گلے کاٹتی قاتل ڈور

Published on February 19, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 109)      No Comments


تحریر: محمد مظہررشید چودھری
وطن عزیز پاکستان میں 2006 تک باقاعدہ تہوار کی صورت میں بسنت کے نام پرپتنگ بازی کی جاتی تھی، موسمی تہوارپرپتنگ بازی ہمیشہ تنقید کی زد میں رہتی ہے،گزشتہ تین دہائیوں میں پتنگ بازی کی وجہ سے گلے کٹنے سے کئی لوگ اپنی جانوں سے گئے اور بہت سے معذور ہوگئے،2001 میں پنجاب میں پتنگ بازی پر پابندی آرڈیننس(ایل ای ایکس 2001)نافذ کیا گیا، جان لیواپتنگ بازی پر مکمل پابندی کا قانون نہ ہونے کی وجہ سے انسانی جانوں کے ضیاع کا سلسلہ جاری رہا،آئے روز دھاتی اور کیمیکل ڈور سے شہروں میں پتنگ بازی کا سلسلہ تھمنے میں نہ آرہا تھا،پتنگ بازی دھاتی اور کیمیکل ڈور کی وجہ بڑھتے حادثات کو دیکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے پتنگ بازی سے متعلق سرگرمیوں کو منظم کرنے کے مقاصد کے لیے سال 2007 میں پتنگ بازی کے قوانین نافذ کیے تھے جس کے تحت ضلعی حکومت نے ایک پتنگ بازی ایسوسی ایشن(کے ایف اے) بھی قائم کی تھی،کے ایف اے کے قیام کا بنیادی خیال پتنگوں /ڈور کے مینوفیکچررز، تاجروں اور فروخت کنندگان کو رجسٹر کرنا تھا اور پتنگ بازی کی تجارت/کھیلوں سے وابستہ تمام افراد کا ڈیٹا کسی بھی طریقے سے رکھنا تھا تاکہ سرگرمی کو منظم کیا جا سکے۔ قواعد کے تحت ہر وہ شخص جو پتنگوں یا ‘ڈور’ کی تیاری، تجارت اور ذخیرہ کرنے کے کاروبار میں ہے اور ضلع کے رہائشی جو پتنگ بازی میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ (کے ایف اے) کے ممبر بننے کا حقدار ہے،کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن اُس وقت صحیح طور پر فعال نہ ہوسکی کہا جاتا ہے کہ پتنگ بازی کے کاروبار سے وابستہ افراد کو ڈسٹرکٹ کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کا رکن بننے سے محروم کر کے ان کے بنیادی حقوق کو پامال کیا گیا تھا، پتنگ سازی کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں لوگ معاشی طور پربُری طرح متاثر ہوئے، اعلی عدالتوں کی جانب سے اس خونی کھیل پر پابندی کے لیے واضح احکامات اور 2009 میں حکومت پنجاب نے “پنجاب پروبیشن آف کائٹ فلائنگ (ترمیم شدہ) ایکٹ 2009” کے ذریعے آرڈیننس میں ترمیم کی،جس سے یہ قانون پتنگ بازی سے ممانعت کا بن گیا تاکہ انسانی جانوں، سرکاری اور نجی املاک اور اس سے جُڑے متعلقہ معاملات سے محفوظ رہاجا سکے۔ اس قانون کی رُو سے پتنگ بازی، پتنگوں کے ذخیرے، اس کی نقل و حمل اور اس سے متعلقہ چیزوں پرمکمل پابندی کا تھا،پنجاب حکومت کی جانب سے اس تہوار پر پابندی کے لیے باقاعدہ قانون سازی کے بعد کائٹ فلائنگ ایکٹ کے تحت کارروائیوں کا آغاز کیا گیا، گزشتہ ایک دہائی سے پولیس کی جانب سے کائٹ فلائنگ ایکٹ کے تحت کارروائیاں جاری رہتی ہیں لیکن پھر بھی اِکا دْکا گلی محلوں میں پتنگ بازی رْک نہیں پاتی، خاص طور پر ہر سال ماہ ستمبر سے ماہ نومبر تک اور ماہ فروری سے ماہ اپریل تک اس قانون کی کہیں سر عام اور کہیں اِکا دُکا خلاف ورزیاں دیکھنے کو ملتی ہیں،پتنگ بازی نہ رُکنے کا سب سے بڑا سبب ڈھکے چھپے پتنگ فروشی ہے، سانچ کے قارئین کرام! اسی اور نوے کی دہائی میں پتنگ بازی پنجاب بھر میں ماہ فروی میں عروج پر ہوتی تھی باقاعدہ ماہ فروی کے دوسرے یا تیسرے جمعہ یا اتوار کو لاھور اور اس کے قریبی اضلاع میں بسنت منائی جاتی تھی جس میں شرکت کے لئے دور دراز سے دوست رشتہ دار شریک ہوتے تھے بلکہ بیرون ملک سے لوگ بسنت کے نام پر ہونے والی پتنگ بازی میں شرکت کے لئے چند ہفتے پہلے سے لاھور میں ہوٹلوں کی بکنگ کرواتے انہی دنوں میں بسنت پر خصوصی پروگرام ترتیب دیے جاتے اور ٹی وی پر ڈرامے دیکھا ئے جاتے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بسنت پرپتنگ بازی کو اتنا عروج ملا کہ لاھور کے بعدپاکستان بھر میں مختلف دنوں خاص طور پر جمعۃ المبارک کو بسنت منائی جانے لگی تھی،
، 2009پنجاب حکومت نے کائٹ فلائنگ ایکٹ کے تحت پتنگ بازی اور فروشی پر پابندی لگا دی اگرچہ ابھی بھی بعض علاقوں میں ڈھکے چھپے پتنگ فروشوں کی وجہ سے پتنگ شہر وں میں اُڑتے دیکھے جاسکتے ہیں،سانچ کے قارئین کرام! حکومت پنجاب کی جانب سے کائٹ فلائنگ قانون پر عمل درآمد کے لیے محکمہ پولیس کو خصوصی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسراوکاڑہ فیصل گلزارنے کائٹ فلائنگ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے ڈرون کیمروں کے استعمال کو اہم قرار دیا ہے،ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر فیصل گلزار نے ایس پی انوسٹی گیشن معاذ ظفر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھاتی تار، پتنگ فروشی کو روکنے کے لئے قانون کو بھر پور طریقہ سے حرکت میں لایا جا رہا ہے، انسانی جانوں کے لئے خطرہ بننے والے قانون شکن عناصر جو کہ پتنگ فروشی جیسے کاروبار میں ملوث ہونگے انہیں ہر صورت قانون کی گرفت میں لایا جائے گا، پتنگ فروشوں کے ساتھ کسی بھی سطح پرملوث ہونے والے پولیس والوں کا بھی احتساب کیا جائے گا۔ڈی پی او فیصل گلزار کا مزید کہنا تھا کہ ضلع کے چاروں پولیس سرکلز کے ایس ڈی پی اوز اور تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو قانون کے مطابق لائن آف ایکشن دے دی گئی ہے۔ دھاتی تار، پتنگ فروشی وپتنگ بازی کو قانون کی طاقت سے روکنا ہے۔ ڈی پی او نے کہا کہ خدانخواستہ اگر کسی تھانہ کے علاقہ میں پتنگ بازی کی وجہ سے کسی قسم کا کوئی جانی نقصان ہواتو متعلقہ ایس ایچ او کو نہ صرف معطل کرکے اس کے خلاف محکمانہ انکوائری کی جائے گی بلکہ متعلقہ ایس ڈی پی او سے بھی جواب طلبی کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بھی پولیس کی طرف سے دھاتی تار،پتنگ بازی اور پتنگ فروشی کے خلاف آگاہی مہم شروع کررکھی ہے، شہریوں کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ کٹی پتنگ کی ڈور، کسی کی زندگی کی ڈور کا خاتمہ کرسکتی ہے۔شہری خونی کھیل کے خاتمے کیلئے پولیس کا ساتھ دیں سانچ کے قارئین کرام! ڈرون کیمروں کا استعمال کرنے سے بہت حد تک پتنگ بازی کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے ساتھ پتنگ فروشی میں ملوث ایسے افراد کو بھی تلاش کرنا اور اس خونی کھیل کا کاروبار کرنے والوں کا پولیس کی گرفت میں نہ آنا بھی بہت سے سوالوں کو جنم دیتا ہے،بطور مہذب شہری اس خونی کھیل کے خاتمے کے لیے پولیس کی مدد کریں، ہم نا صرف خود اس کھیل سے دور رہیں بلکہ اگر کسی اور کو بھی پتنگ بازی اور پتنگ فروشی کرتا دیکھیں تو پولیس کو خبر دیں تاکہ پولیس ان افراد کے خلاف کارروائی کرسکے

 

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Premium WordPress Themes