کرونا وائرس اور سوچنے کے چندپہلو

Published on March 26, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 246)      No Comments

تحریر:نور اللہ رشیدی
کرونا ووائرس کی وجہ سے کئی غیر مسلم اسلام قبول کرنے لگے ہیں اسلام میں سور، خنزیر ،کتے ،چوہا اور چمگاڈر سمیت دیگر جانوروں کے گوشت کو کھانا نہ صرف حرام قرار دیا گیا ہے بلکہ اسے مختلف
بیماروں کا موجب قرار دیا گیا ہے کرونا وائرس کی وجہ سے کئی غیر مسلم اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے ہیں ۔اسلامی تعلیمات میں جن چیزوں کو حرام قرار دیا گیا ہے
سائنس بھی ان اشیاءکو مضر صحت قرار دے رہی ہے۔جن کی وجہ سے کئی غیر مسلم دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے ہیں۔اسلام میں حجاب کو لازمی قرار دیا گیا ہے جس میں چہرے ناک،منہ کو ڈھانپنے کا
کاکہہ رہے جبکہ کرونا سے بچنے کے لیے ماہرین بھی ناک اور منہ کو ڈھانپنے کا کہہ رہے ہیں ۔جو لوگ اب تک عورت کیلے نقاب اور برقع کو اس کے لیے قیدوبند سمجھتے تھے وہ چارونچار اب اس وقت
ان کی عورتیں نقاب نما ماسک استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔فطرت سے بغاوت کا یہ نتیجہ ہے کہ عریانیت اور فحا شیت میں ڈوبی ہوئی قوم جس نے اپنے لباس کو بلکل چست اور مختصر کردیا بلکہ لباس
عریاں میں گھومنے لگے ہیں۔ان کی صورتحال یہ ہے کہ وہ شہروں میں کور اور پرینوں سے اپنے جسم کو ڈھکے ہوئے ہیں۔رسول اللہﷺ فرماتے ہیںکہ جب تم میںسے کوئی چھینکے تو وہ الحمدللہ کہے
اور ہر سننے والا یَر±حَم±کَ اللہ کہے ۔یہ اسلامی حقوق اور آداب ہے نیز رسول اللہﷺ کی یہ بھی سنت ہے کہ چھینکنے کے وقت اپنے منہ کو کسی کپڑے وغیرہ سے چھپالیا جائے اور چھینکنے کی آواز کو ہلکا کیا
جائے۔اس وقت جو طبی احتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں اس حوالے سے نبی کریم ﷺ نے جو تدابیر اب سے چودہ سو سال قبل بتلائے تھے وہ ہمارے لیے مشعل راہ اور نمونہ ہیں۔اس وقت میں
یہ مرض کھانسنے ہاتھ ملانے اور سانس لینے سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔اب تک اس مرض کا علاج دریافت نہیں اور صرف احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں اس لیے یہ متعدی مرض
ہے جس کے حوالے سے نبی کریمﷺ نے فرمایا :ترجمہ(جذامی شخص سے بھاگو جیسے شیر سے ڈر کر بھاگتے ہو)اور یہ بھی فرمایا :جو بیمار جانورہے ان کو صحیح جانوروں میں نہ رکھا جائے۔اور نبی
کریم ﷺنے طاعون جیسے وبا اور متعدی بیماری کے سلسلے میںایک رہنماہدایت دی تھی آپﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ جہاںتم طاعون کے بارے میں سنو وہاں نہ جاﺅاور اگر تم طاعون زدہ علاقے
میںہو تو وہاں سے بھاگ کر نہ آﺅیعنی جو شخص وبائی علاقے میں ہے وہ وہاں سے نہ آئے کہ وہ ناکارہ وبائی مرض اس کے وہاں سے دوسری جگہ منتقل ہونے سے دوسروں کو لگ جائے یا وہاں جانے
سے تم اس وباہ میں مبتلا ہو جاﺅ گے۔لیکن کسی بھی بیماری میں تعدیہ اور انتقال کی صلاحیت خود بخود نہیں ہوتی۔اللہ جس جگہ چاہے اور جس میں چاہے منتقل کرتے ہیں۔ویسے بھی ہر بیماری متعدی نہیں
ہوتی جس کی وجہ سے انسان اس مریض کی عیادت سے بھی دور ہوجائے۔ اس وقت ماہر مسلم اطباءبتلارہے ہے کہ پانچ وقتہ نمازوںکے لیے جو وضو کی جائے وہ اس وباہ کے ازالہ کیلے نسخہ کیمیا ہے۔اس لیے جسم کے جو اعضا ءہر دم کھلتے رہتے ہیں اور ان کے وائرس زدہ ہونے کا اندیشہ اور خدشہ ہوتا ہے وہ پانچ وقتہ نمازوں کے لیے سنن اور مستحبات کے ساتھ وضوکا اہتمام کرتے ہے وہ وائرس جڑ پکڑنے سے پہلے ہی ختم ہو جاتا ہے اور انسان ان وائرس کے اثر اندازہونے سے بچ جاتا ہے۔اس لیے کلی کرنے ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ اور ہاتھ منہ پاﺅں دھونے اور سر کا مسخ کرنے کانوں اورگردن کا مسخ کرنے سے ان ظاہری اعضاءکو دن میں پانچ وقت دھولیا جاتاہے تو ان جراثیم کے کھلے ہوئے اعضاءپر جمنے رہنے کے اندیشوںمیں کمی واقع ہوتی اس لیے وضو کی پراکٹس کو بھی اس وائرس سے بچنے کی بہترین اور فطری تدبیر بتائی جارہی ہے۔ اسلامی تعلیمات انسانی فطرت سے ہم آہنگ ہیںیہ انسان کی ساخت و بناوٹ کے عین مطابق ہیں جب تک انسان خواہشاتِ نفس کو اللہ کے بتائے ہوئے نظام کے مطابق نہیں چلائے گا اس کو زندگی میں ایسے ہی مصائب و متاعت کا سامنا کرنا پڑے گا دنیا میں عمومی طور پر جو ابتلاءاور ازمائشوں سے دوچار ہوتا ہے وہ اس وقت ہوتا ہے جب دنیا میں بے حیائی اور بدکاری اور انسانیت سوز نا انصافی او ر ظلم وجور پر مشتمل کام ہونے لگے تو اس قسم کی تباہیاں سامنے آنے لگتی ہیں۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Blog