انکل سرگم۔۔۔آہ! اک عہد تمام ہوا

Published on May 17, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 518)      No Comments


تحریر: جاوید مہر۔۔۔لگ بھگ تین نسلوں کی ذہنی، اخلاقی، سماجی، معاشی اور معاشرتی آبیاری کرنے والے اور انکل سرگم کے افسانوی و لافانی کردار کے تخلیق کار فاروق قیصر 14 مٸ 2021 کو حرکتِ قلب بند ہونے سے دارِ فانی سے کُوچ کر گۓ۔ وہ عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔ 15 مٸی 2021 کو انہیں اسلام آباد میں ایچ الیون کے قبرستان میں ہزاروں سوگوار عزیزوں اور مداحوں کی آہوں اور سسکیوں میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نَو رُستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
فاروق قیصر ہمہ جہت صلاحیتوں کے مالک تھے۔ وہ بیک وقت پُتلی باز، لکھاری، کالم نویس، استاد، انٹرٹینمنٹ ایگزیکٹو، ہدایت کار، صوتی اداکار اور پروڈیوسر تھے۔ آپ اکتوبر 1945 میں لاہور میں پیدا ہوۓ۔ پشاور سے میٹرک، کوٸٹہ سے ایف۔اے ، نیشنل کالج آف آرٹس لاہور سے گریجوایشن، رومانیہ سے فاٸن آرٹس میں ایم۔اے اور امریکہ سے ماس کمیونکیشن میں ایم۔اے کیا۔
پی ٹی وی میں ان کی رونماٸی فیض احمد فیض مرحوم کی بیٹی سلیمہ ہاشمی کے ذریعے 1970 میں پروگرام اکڑ بکڑ سے ہوٸی مگر باقاعدہ طور پر پہچان 1976 میں پروگرام کلیاں سے ہوٸی اور یہی پروگرام تھا جس سے ان کو شہرتِ دوام ملی۔ انہوں نے پُتلی بازی کے صدیوں پرانے فن کو ایک نٸے انداز سے روشناس کروایا۔ انہوں تین ہزار کے قریب پُتلی تماشے کیے۔ جرمنی کے ایک میلے میں ان کے پروگرام کلیاں کو خصوصی انعام سے نوازا گیا۔ انہوں نے کپڑے کے ایسے پُتلے تخلیق کیے جن میں حرکت کی صلاحیت ہوتی تھی۔ انکل سرگم، رولا، شرمیلی اور ماسی مصیبتے جیسے کردار ان کی اپنی اختراعات تھیں جنہیں بہت پذیراٸی ملی۔ وہ گیت نگار بھی تھے اور ان کا لکھا ہوا ایک گیت ”کومل کومل پلکیں بوجھل“ تھا جسے نیّرہ نور نے 1974 میں اور بعد میں نازیہ حسن نے بھی گایا۔ وہ اسلام آباد سے جہان پاکستان کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر تھے۔ اردو روزنامہ نٸی بات لاہور سے وہ ”میٹھے کریلے“ کے عنوان سے کالم بھی لکھتے تھے۔ وہ 2007 سے میڈیا کمیونیکیشن کی تدریس سے وابستہ تھے اور فاطمہ جناح یونیورسٹی میں وزیٹنگ فیکلٹی ممبر تھے۔
ان کے تخلیق کردہ افسانوی کردار انکل سرگم اور ماسی مصیبتے کی یاد گاریں ان کے ایف الیون میں واقع گھر کے پاس چھوٹے سے پارک میں نصب ہیں ۔ ان یادگاروں کی تعمیر کے لیے پنجاب کے گورنر خالد مقبول نے سی ڈی اے کو ایک خط کے ذریعے درخواست کی تھی۔ یہ یاد گاریں آج بھی پی ٹی وی کی عظمتِ رفتہ کی یاد دلاتی ہیں جن سے ہم میں سے بہت سوں کے بچپن، لڑکپن اور جوانی کی سنہری یادیں وابستہ ہیں۔
2018 میں ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے لوک ورثہ اسلام آباد میں ان کے مجسمے رکھے گٸے۔
فاروق قیصر کی خدمات کے عوض حکومتِ پاکستان نے انہیں 1993 میں صدارتی اعزاز براۓ حسنِ کارکردگی اور رواں سال مارچ 2021 میں ایوانِ صدر میں ستارہ امتیاز سے نوازا۔ ان کی رحلت پر صدرِ پاکستان، وزیرِ اعظم سمیت بہت سی سیاسی، سماجی اور صحافتی شخصیات کی طرف سی کی جانے والی تعزیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ فاروق قیصر ایک قدآور شخصیت تھے۔
مرحوم صحیح معنوں میں صحافت اور فن کے علمبردار تھے۔ ان کا تمام کیریر اعلٰی صحافتی اقدار اور اخلاقیات پر مبنی رہا ہے جس کی آج اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنی تحریروں، تقریروں، کارٹونوں اور پُتلی تماشوں کے ذریعے ہمیشہ شاٸستگی اور مقصدیت کا درس دیا۔ انہوں نے تین نسلوں کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔ وہ ان نسلوں کے بچپن، لڑکپن اور جوانی کی تربیت کے آٸینہ دار تھے۔ وہ پی ٹی وی کا توانا ستون اور اس کے سنہری دور کا حصّہ تھے۔ ان کے پروگرام خاص طور پر کلیاں بچوں اور بڑوں میں یکساں مقبول تھے۔ فاروق قیصر الفاظ کے چناٶ، کردار اور لباس میں اپنی مثال آپ تھے۔ وہ پاکستان میں طنزومزاح اور پُتلی تماشے کا مستند حوالہ سمجھے جاٸیں گے۔ فاروق قیصر نے ساری زندگی عزت اور وقار سے گزاری اور کبھی کسی کی خوشامد نہیں کی بلکہ وہ ہمیشہ حکومتوں کے ناقد رہے اور اپنی پُتلیوں کے ذریعے وہ باتیں بھی کر جاتے تھے جو آمریتوں کے سخت دور میں ممکن نہ تھیں۔ وہ نیشنل ٹیلیویژن پر بیٹھ کر حکمراں جماعت پر تنقید کر جاتے تھے۔
وہ فن کے اس میدان کا درخشاں ستارہ تھے اور اپنی روشنی بکھیر کر چلے گٸے مگر اس پھیلاٸی ہوٸی روشنی میں چھوٹے چھوٹے چراغ پیدا ہوتے جاٸیں گے اور جہانِ فانی میں ٹمٹماتے رہیں گے۔ طنزومزاح فاروق قیصر کا وہ ہتھیار تھا جس سے وہ بہت دور کی کوڑی لاتے تھے اور ہلکے پھلکے انداز سے سیاسی، سماجی اور معاشرتی ناہمواریوں پر نشتر چبھو کر ضمیروں کو کچوکے لگاتے رہے۔ بلا شبہ وہ فن اور صحافت کے اس بحرِ بیکراں میں ایک خلا چھوڑ گٸے ہیں جسے پُر ہونے میں ایک زمانہ لگے گا۔ علامہ محمد اقبال نے ایسے لوگوں کے بارے میں بجا فرمایا ہے کہ:
جو بادہ کش تھے پرانے، وہ اُٹھتے جاتے ہیں
کہیں سے آبِ بقاۓ دوام لے ساقی!
اللہ رب العزت فاروق قیصر کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرماۓ اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا کرے۔ آمین

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Blog