پاکستان کے پہلے نیشنل ایکشن پلان برائے بزنس اور انسانی حقوق کے اجراءسے پیداوار کو عالمی معیشت کا مربوط اور منظم حصہ بنانے میں مدد ملے گی وفاقی وزیر محترمہ شیریں مزاری

Published on December 17, 2021 by    ·(TOTAL VIEWS 97)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی)پاکستان کے پہلے نیشنل ایکشن پلان برائے بزنس اور انسانی حقوق کے اجراءسے پیداوار کو عالمی معیشت کا مربوط اور منظم حصہ بنانے میں مدد ملے گی۔ یہ بات چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر عاطف منیر شیخ نے نیشنل ایکشن پلان کے اجراءکے سلسلہ میں ایک افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس تقریب کا اہتمام انسانی حقوق کی وفاقی وزارت نے اقوام متحدہ کے ڈویلپمنٹ پروگرام کے تعاون سے کیا تھا۔ انہوں نے میزبان وفاقی وزیر محترمہ شیریں مزاری کو اس پلان کے حوالے سے بزنس کمیونٹی کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ محنت کشوں کے علاوہ بچوں اور خواتین کے حقوق کا تحفظ بھی ہماری دینی، قانونی اور آئینی ذمہ داری ہے جبکہ اُن کو حقوق دے کر ہی ہم یکساں ملکی ترقی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عالمی منڈیوں میں اپنے لئے جگہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلہ میں قانون سازی کیلئے بزنس کمیونٹی سے مشاورت کی یقین دہانی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ باہمی مشاور ت سے بننے والی پالیسی پر نہ صرف عمل درآمد میں آسانی ہو گی بلکہ اس سے جلد مطلوبہ نتائج کو بھی حاصل کیا جا سکے گا۔ عاطف منیر شیخ نے اس تقریب کے مہمان خصوصی عبدالرزاق داﺅد کے حوالے سے کہا کہ یورپ، برطانیہ اور امریکہ سے کاروبار کرنے والے پاکستانی برآمد کنندگان کیلئے انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن سمیت دیگر 27معاہدوں، پروٹوکولزاور کنونشنز کی پابندی ضروری ہے اور نیشنل ایکشن پلان سے ان پر عمل درآمد پر آسانی ہو گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان 27میں سے 6-7معاہدے لیبر سے متعلق ہیں جن پر عمل کرنے کیلئے ہمارے ورکروں کی زندگی میں مزید بہتری لائی جا سکے گی۔ انہوں نے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے قائم کی جانے والی انٹر منسٹریل کمیٹی کا بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ اِس کے ذریعے تمام متعلقہ وزارتیں یکسوئی سے پالیسی سازی کا فریضہ سر انجام دے سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کے سلسلہ میں لیبر یونینز کا کردار بہت اہم ہے اور اُن کو ہر ممکن سپورٹ مہیا کی جائے گی۔ صدر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری نے کہا کہ ورکروں کی وجہ سے ہی ملکی صنعتوںکا پہیہ چل رہا ہے۔ جبکہ صنعتیں روزگار مہیا کرنے کا سب سے اہم ذریعہ ہیں۔ تاہم آئی ایل او کے قوانین میں یکسانیت نہیں۔ بنگلہ دیش میں لیبر کی عمر کی حد 14جبکہ پاکستان کیلئے یہ 18سال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے تفاوت کو ختم کر کے عالمی سطح پر پالیسیوں میں یکسانیت لانے کی ضرورت ہے اور اس مسئلہ پر انسانی حقوق کی وزارت کو وزارت کامرس اور چیمبرز سے مل کر کام کرنا ہوگا۔ فیصل آباد کے حوالے سے عاطف منیر شیخ نے کہا کہ یہاں آجر اور اجیر کے درمیان پہلے سے ہی بہترین تعلقات ہیں جس کی وجہ سے یہاں نہ صرف آئی ایل او کے قوانین کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے بلکہ اس کی وجہ سے یہاں کی برآمدات بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Themes