ہم ہیں پاکستانی

Published on October 10, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 277)      No Comments

جویریہ خالد۔جوہرآباد
ہم ایک ایسی قوم ہیں جو دیوار پر ہی لکھ دیتے ہیں کہ دیوار پر لکھنا منع ہے پاکستان بڑا ہی دلچسپ ملک ہے بلکہ اتنا تو پاکستان دلچسپ نہیں جتنا اس کی عوام اور عوام بھی وہ جنہوں نے رائی کا پہاڑ بنانے میں ایم-ایس-سی، بے جا خوف پھیلانے میں ایم-فل، اور ہوائی خبریں اڑانے میں پی-ایچ-ڈی کر رکھی ہے۔
یہ کچھ پچھلے دنوں کی ہی بات ہے کہ اپنی گلی میں سے گزر ہوا تو محلے کی ایک آنٹی عمر تقریباً پچاس کے لگ بھگ میرے پاس آئیں دوپٹہ ایک طرف سے کان کے پیچھے اڑس رکھا تھا پہلے ایک نظر دائیں جانب کی گلی میں ڈالی پھر دوسری نظر بائیں جانب کی گلی میں ڈالی اور انداز ایسا تھا کہ جیسے انڈرورلڈ ڈون کے بارے میں معلومات دینے آئی ہوں، نہایت رازداری سے میرے قریب ہوئیں ”بیٹا میں نے جو سنا ہے کہ تیل گروپ آیا ہوا ہے کیا یہ بات سچ ہے” اب ادھر اپنا تو یہ حال تھا کہ یوں سمجھا کوئی گروپ آیا ہوا ہے جو تیل بیچتا پھرتا ہے یا پھر شاید کوئی غربیوں کا گروپ آیا ہے پاکستان میں تیل کا کارخانہ لگانے پھر خیال آیا کہ کل خبروں میں ذکر چل رہا تھا ”حکومت گئی تیل لینے” تو کہیں یہ وہی تیل تو نہیں جو حکومت ہمارے لیے لینے گئی تھی ایک لمحے کے لیے تو تشکر سے آنکھیں بھر گئیں اور دل حکومت کے گیت گانے لگا خیر دو دن کے بعد ہی جو تیل گروپ کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں پھوٹی تو پتہ چلا کہ بھئی ان تلوں میں تیل نہیں، تیل گروپ کی کہانی کچھ یوں ہے کہ شہر میں چوروں کا کوئی گروہ آیا ہوا تھا جو چوریاں کرنے کی وجہ سے تو اتنا مشہور نہیں ہوا جتنا تیل کے استعمال سے، کمبخت لگتا تھا کہ تیل کے کنویں میں نہا کر باہر نکلے ہوں اور جب تیل لگانے کی وجہ معلوم ہوئی تو عش عش کر اٹھے بے ساختہ پاکستانی قوم کے لیے دل سے نکلا
”دنیا گول اے۔۔۔۔تے تیرا علاج چھترول اے”
تو مطلب یہ ہوا کہ عوام بے چاری رو رو کر سوکھ گئی کہ تیل نہیں ہے ملک میں اور حکومت بیچاری بھی نکل پڑی تیل کی کھوج میں تو آخر یہ تیل گیا کہاں؟، اب بھانڈا پھوٹا کہ کمبخت تیل تو جسم پر لگا کر چوریاں کرنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے چوروں نے بھی سوچا بھئی ہم تو نہ پکڑے جائیں گے لو تمہارے ہاتھوں سے ایسے پھسلیں گے جیسے کوئی آنٹی بارش میں، جیسے کوئی انکل کیچڑ میں، جیسے کوئی بچہ کیلے کے چھلکے پر، کون کہتا ہے کہ پاکستانیوں کے پاس عقل نہیں ہے لو دیکھ لو عقل اور عقل کا استعمال۔
پھر میں دوسری طرف دیکھتی ہوں کہ ترکیوں کا ایک ڈرامہ ”ارتغرل” پاکستان میں آیا اور کیا خوب چھایا، اتنا تو بنانے والوں نے نہ دیکھا ہو گا جتنا کہ پاکستانیوں نے، گھر میں دیکھا تو منظر کچھ یوں نظر آیا کہ بڑے میاں سو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ، یہ قطار لگی پڑی ہے سب کی اور سامنے دیوار میں لگی ایل-ای-ڈی پر تلواروں کی یلغار چل رہی ہے، ادھر بچوں کے بھاں بھاں رونے کی آواز ”امی کارٹون دیکھنے ہیں” ”امی فیڈر دے دیں” اور ماں کا آنکھیں نکال نکال کر کھا جانے والی نظروں سے دیکھنا کہ رک جا کمبخت تھوڑا صبر کر لے، پیچھے سے ساس کی آواز ”منحوس مارا کون سا گل آ گیا ہے ہمارے گھر جو سب کو لگائے بیٹھا ہے ٹی وی پر” دوسری طرف بچوں کے حالات بھی دیکھ لیں، پڑوس میں جانا ہوا تو کیا دیکھتی ہوں کہ صحن میں جگہ جگہ جھاڑو بکھرا پڑا ہے اور تین بچے صحن کے بیچوں بیچ جھاڑو کی تیلیاں لے کر کچھ کمر میں باندھے اور کچھ ہاتھ میں لیے تلواروں کی یلغار کر رہے ہیں یوں لگ رہا تھا جیسے ارتغرل کے کائی قبیلے اور کردوغلو کے درمیان جنگ چھڑی ہو، میری تو ہنسی ہی نکل گئی میں دعویٰ سے کہتی ہوں کہ یہ حال بھی صرف پاکستانیوں کا تھا ترک میں ارتغرل کے بعد ایسا نہ ہوا ہو گا، نہ بھئی نہ۔
اگر بات کی جائے پاکستانی خواتین کی تو بھئی ایسی نایاب عورتیں کسی اور ملک میں نہیں پائی جاتیں ارے بھئی شوہر نے معصومیت سے پوچھ لیا کہ بیگم آلو کے پراٹھوں میں آلو تو نظر ہی نہیں آ رہے اِدھر بھی پاکستانی بیگم تھی چٹخ کے جواب دیا کشمیری پلاؤمیں کشمیر نظر آتا ہے کیا؟، نہیں ناں، تو چپ کر کے کھا لو۔ کچھ ماؤں اور آنٹیوں نے تو شرمندہ کرانے میں کسر ہی نہیں چھوڑی ہوئی کچھ دن پہلے اماں جان کے ساتھ بازار جانا ہوا جو کہ سراسر میری غلطی تھی، ہوا کچھ یوں کہ ایک دکان پر ایک سوٹ مجھے بہت پسند آ گیا اماں جان بھی لے کر دینے پر راضی ہو گئیں، پوچھا کتنے کا ہے تو دکاندار نے بتایا پچیس سو کا یہاں اماں جان نے بھی نہایت اطمینان سے کہا اچھا ہزار کا دے دو بس، دکان والے بھیا نے مجھے دیکھا اور میرا انداز تو یوں تھا کہ بھئی میں ان کے ساتھ نہیں ہوں میں تو جانتی ہی نہیں ان کو، لاکھ احتجاج کرنے کے باوجود بھی اماں ٹس سے مس نہ ہوئیں اور آنکھیں دکھاتے ہو?ئے دکان سے باہر لے ہی آئیں، یہ ٹیلنٹ بھی خصوصاً پاکستانی عورتوں کے پاس ہی ہے۔بس اتنی سی ہے کہانی
کہ ہم ہیں پاکستانی

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme