایسے ایسے بیانات اور نعرے لگائے جاتے ہیں جس سے وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے جمہوریت کی بساط لپیٹی جارہی ہے جمہوریت کو خطرہ لکاحق ہورہا ہے جس قوم کو صرف بریانی کی پلیٹ اور چائے کے ایک کپ سے خریدا جا سکتا ہے بھلا ایسی قوم کو بدھو کیوں نہ کہا جائے پاکستانی ترقی میں اگر کوئی چیز حائل ہے تو وہ اس قوم کی ذہنی مرض ہے جس سے سیاسی چوروں ، ڈاکوﺅ ں اور لٹیرو ں کے بے خوف بنا کے رکھ دیا ہے اس قوم نے مارشل لاءکے ادوار بھی دیکھے ہیں ان سے پوچھو کہ ان کے دور میں ملک کو کونسا نقصان پہنچا ہے عوام کو کیا نہیں ملا نوکریان میرٹ پر ، مہنگائی اعتدال پر ، بے روز گاری کے قلع قمع کے لئے ٹھوس فیصلے ، آرمی کی جامع تربیت ، جدید اسلحہ کی وافر مقدار میں پید ا وار جدید طیارے اور بہت کچھ پھر بھی یہ قوم سیاسی چوروں ، ڈاکوﺅں اور لٹیروں کی لغوباتوں میں آکر فوج کو بُرا بھلا کہتے ہیں 70سالوں میں سیاستدانوں نے کشمیر کے نام پر اربوں کھائے ہیں کوئی ڈیم نہیں بنایا گیس اور تیل کے کنویں نہیں کھودے اپنی فوج کو بد نام کر نے کے بہانے بنائے گئے ممبئی پر حملوں کا الزام بھی اپنی فوج پر دیا کارگل کا مسئلہ بھی سیاستدانوں کی نذر ہوا ایٹم بم فوج نے بنایا ، کارگل کی جنگ فوج نے جیت لینی تھی جو سیاست کی نذر میاں برادران نے کردی کیا کیا لکھوں میرے پیارے پاکستانیوں ۔ خدا کا خوف کھاﺅ ان سیاستدانوں کے ٹوکرے سے نکل جاﺅ یہ ملک دشمن ہیں یہ وقت بتائے گا ابھی تم اور ان کے ٹوکرے کے نیچے دانہ چغ لو ۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress主题