جمہوریت

Published on April 17, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 273)      No Comments

Maqsood
جمہوریت عام ہو جائے اگر ہم خُدا کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہیں ہمارے منتخب نمائندے اگر بی اے  کی ڈگری کے علاوہ مذہبی ڈگری بھی لے لیں۔ میرے خیال میں ایک ایسا امتحان سیاست دانوں کو پاس کر نا چاہئے جس میں حکومت چلانے کے بہترین اصول قُرآن سے اخذ کیئے گئے ہوں۔
تعلیمی بورڈ کو ایک ایسا کورس اور ایک ایسا سلیبس بھی بنانا چاہیئے جو ہمارے منتخب نمائندے کو ٹکٹ لینے سے پہلے پڑھنا اور پاس کرنا ضروری ہے اور اس کے لیئے باقاعدہ ایک یونیورسٹی ہو اس میں قرآن اور صرف قرآن سے ہدایت لی جائے گی۔ کسی فرقے اور تعصب کے بغیر ۔۔
کیوں کے فرقہ بنانے کی قرآن میں سختی سے ممانت آئی ہے ۔۔ ہمارے آج کے دینی عُلما ء جو کے سیاست میں بھی ہیں … فرقے میں پڑے ہوئے ہیں اور حیرت کی بات تو یہ ہے پارٹی بازی میں فرقہ اور مذہب کی مسخ شُدہ شکل کا سہارا لیا جاتا ہے ۔اور کوئی عالم اس فرقہ بندی کے خلاف آواز بھی نہیں اُٹھاتا۔۔
سوچنے کی بات تو یہ ہے جب ہم خود دین دار نہیں اور تفرقے میں پڑے ہوئے ہیں تو حکومت کی بھاگ دوڑ کو کیسے تکمیل دے سکتے ہیں۔۔۔
مغرب کی تلقین کرنے والے ہمارے سیاست دان یہ کیوں نہیں سوچتے کہ
غیر ملکی سیاست دان اپنے مذہب اور قانون پر سختی سے کاربند ہیں روحانیت تو دین کا حصہ ہے چاہے وہ دُنیا کو کوئی بھی دین ہوجب تک انسان روحانیت کا علم حاصل نہیں کرے گا ایک جانور کی زندگی گزارے گا روحانیت سے ہی انسانیت کی بہچان ہے جب انسان خود کو نہیں پہچانے گا تو اپنی صلاحیتوں کو صیح طور پر استعمال نہیں کرے گا۔ جب وہ اپنی پہچان کر لے گا تو اُسے پتہ چل جائے گا کہ اللہ نے اُسے کیوں اور کس کام کے لیئے پیدا کیا اور جب ہمیں یہ پتہ چل جائے گا کہ ہم قوم کی خدمت کیلیئے پیدا کیئے گئے ہیں تو ہم سیاست کے میدان میں آکے صیح کام کر سکتے ہیں۔مگر ہمارے ہاں تو لوٹ مار کا دوسرا نام سیاست ہے.
بادشاہت یہ نہیں کے ہم کسی دوسرے ملک کے سربراہ بن جائے
’’فقیری میں بادشاہی ہے‘‘
سربراہ تو خادم ہوتا ہے سربراہ کے خزانے خالی ہوتے ہیں جب تک مُلک میں خوشحالی نہ ہو سربراہ کو اپنے خزانے بھرنے کا کوئی حق نہیں .
حکمران کیلیئے ایک شرط یہ بھی ہونی چاہئے کہ ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالنے کیلیئے جو بھی آئے اس کا خزانہ قومی خزانے میں شامل کر دیا جائے … ایسا نظام صرف ایسے صورت میں کسی محلے سے جو نمائندہ منتخب کیا جائے وہ پورے محلے کا با کردار اور پسندیدہ فرد ہو پورے محلے سے اس کی پسندیدگی کا ووٹ لیا جائے یہ کام بہت ایمان داری سے کیا جائے اور جب وہ منتخب ہوجائے جہاں قانون پر عمل درامد کیا جاتا ہو۔۔۔۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Premium WordPress Themes