آزاد کشمیر میں غذائی قلت اور مضر صحت اشیاء کی خرید و فروخت

Published on March 20, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 238)      No Comments

تحریر۔۔۔ ظفر اقبال ظفر
حکومت پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ یونیسیف اور آغا فاؤنڈیشن کے ذریعے کروائے گئے نیشنل نیوٹریشن سروے کے مطابق آزاد کشمیر میں بسنے والے افراد شدید غذائی کمی کا شکار ہیں۔اس کی بڑی وجہ پاکستان سے آزاد کشمیر میں سپلائی ہونے والی غیر معیاری خوراک اور کھانے پینے کی جعلی اشیاء ہیں جو بغیر کسی روک ٹوک آزاد کشمیر میں فروخت ہو رہی ہیں۔سروے رپورٹ کے مطابق ناقص خوراک کے باعث 60فیصد حاملہ خواتین اور نومولود بچے غذائی کمی کی وجہ سے متعدد بیماریوں کا شکار ہیں۔ماہرین کے مطابق آزاد کشمیر میں 2030ء تک چالیس فیصد بچے چھوٹے قد کے ہوں گے۔ نشو نما متاثر ہونے کے باعث بچوں کی بڑی تعداد معذور ہونے کا خدشہ ہے۔آج کل روز مرہ استعمال کی اشیاء خورد و نوش میں سے کوئی چیز ملاوٹ سے پاک نہیں۔بازار میں جو سبزیاں فروخت ہو رہی ہیں ان میں سے اکثر گٹر اور فیکٹریوں کے زہریلے پانی سے تیارہوتی ہیں۔جانوروں کی چربی سے بناسپتی گھی تیار کیا جاتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملاوٹ شدہ اشیاء سے ہر ماہ ہزاروں افراد ہلاک یا سنگین بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں،یہی وجہ ہے کہ اس وقت ہر دوسرا آدمی معدہ و پیٹ کے امراض میں مبتلا ہے۔صوبہ پنجاب میں پنجاب فوڈ اتھاٹی کی جانب سے کھانے پینے کی چیزیں جن میں بچوں کی چاکلیٹس،بسکٹ اور پاپڑ وغیرہ مضر صحت قرار دیکر روک لیے جاتے ہیں وہاں کے تاجر وہ سامان آزاد کشمیر بھجوا دیتے ہیں۔آزاد کشمیر کے تاجر بھی زیادہ منافع کمانے کی لالچ میں یہ مضر صحت اور ایکسپائر مال اٹھا کر لے آتے ہیں۔اس وقت آزاد کشمیر میں سب سے زیادہ منافع وہی تاجر کماتے ہیں جو جعلی کمپنیوں کا مال سستے داموں خرید کر مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔اس گھناؤنے کاروبار کو روکنے کے لیے آزاد کشمیر میں پنجاب فوڈ اتھارٹی طر زاور معیار کا کوئی ادارہ موجود نہیں ہے۔محکمہ خوراک آزاد کشمیر کے زیر اہتمام فوڈ اتھارٹی کا ادارہ جو گزشتہ سال قائم کیا گیا تھاٹیسٹ لیب کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے غیر فعال ہے۔چند روز قبل میرپور انتظامیہ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی سے ٹیسٹنگ لیب کی موبائیل گاڑی حاصل کر کے شہر میں دودھ،مشروبات،مصالحہ جات،کوکنگ آئل اورگھی سمیت دیگر اشیاء خورد و نوش کی پڑتال کروئی تو زیادہ تر اشیاء خورد و نوش پنجاب فوڈ اتھارٹی کے معیار پر پورا نہ اتر سکیں۔
آزاد کشمیر میں جعلی ادویات کی خرید و فروخت بھی معمول بن چکی ہے،جعلی ادویات سے مراد ایسی ادویات ہیں جن کے ضروری اجزاء میں سے قیمتی اور مفید جز کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے اور انہیں پوری مقدار کے برابر کی قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے۔چند روز قبل ڈرگ انسپکٹر کوٹلی نے راولپنڈی سے کوٹلی سپلائی ہونے والی ممنوعہ ادویات کی بڑی کھیپ ضبط کر کے ڈیلر کے خلاف مقدمہ درج کروا یا، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آزاد کشمیر میں جعلی ادویات کی خرید و فروخت کس نہج پر ہو رہی ہے۔ان جعلی ادویات کے استعمال سے مریض تندرست ہونے کے بجائے مزید پیچیدہ بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں یا پھر جان کی بازی ہارجاتے ہیں۔اس وقت آزاد کشمیر بالخصوص ضلع کوٹلی میں کھانے پینے کی معیاری اشیاء کا ملنا محال ہے،ہر چیز دو نمبر سے کئی نمبر تک فروخت ہو رہی ہے۔اشیاء خورد و نوش کی کوالٹی کی جانچ پڑتال کرنا جن اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے وہ کارروائی سے گریزاں رہتے ہیں۔نیشنل نیوٹریشن سروے رپورٹ کے بعد حکومت آزاد کشمیر کے ذمہ دران کی آنکھیں کھل جانی چاہییں۔اگر ہم اپنے شہریوں کو یہ زہر کھلاتے رہے تو آزاد کشمیر میں اموات کی شرح بڑھنے کے ساتھ ساتھ موذی امراض بھی بڑھ جائیں گے۔آزاد کشمیر میں پینے کے صاف پانی کا سب سے بڑا ذریعہ پانی کے چشمے ہیں۔بیشتر چشموں کا پانی پینے کے لیے غیر موزوں ہے۔آلودہ چشمے کا پانی پینے سے ہپاٹائٹس اور پیٹ کے دیگر امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔پاکستان تحقیقاتی کونسل برائے آبی وسائل نے آزاد کشمیر میں پینے کے پانی کے 32چشموں کا لیبارٹری تجزیہ کیا جن میں سے 23چشموں کا پانی پینے کے لیے غیر موزوں قرار دیا گیا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت آزاد کشمیر پنجاب سے مضر صحت اشیاء خورد و نوش اور جعلی شیاء و ادویات کو آزاد کشمیر میں داخل ہونے سے روکے اور اس گھناؤنے کاروبار سے وابستہ تاجروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔اشیاء خورد و نوش کا معیار چیک کرنے کے لیے فوڈ اتھارٹی کا باختیار ادارہ قائم کر کے اسے چیکنگ لیب سمیت ضروری آلات مہیا کیے جائیں۔پانی کے چشموں کا تجزیہ پاکستان تحقیقاتی کونسل برائے آبی وسائل کی لیبارٹری سے کروایا جائے اور اس جانب عوام میں آگائی مہم چلائی جائے۔

 

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress主题