ہمیں جنگ لڑے بغیرہی شکِست مِل رہی ہے

Published on April 15, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 1,503)      No Comments

Column Logo
گزشہ کالم کے بعد آج جب ای میل ان بوکس کھولا تو سب سے زیادہ شکوے شکایات میرا نمبر بند رہنے کے دیکھنے کوملے اس کے بعد جب فیس بُک پر گیا تو وہاں حضرت سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کا ایک قول پڑھنے کو مِلا کہ اگر کسی قوم کو بغیر جنگ کے شکست دینی ہو تو اُس کی نوجوان نسل میں فحاشی پھیلا دو،جس کے بعد لائٹ چلی گئی اوردو گھنٹے بعد جب آئی تو میں نے ٹیلی ویژن آن کرتے ہوئے ایک پاکستانی نیوز چینل ٹیون کرلیا جسے ٹیون کرتے ہی مجھے یوں محسوس ہوا کہ جیسے میں نے کسی غیر مسلم ملک کا چینل ٹیون کرلیا ہو کیونکہ اس پر جو دکھایا جا رہا تھا ،وہ بریک یا سین یقیناًکوئی بھی مسلمان اپنی بیٹی ماں یا بہن بھائیوں کے ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتا اس لئے مجھے یقین نہیں آرہا تھاکہ یہ کوئی پاکستانی چینل ہے مجھے یوں لگ رہا تھا کہ جیسے میں پاکستان میں نہیں بلکہ کسی دوسرے غیر مذہب ملک میں بیٹھا ہوں،لیکن جب اپنے گردو نواح کے ماحول پر نظر دوڑانا شروع کی تو یقین ہوا کہ میں موجود تو اپنے وطن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہی ہوں جو کہ بڑی محنتوں اور قربایوں کی بدولت بڑی مشکل سے ملا اور جسے حاصل کرنے کا مقصد ہی مسلمانوں کے جذبات و تہذیب و تمدن کی حفاظت و آئندہ نسلوں کوغیر مذہبی تعلیمات کی بجائے اسلامی تعلیمات کے زیر سایہ پروان چڑھانا تھامگر حکومت اب بھی وہی لوگ کر رہے ہیں جن سے ہم چھٹکارا چاہتے تھے کیونکہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی وفات کے بعد حکومت غلام ذہنیت اور دولت کے پوجاری لوگوں کے ہاتھ میں آگئی جن کی نا اہلی سے فائدہ اٹھا تے ہوئے دشمن نے پھر سے ہم پر مسلط ہونے کیلئے ہماری صفوں میں گھس کر ہم پر وار کرنے شروع کر دیئے جسے ہم پیار سمجھتے رہے اس دوران جب وہ اچھی طرح جان گئے کہ اس قوم پر بذریعہ جنگ مسلط ہونا نہ ممکن ہے تو انہوں نے ہمیں شہد میں زہر ملا کر دینا شروع کردیا ، جیسا کہ سب سے پہلے انہوں نے اپنی مختلف ویب سائٹس کے ذریعے ہمارے ملک میں اپنی فلم انڈسٹری متعارف کروائی جس میں پہلے نیم سیکس پھر فُل سیکس دکھا یا گیا ،پھر ہمیں سیکس کی ادویات فراہم کی گئیں،جس کے نتیجہ میں عورتوں پر جنسی جسمانی و ذہنی تشدد شروع ہوگیا پھر اس تشدد کو روکنے کیلئے اُن کے حقوق کے تحفظ کیلئے مختلف این جی اوز بن گئیں جنہوں نے دِن رات ایک کر کے مختلف مفادات کے عوض حقوق نسواں جیسے بِل پاس تو کروالئے مگر ان پر عمل در آمد نہ ہوسکالہذا عمل در آمد کیلئے شعور ی بیداری کو ضروری ثابت کرتے ہوئے ہماری میڈیا تک رسائی حاصل کی ،اوراسلامی قوانین کے تحت شعور بیدار کرنے کی بجائے انگریزی قوانین کے تحت کام شروع کردیا جس کے نتیجہ میں ہمارے ہاں اسلامی تہذیب و تمدن کی بجائے غیر مذہبی مغربی تہذیب و تمدن پر وان چڑھنے لگا نتیجہ میں ہم مردوں کی بجائے عورتوں کی دوستیوں کو ترجیح دینے لگے اور عورتیں عورتوں کی بجائے مردوں کی دوستیوں کوحقوقِ نسواں کے تحت اپنا حق تصور کرنے لگیں جس سے زناہ حرام کاری و 1/4کا لباس پہننا وغیرہ وغیرہ ایک فیشن کی شکل اختیار کرگیا اور اس پر امادہ کرنے کیلئے مسلمان نوجوان نسل کے جذبات بھڑکانا ہماری میڈیا کا مِشن بن چکا ہے جوکہ سراسرغیر شرعی غیر فطری اورغیر قانونی عمل ہے ، شاید اسی ہی لئے مجھے وہ چینل مذکوربھی کسی غیر مذہب ملک کے چینل جیسا محسوس ہورہا تھا،جو کہ پیمرا کی زیرو کار کردگی کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے ،جسے تسلیم کرنے کی بجائے وہ کبھی کہتا ہے کہ ہم نے اسے 50لاکھ جرمانہ کردیا تو کبھی کہتا ہے 60لاکھ جرمانہ کردیا جو کہ اس کا کوئی مستقل حل نہیں کیونکہ یہ پچاس ساٹھ یا ستر لاکھ انہوں نے کونسا اپنی جیب سے ادا کرنا ہوتا ہے اگر جیب سے ادا کرنا ہوتا تو دس ہزار بھی کافی تھا اس لئے اگر انہیں پچاس کروڑ بھی جرمانہ کر دیا جائے تو بھی یہ تھوڑا ہوگا کیونکہ اس کی ادائیگی بھی اُنہیں کے ذمے ہے جن کے اشاروں پر وہ ناچتے ہیں اور جو ایک روپے کے نقصان پر انہیں دو روپے ادا کرتے ہیں ،لہذا حکومت اگر حضرت صلاح الدین ؒ کے قول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس طرح سے بڑھتی ہوئی فحاشی کو کنٹرول کرنے کیلئے واقع ہی سنجیدہ ہے تو پیمرا کو ہدایت کرے کہ وہ قوا نین کی خلاف ورزی کرنے پر فوری طور پر اُس چینل کی نشریات بند کرتے ہوئے لائسنس مسنوخ کرنے کے بعد مالک چینل کے خلاف غداری کا مقدمہ بھی درج کروائے کیونکہ اِس طرح سے صرف مذہبی حقوق کی پامالی ہی نہیں بلکہ مغربی تہذیب کو فروغ دیتے ہوئے اسلامی تہذیب و تمدن کا جنازہ نکال کر ملک سے غداری بھی کی جا رہی ہے اور فحاشی پھیلا تے ہوئے ہماری نوجوان نسل کو گمراہ کر کے ہمیں بغیر کسی جھنگ کے ہی شکست دے کر ہم پر پھِر سے اُنہیں کو مسلط کرنے کیلئے بھی دن رات کوشاں ہیں جن سے ہم نے بیش بہا قربانیاں دے کر بڑی مشکل سے چھٹکارا حاصل کیا تھا ،
اب رہی بات میرابند رہنے کی تو آپ کسی بھی اہم معاملے یاایمرجنسی کی صورت میں میرے اس نمبر03436999818پر بھی مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں جوکہ آن تو24گھنٹے ہی ہوتا ہے مگر کوشش صبح 11سے رات 10 بجے کے درمیان کی ہی کیجئے ورنہ یہ بھی بند ہو سکتا ہے جبکہ  آپ مجھے فیس بک پر بھی جوائن کر سکے ہیں اللہ ربُ العزت ہم سب کو اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماتے ہوئے دشمن کے ہرشر سے محفوظ رکھے آمین (فی ایمانِ للہ) ۔
facebook.com/MuhammadAmjadkhanJournalist

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Theme