ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ چلے گی یا نہیں؟ معاملہ الجھ گیا

Published on May 18, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 174)      No Comments

لاہور: (یواین پی) ٹرانسپورٹرز نے حکومتی ایس او پیز ماننے اور کرائے کے ساتھ سیٹوں میں کمی سے انکار کرتے ہوئے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ خسارے کا کاروبار نہیں کرسکتے۔ٹرانسپورٹرز کا موقف ہے کہ کرائے میں بیس فیصد کمی کے ساتھ سیٹیں کم کرنے کی شرط منظور نہیں ہے۔ حکومت ٹرانسپورٹ تنظیموں کے ساتھ بیٹھ کر نئے ایس او پیز بنائے۔ گاڑی مالکان نے ٹول ٹیکس آدھا کرنے اور ٹوکن ٹیکس ایک سال تک موخر کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔ادھر کراچی کے ٹرانسپورٹرز نے بین الصوبائی بس سروس کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر اجازت نہ دی گئی تو بیس مئی سے خود ہی گاڑیوں کو روٹ پر لے آئیں گے۔ سندھ حکومت نے روکا تو گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کر دیں گے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر سندھ انٹر سٹی بس اونر ایسوسی ایشن رب نواز مظفر نے کہا کہ وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ اپنی ضد ختم کرتے ہوئے صوبے میں بس سروس کھولنے کا اعلان کریں۔دوسری جانب وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ عید سے قبل کسی قسم کی ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی۔ عید کی چھٹیاں ختم ہوتے ہی پبلک ٹرانسپورٹ بحال کر دی جائے گی۔ تمام ٹرانسپورٹ یونینز سندھ حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔ فرد واحد کے اس طرح بولنے پر کیا کہہ سکتے ہیں۔محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایس او پیز کے مطابق اے سی بسوں کے کرائے میں 20 فیصد جبکہ نان اے سی میں 93 پیسے فی کلومیٹر کمی ہوگی۔ سواریوں میں تین فٹ کا سماجی فاصلہ یقینی بنایا جائے گا۔مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ ہینڈ سینٹائزر اور فیس ماسک کا استعمال یقینی بنایا جائے۔ ہر سفر کے بعد گاڑیوں کو ڈس انفیکٹ کیا جائے۔ 65 سال سے زائد عمر والے مسافر کی ساتھ والی سیٹ کو خالی رکھا جائے۔ انتظار گاہ اور ٹرمینل کے مختلف حصوں میں کلورین سپرے یقینی بنایا جائے۔ٹرانسپورٹرز نے حکومتی ایس او پیز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرایوں میں بیس فیصد کمی کے ساتھ سیٹیں کم کرنے کی شرط منظور نہیں، حکومت ساتھ بیٹھ کر نئے ایس او پیز بنائے۔پنجاب حکومت نے آن لائن ٹیکسی سروسز کیلئے بھی سخت ایس او پیز جاری کر دئیے ہیں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آن لائن ٹیکسی میں دو سے زائد افرد سفر نہیں کر سکیں گے۔ مسافروں کو پچھلی سیٹوں پر بٹھایا جائے گا۔ زیڈ زون والے علاقوں سے مسافروں کو بٹھانے سے گریز کیا جائے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Blog