منہ زور

Published on April 3, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 294)      No Comments

umar 

آج مجھے یہ بات لکھتے ہوئے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ ہمارے ملک میں جب بھی کوئی سیاست دان آتا ہے وہ کیا کرتا ہے کبھی کسی نے ان خضرات سے کسی نے پوچھنے کی ہمت بھی نہیں کی اور نہ کوئی ہمت کر سکتا ہے لیکن عوام کا حق ہوتا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں پوچھ سکتی ہے مگر کبھی ایسا نہیں ہو ا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جو بھی حکومت آتی ہے وہ اپنی مرضی سے کام کرتی ہے جیسے چاہتی ہے ویسے کرتی ہے یعنی کہ بڑی بڑی پوسٹوں پر اپنوں کو سیٹیں دلوا دینا وہ بھی من چاہے کام کرتے ہیں یعنی کہ ملک کے حق و مفاد میں کام نہیں کرتے اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ اجارا داری بن گئی ہے ایک جائے گا اس کے بعد اس کا بیٹا آئے گا وہ جائے گا تو اس کے بعد اس کا بیٹا آئے گا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ سارا کا سارا سسٹم منہ زور ہے سیاست دانوں کے بعد عوام کی طرف آتے ہیں وہ کیا کرتی ہیجب کسی سبزی کا ریٹ ایک روپیہ مہنگا ہوا تا یہ لوگ اس کا کیا حال کرتے ہیں یہ آپ کی سوچ سے بھی باہر ہے منڈیوں کے ٹھیکے دار ایک روپیہ کے بدلے عوام سے کتنے زیادہ پیسے لیتے ہیں ٹھیکدار تو ٹھیکدار ان کا سامان بیچنے والے خدا کی پناہیعنی کہ سارے کا سارا آوا بگڑا ہوا ہے ۔یعنی منہ زور۔ عوام کے بعد میڈیا کی طرف آتے ہیں یہ کیا کر رہاہے ۔ میڈیا کو چاہے کہ عوام میں فخاشی نہ پھیلائے بلکہ ایسے ایسے کاموں کو منظر عام پر لے کر آئے جن میں کسی کو سبق مل سکتا ہو مگر ہمارا میڈیا کیا کر رہا ہے یہاں یہ ہو گیا وہاں وہ ہو گیا ۔بس یہی خبریں رہ گئی ہیں ۔ جب کوئی اچھا کام کرتا ہے اس کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے جو برا کام کرتا ہے اس کو اتنا ہائی لائیٹ کر دیا جاتا ہے اگر وہ انسان شریف ہو گا تو وہ کہیں منہ دیکھانے کے قابل نہیں رہتا ۔اگر وہ شریف انسان نہیں ہو گا وہ سو فیصد بدمعاش بن جاتا ہے ۔ یہاں ایک ضروری بات بتاتا جاؤں کہ میڈیا کی ایک بہت بری عادت ہے ہر ہنگامی خیز مقام کو اتنا ہائی لائیٹ نہ کیا کریں کہ دوسرے ممالک میں ان سے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔میں دوبارہ اپنی بات پر آتا ہوں کہ میڈیا کو چاہے کہ اپنی بات کو مکمل ثبوت و دلائل کے ساتھ پیش کیا کرے۔اور منہ زوری والا کام نہ کیا کرے یعنی کہ جہاں بھی دیکھو منہ زوری سے کام ہو رہا ہے چھوٹے سے چھوٹے دفتر سے لے کر اعلی حکام تک جہاں بھی دیکھو جس طرف بھی دیکھو سب کے سب منہ زور بیٹھے ہوئے ہیں ۔یعنی کام ایک پیسے کا نہیں ۔ جب کوئی کام بولو تو منہ پھاڑ کر رقم مانگی جاتی ہے ۔ یعنی کہ قلم کی طاقت کو بیچاجا رہا ہے یہی وہ قلم ہے جس سے کبھی بڑے بڑے فیصلے قلم بند کئے جاتے تھے ۔قلم کبھی بھی منہ زور نہیں ہوا مگر ہمارے ہاتھ اور ہم منہ زور ہو چکے ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم خود کو سدھاریں اور اپنا مقام لوگوں میں بہتر بنائیں کل جب ہم اس دنیا فانی سے کوچ کر جائیں تو لوگ ہمیں اچھے لفظوں میں یاد کرے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Themes