کشمیر زخموں سے چور چور اوراس کا حل

Published on February 2, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 193)      No Comments

تحریر۔۔۔ میرافسر امان ،کالمسٹ

پھر ۵ فروری آ رہا ہے اور میرا کشمیر بھارت کے ہٹلر صفت متعصب ہندوظالموں کے شکنجے میں پھنسا ہوا ہے ۔ کشمیر آزادی ہند کے بین الالقوامی معاہدے کے مطابق پاکستان کا حصہ ہیں۔ کشمیر کے سارے دریا پاکستان کی سمت بہتے ہیں۔ پاکستان کے سارے زمینی راستے کشمیر کی طرف جاتے ہیں۔صرف ایک زمینی راستہ درہ دانیال، ریڈ کلف نے مسلم دشمنی میں بھارت کو دیا تھا۔کشمیر مذہبی،تقافتی ، تہذیبی ، قانونی اور اخلاقی یعنی ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے۔کشمیری تکمیل پاکستان کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر رہے ہیں۔ بانیِ پاکستان نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ اگر پاکستان نے کشمیر حاصل نہیں کیا تو پاکستان بنجر ہو جائے گا۔ موجودہ آزاد کشمیر کا تین سو میل لمبا اور تین میل چوڑا حصہ کشمیر یوں،پاکستان کے قبائلیوں اور پاکستانی فوج نے آزاد کرایا۔ گلگت بلتستان مقامی مجائدین نے آزاد کرایا تھا۔ بھارت کا وزیر نہرو اقوام متحدہ کیا۔کہا کہ ہم دنیا کے سامنے وعدہ کرتے ہیں کہ امن کے بعد کشمیر میں رائے شماری کرائیں گے۔ کشمیری بھارت یا پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے اس کو ان کو اجازت ہو گی۔مگر بھارت نے چانکیہ سیاست پر عمل کرتے ہوئے اپنے وعدے سے مکر گیا۔ اقوام متحدہ نے انڈونیشیا اور سوڈان کی عیسائیوں کو تو فوراً آزادی دلادی مگر کشمیر مسلمانوں کا مسئلہ ہے اس لیے اقوام متحدہ کو سانپ سونگا ہوا ہے۔پاکستانی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ کشمیر پاکستان میں شامل نہیں ہو سکا۔اگر پاکستان نے کشمیر حاصل نہیں کیا تو پاکستان قائم نہیں رہ سکے گا بلکہ خداناخواستہ مٹ جائے گا۔ کشمیر پاکستان کے لیے موت زندگی کا مسئلہ ہے۔
دہشتگرد مودی نے اب کشمیر کوبھارت میں ضم کر لیا ہے،مگر کشمیریوں نے ہتھیار نہیں ڈالے ۔ وہ پہلے سے زیادہ مزاہمت کر رہے ہیں۔۶۲ جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریت کے دن کالے جھنڈے لہرا کر یوم سیاہ منایا ہے۔بھارت کشمیرکو کبھی بھی نہیں چھوڑے گا۔وہ تواُلٹا آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھی حق جتا رہا ہے۔بھارت نے پاکستان توڑ کر دو ٹکڑے کیے اور اب مذید دس ٹکڑے کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے، تاکہ اپنے پرانے ڈاکٹرائین کے مطابق پاکستان کو اکھنڈ بھارت بنا سکے۔ پہلے اس نے قومیت کی بنیاد پر بنگلہ دےش بنواےا۔ اب بلوچستان مےں قومیت کی بنیاد پر بلوچوں کو اُکسا کر سازشےں کر رہا ہے۔دوسری طرف پاکستان کو مسلمانوں کے سمندر مےں ملنے سے روکتا رہتا ہے ۔پاکستان بنتے وقت ہندوﺅں کے باپوگاندھی صاحب نے تارےخی طور پر کہا تھا مجھے پاکستان بننے سے زےادہ فکر نہیں۔مجھے یہ فکر کھا رہی ہے کہ اگر پاکستان طاقت و ر ہو کر افغانستان کے راستے دوسری مسلمان مملکتوں سے مل کر خلافت کی دوبارہ بنےاد نہ رکھ دی تو ہماری کیا دنیا کی خیر نہیں؟ اسی لےے بھارت شروع سے افغانستان مےں اربوں روپے کی سرماےا کاری کر رہا ہے۔ افغان پارلیمنٹ کی بلڈنگ بنائی۔کابل سے ایران کی چاہ بہار بندر گاہ تک سڑک تعمیر کی۔بھارت افغانستان کو پاکستان دشمنی میں اربوں کی فوجی امداد دے رہا ہے۔ اس کے بدلے بھارت افغانستان کی قوم پرست حکومت کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔ بھارت کو پاکستان کی مخالفت کرنے وا لی قوم
پرست سےاسی پارٹےاں بھی مدد فراہم کرنے کی کو شش کرتی رہتی ہےں۔ تاکہ تارےخی طور پر ثابت کر سکےں کہ ان کے آباﺅاجداد کا نکتہ نظر قائد اعظم ©ؒ ؒکے پاکستان بنانے کی نکتہ نظر کے مقابلے مےں درست تھا ۔ ان کے مرکزی لےڈر نے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کنفریڈریشن بنالے۔ان کے ایک لےڈر نے اپنی قبر بھی پاکستان مےں بنانا بہتر نہےں سمجھی اور جلال آباد میں مدفن ہیں۔ پاکستان بنانے والوں کی اولاد مےں سے بھی اےک قوم اورلسانےت پرست ، فاشست اور غدار پاکستان الطاف حسین نے بھارت کے اندر جا کر کہا تھا کہ تقسےم اےک تارےخی غلطی تھی۔اےک اور قوم پرست لےڈر غلام مصطفٰے شاہ( جی ایم سید) نے تو اندرا گاندھی کو پاکستان پر حملے کی بھی دعوت دی تھی۔ قوم پرست شیخ مجیب نے بھارت کی فوج کی مدد سے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے۔ غدار وطن ولی خان نے قوم پرست سردار داﺅد کو پیغام پہنچایا کہ پاکستانی فوج بھارت سے شکست سے کمزور پڑھ گئی ہے۔ یہ پٹھانوں اور بلوچوں کے سامنے نہیں ٹھر سکے گی۔پشاور سے کچھ پائلٹ پاکستان ایئر فورس کے جیٹ طیارے اغوا کر کے افغانستان اُتریں گے۔ ان کو پاکستان کے حوالے نہ کرنا۔ سردار داﺅد نے ولی خان کو پیغام بھیجا کہ میں پشتون زلمے کو کابل میں دہشت گردی کی ٹرینیگ کے لیے تیار ہوں۔ ولی خان نے کابل میں ان دہشت گردوں کی سلامی بھی لی تھی۔ پشتون زلمے اور بلوچ دہشت گردوں نے پاکستان میں دہشت گردی کی۔ حیات محمد شیر پاﺅ کو قتل کیا۔لاہور واپڈا پر حملہ کر کے درجنوں شہریوں کو شہید کیا۔ (حوالہ ولی خان گروپ کے منحرف مرکزی رہنما جمعہ خان صوفی کی کتاب” فریب ناتمام“)۔پاکستان کے بڑے مےڈےا جنگ و جیو کے مالکان دولت کی ہوس مےں کشمیر کو ایک طرف رکھ کر، بھارت کے پرانے ڈاکٹرائین پر رنگ بھرنے کے لیے امن کی آشا چلائی۔ اپنے اینکر پر قاتلانہ حملہ پر ملک کی مایا ناز خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے چیف کے فوٹو کے ساتھ آٹھ گھنٹے الزام تراشی کی۔پیپلز پارٹی نے بھارت
کو پسندیدہ ملک قرار دے کر اس سے تجارت،ثقافت اور دوسرے معاملات مےں پیش رفت کرتی رہی ۔ نواز شریف نے کشمیر کو ایک طرف رکھ کر آلو پیاز کی تجارت کی۔بھارت کے جاہرانہ رویہ کے سامنے معذرتانہ رویہ اختیار کیا۔بھارتی جاسوس کھلبوشن یادیو پر منہ بند رکھا۔ نواز شریف نے قائد اعظم ؒ کے دو قومی نظریہ کی نفی کرتے ہوئے ،لاہور ۳ا اگست ۱۱۰۲ءمیں کہا تھا کہ ”مسلمان اور ہندو ایک قوم ہیں۔ہمارا ایک ہی کلچرایک ہی ثقافت ہے۔ہم کھانا بھی ایک جیسا کھاتے ہیں۔صرف درمیان میں ایک سرحد کا فرق ہے“۔اسی لیے ایک وقت کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی صاحب نے شرکت سے انکار کر دےاتھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے برزگ سےاسی رہنما سیدعلی گیلانی نے نئی دہلی مےں جاری بےان میں کہاتھا کہ جب تک بھارت جموں کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم نہیں کرتاپاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہیںہو سکتی۔ سید علی گیلانی صاحب نے کہا بھارت نے ۰۹۹۱ءمیں وزیر اعظم بنانے کی پیشکش کی تھی جو میں نے مسترد کر دی تھی اور کہا تھا کہ بھارت کشمیریوں سے اپنے وعدے پورے کرے۔
پاکستانی عوام تو یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان بناتے وقت مختلف لوگوںکے نکتہ نظر مےںاختلاف تھا۔ جب پاکستان بن گےا تو اب ےہ اختلاف ختم ہوجاناچاہےے تھے۔ مگر کےا کےا جائے ان قوم پرست حضرات کا کہ ان کے دلوں سے ابھی تک صفائی نہےں ہوئی۔ ان کی ہر حرکت ان کے پرانے خےالات کی ہی طرف جاتی ہے۔ اس مےں کوتاہی پاکستان کی صحےح سمت متعےن کرنے والوںمقتدر حلقوں کی ہے۔ پاکستان جب اسلام کے نام سے بنا ہے تو قومیتوں کو کیوں پنپنے دیا گیا۔ جب سب پاکستانی مسلمان ہیں جن کا قرآن ایک رسول ایک، تو پھر پاکستان کے مسلمان ایک کیوں نہیں؟ ۔بانی پاکستان قائد اعظم ؒ نے تو پاکستان بناےا ہی صحےح سمت مےں تھا۔ ہندو مسلمان دو قومےں ہےں۔ اسی کو دو قومی نظرےہ کہتے ہےں۔ مسلمان اےک خدا پر ےقےن رکھتے ہےں ۔ہندو لاتعداد مورتےوںبتوں کو پوجتے ہیں۔ تمام طرےقے اےک دوسرے سے الگ ہےں۔ مسلمان گائے کو ذبح کر کے اس کا گوشت کھاتے ہےں ہندو اس کو مقدس گاﺅ ماتا کہتے ہےں۔ اس کا پیشاب پیتے ہیں۔ اےک قوم کے ہےرو دوسری قوم کے غدار کہلاتے ہےں وغےرہ۔ اسی لےے قائد اعظم ©ؒنے اےک ہی عوامی اےک ہی نعرہ دےا تھا کہ پاکستان کا مطلب کےا ”لا الہٰ الا ّ اللہ“ ۔ مگر ان کی زندگی کے بعد حکمرانوں نے اس نعرہ کو بھلا دےا۔ پاکستان بننے سے پہلے قائد اعظم کا قول”وہ چیز جس نے مسلمانوں کو متحد رکھا ہے اور جو اس قوم کی اساس ہے وہ اسلام ہے ۔عظیم صحےفہ قرآن ہمارے عقےدے کی بنےاد ہے۔ مجھے امید ہے کہ جیسے جیسے ہم آگے بڑھیںگے ہم میںزےادہ سے زیادہ یکجہتی ہوتی جائے گی کےونکہ ہم اےک خدا، اےک رسول، اےک کتاب، اےک قبلہ اور اےک ملت پر یقین رکھتے ہیں“(مسلم لیگ اجلاس کراچی۶۲ دسمبر۳۴۹۱ءفرموداتِ قائد قائد اکیڈمی ۶۰۰۲ء) پاکستان بننے کے بعد۴۱ فروری ۸۴۹۱ءکو سبّی کے سالانہ دربار میں خطاب کرتے ہوئے کہا”میرا عقیدہ ہے کہ ہماری نجات اخلاق کے ان سنہری ضوابط میں مضمرہے جو ہمارے عظیم قانون دہندہ ،رسول صلی اللہ علےہ و سلم نے وضع کیے ہیں۔ آئےے ہم اپنی جمہوریت کی بنےاد سچے اسلامی نظرےات اور اصولوں پر رکھیں ۔ہمارے اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتاےا ہے کہ ملکی معاملات میں ہمارے فیصلے بحث و نظر اور باہمی مشوروں کی روشنی مےں ہونے چائیں“(ملت کا پاسبان قائد اعظم اکیڈمی) اس ملک کو صرف اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کر کے ہی ےکجا رکھا جاسکتا ہے جو قائد اعظمؒ کا وژن تھا۔اگر ہم نے اس ملک کو اسلام کا گہوارہ بنایا ہوتا تو نہ بنگلہ دےش بنتا۔ نہ بلوچستان مےں مداخلت ہوتی ۔نہ کشمےر زخموں سے چور چور ہوتا۔ نہ ہماری موجودہ حالت ہوتی۔
آئےے پھر سے بھولا ہوا سبق ےا دکر کے اس پاکستان کو اسلام کا گہوارہ بنائیں۔ دکھوں سے نجات پائیں۔آئے روز کشمیر مےں ہلاکتےں ہو رہی ہےں لاکھوںکشمیری شہید ہو چکے ہےں ۔ہزاروں لا پتہ ہےں۔ ہزارو ں عزت ماآب خواتےن کی ہند و فوجےوں نے اجتماعی آبرو رےزی کی ہے۔ ہزاروں نوجوانوں کواپاہج کر دےا گےا ہے۔ ہزاروں کشمیریوں کو بیلٹ گنوں چلا کر اندھا کر دیا ہے۔ کالج کی بچیوں کی چوٹیاں کاٹی جا رہی ہیں۔ کشمری نوجوان کو فوجی جیپ کے بونٹ باندھا جاتا ہے کہ پتھر اس کشمیری کو لگیں بھارتی فوجی سورما کو نہ لگیں۔ کشمیریوں کا کھربوں کا مالی نقصان ہو چکا ہے۔ مودی کشمیر مےں سار ے درےائے کے پانےوں کا رخ موڑا جا چکا ہے۔ جس سے پاکستان بنجر ہو جائے گا۔ ےا بارش کے دنوں مےں بھارت پانی چھوڑ کر اس کو سےلاب سے تباہ کر دے گا۔ظلم کی رات ہے جو ختم نہیں ہو رہی ہے۔کچھ عرصہ پہلے اقوام متحدہ کے مختلف اداروں سے ۵ سال تک وابستہ رہنے والے سماجی کارکن ”کارتِک مرد کوٹلا“نے بتلاےا کہ کشمیر میں جو کچھ بھی ہوا وہ محض حادثہ نہےں۔ بلکہ اےک منظم پالیسی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ۰۰۵ بھارتی فوجی و اہلکار جنگی جرائم کے مرتکب ہےں۔اس مےں ۲میجر جنرل،۳ بریگےڈئر،۹ کرنل،۳ لیفٹینٹ کرنل،۸۷ مےجر اور ۵۲ کےپٹن شامل ہےں ۔فرضی جھڑپوں،حراست کے دوران اموات اورجنسی زےادتےوں کے کئی معاملات میں ےہ لوگ
ملوث ہےں۔ ےہ رپورٹ ان معلومات پر مشتمل ہے جو بھارت میں انسانی حقوق کی سرکردہ تنظےم ”کولےشن آف سول سوسائٹیز اور کشمیر کی سرکردہ تنظےم اے پی ڈی پی(لا پتہ افراد کے والدےن کی تنظیم) اور نجی طور پر بنائے گئے انٹر نیشنل ٹریبونل نے حکومت سے رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کے تحت طلب کی ہےں۔ےہ تنظیمیں طوےل عرصے سے کشمیر میں گم شدہ نوجوانوں اور وہاں پولیس کے ہاتھوں مبینہ مقابلوں میں مارے جانے والے معصوم کشمیریوں کے لےے انصاف کا مطالبہ کر رہی ہے ۔سرکاری معلومات، پولیس ریکارڈ، متاثرین اور مارے گئے افراد کے لواحقین سے برا ہ راست گفتگو سے بھی استفادہ کےا گےا ہے ۔اس رپورٹ مےں پہلی مرتبہ برائے راست ملوث افراد کی طرف نشاندہی کی ہے۔ انسانی حقوق کی
تنظےمیں شروع دن سے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم اور زےادتےوں کو بیان کرنے پر بھارتی حکومت کی تنقید کا نشانہ بنتے رہی ہیں۔مودی ۵ اگست ۹۱۰۲ءکو دفعہ ۰۷۳ اور ۵۳اے کو ختم کر کے کشمیر کو بھارت میں ضم کر چکا۔ اب ہندوﺅں کو کشمیر کی شہریت دے کر مسلم آبادی کو ہندو آبادی میں تبدیل کر رہا ہے۔
صاحبو! کشمیر تو زخموں سے چور چورہے۔ پاکستان کے ساتھ شامل ہونا تھا جو ابھی تک نہ ہو سکا۔کشمیر ابھی تک پاکستان کا نا مکمل ایجنڈہ ہے۔ کشمیری ہر سال ۶۲ جنوری پاکستان کا ہلالی سبز جھنڈا لہرا کر یوم پاکستان مناتے ہےں۔ بھارت کے ترنگے کو جلا کر یوم سیاہ مناتے ہیں۔ ۴۱ اگست کو کشمیری پاکستان ڈے بناتے ہیں۔اپنی گھڑیاں پاکستان کے وقت سے ملا رکھیں ہیں۔ اپنے شہیدوں کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفناتے ہیں۔ کشمیرےوں کا بچہ بچہ کہتا ہے ہم کےا چاہتے ؟ آزادی۔بھارتی کتوں ہمارے ملک سے نکل جاﺅ۔کشمیر کو ایٹمی میزائل صلاحےت کے حامل مضبوط مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان ہی اسلا می جہاد کے اصو لوں پر عمل پیرا ہو کر ہی آزاد کرا سکتاہے؟ اگر بھارت کے ہندو اپنے ملک کوہندو ریاست بنانے کے لیے آر ایس ایس کے بنیادی رکن مودی کو ووٹ کی طاقت سے اقتدار دے سکتے ہیں۔ تو کیا پاکستان کے مسلمان پاکستان میں قائد اعظم ؒ کے وژن کے مطابق اسلامی ریاست بنانے کے لیے جد وجہد کرنے والی کرپشن سے پاک جماعت اسلامی کو ووٹ کی طاقت سے اقتدار میں نہیں لانا چاہےے؟جماعت اسلامی ہی کشمیر کو آزاد کرانے کی طاقت اور حوصلہ رکھتی ہے۔ دوسری پارٹیا ں تو اپنے اپنے دور حکومت میں کشمیر کو آزاد نہیں کر سکیں ۔لہٰذا!اب پاکستان کے عوام کو چاہےے کہ پاکستان میں الیکشن میں ووٹ کی طاقت سے جماعت اسلامی کو اقتدار میں لائیں، تاکہ زخموں سے چور چور کشمیر جلد آزاد ہو کر پاکستان سے آ ملے ۔ان شاءاللہ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Weboy