پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایاگیا

Published on April 8, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 541)      No Comments

2
لاہور ۔۔۔ دنیا بھر کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی صحت کا عالمی دن پیر کے روز منایاگیا ۔ اس موقع پر عالمی ادارہ صحت ، حکومت پاکستان ، محکمہ صحت پنجاب ، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ، اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن اور دیگر طبی تنظیموں کے اشتراک سے خصوصی واکس ، سیمینارز ، کانفرنسز کا اہتمام کیاگیا جس کا مقصد صحت کے بارے میں عوامی شعور بیدار ، مختلف امراض کے بارے میں آگاہی ، علامات ظاہر ہونے کے بعد تشخیص کیلئے اقدامات ، بروقت علاج اور تدارکی امور کے بارے میں ہیلتھ ایجوکیشن کو عام اور صحت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنانا تھا۔ اس موقع پر منعقدہ سیمینارز سے خطاب کے دوران مختلف ماہرین طب نے اپنے تحقیقی مقالے بھی پیش کیے جن میں انسانی صحت کی بہتری ، اسے درپیش خطرات اور دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ۔ ماہرین طب نے بتا یا کہ اس سال عالمی ادارہ صحت نے ورلڈ ہیلتھ ڈے کا موضوع \”جراثیم کے خلاف مزاحمت کریں اس سے پہلے کہ امراض نا قابل علاج ہو جائیں \”رکھا ہے جس کے بارے میں بھی عوام کو خصوصی طور پر آگاہ کیا جارہاہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے حالیہ جاری کر دہ رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ 18کروڑ آبادی کے ملک میں جہاں 5کروڑ کے قریب لوگ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان میں سے ہر 1000نوزائیدہ بچوں میں سے 65بچے نوزائیدگی میں ہی موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ اسی طرح 1لاکھ ماؤں میں سے 270مائیں دوران زچگی موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔اسی طرح 1218افراد کیلئے ایک ڈاکٹر ، 17302مریضوں کیلئے ایک ڈینٹل سرجن ، 2452مریضوں کیلئے ایک نرس ، 14500افراد کیلئے ایک سپیشلسٹ ڈاکٹر ،1787خواتین کیلئے ایک گائنا کالوجسٹ کی سہولت دستیاب ہے۔ رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ پاکستان کی آبادی کے 2 فیصد افراد نابینا ہیں جبکہ 47 فیصد بچوں کو پولیو ، خسرہ ، تشنج ، ٹی بی ، خناق وغیرہ سمیت 6موذی امراض سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے ہی نہ لگوائے جاتے ہیں ۔اسی طرح ہیپا ٹائٹس کے انتہائی بڑھتے ہوئے مرض کی ویکسینیشن کا کوئی عالمی معیار مقرر نہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 5سال تک کی عمر کے 1لاکھ بچے نمونیہ ، 1لاکھ بچے ڈائیریا اور 85ہزار بچے ویکسینیشن نہ لینے کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔رپورٹ میں اس امر پر بھی حیرت کا اظہار کیا گیا ہے کہ جہاں دنیا کے دیگر ممالک میں بجٹ کا سب سے زیادہ حصہ صحت ، تعلیم ، انفراسٹرکچر پر خرچ کیا جاتا ہے وہاں پاکستان میں صحت کا بجٹ جی ڈی پی کے صرف 0.54 فیصد پر مشتمل ہوتا ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ یہ صورتحال بھی تشویش کا باعث ہے کہ جراثیموں سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور انفیکشنز کے باعث دنیا بھر میں روزانہ 26ہزار اور سالانہ 97لاکھ بچے موت کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ تعداد سالانہ 4 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ ہو چلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان امراض کا علاج کر کے قیمتی انسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

Premium WordPress Themes