خود غرضی آخر کیوں۔۔۔۔؟۔

Published on July 17, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 216)      No Comments

تحر یر۔۔۔غزل میر
فائدے اور نقصان میں کیا فرق ہے یہ انسان سیکھتا ہے لیکن انسان خود غرض ہے یا نہیں اس پر کافی بحث ہو چکی ہے، اپنے مستقبل کیلئے انسان برا نہیں سوچ سکتا، انسان محبت بھی اپنے مستقبل کو ذہن میں رکھ کر کرتا ہے اور جہاں تک بات آتی ہے ایک ساتھی کا چناؤ کرنے کی تو یورپ اور ایشیا کے مردوں کی سوچ کی کچھ ایک جیسی مثالیں ہیں۔
اکثر ہم نے سنا ہے کہ یورپ کے بگڑے لڑکے زندگی یورپ کی لڑکیوں کے ساتھ گزارنے کے بعد شادی پاکستان میں کرنا پسند کرتے ہیں۔ پاکستان سے جو لڑکی یورپ آتی ہے اس کی زندگی الگ ماحول میں گزری ہوتی ہے جیسے کہ کچھ مڈل کلاس گھرانوں میں گزارا کرنا ایک عام بات ہوتی ہے وہ رشتے اس لئے ٹوٹتے نہیں اور ظاہری بات ہے کہ ایسی مثالیں بھی ہیں جہاں لڑکیاں لڑکوں کے ماضی یا ان کی موجودہ عادتیں برداشت نہیں کرتیں۔
یورپ کی لڑکیاں جو پاکستان میں شادی کرتی ہیں وہ بھی مسائل سے گزرتی ہیں کیونکہ جو مرد پاکستان سے یورپ آتے ہیں وہ یہ توقع کرتے ہیں کہ انہیں سب فراہم ہوگا زبان سیکھنے میں کچھ سال تو لگ جاتے ہیں اور ملازمت اس وقت کے دوران تو دور کی بات ہوتی ہے۔
خصوصی طور پر ایشیائی ثقافت میں یہ بات بہت غیرمناسب لگتی ہے، کچھ ایسی بھی مثالیں ہیں کہ لڑکی کا لڑکے کا ساتھ دینے کے باوجود لڑکا اسے چھوڑ دیتا ہے۔
اسی لئے اپنے فائدے کے بجائے انسان محبت اس سے کرے جس سے اسے واقعی میں محبت ہے، تو ان مسائل سے گزرنا پڑے گا ہی نہیں۔
ہم کتنے خود غرض ہیں اس کا ثقافت، تعلیم اور پرورش سے تعلق ہے جس حد تک ہم خود غرضی سے کام کرتے ہیں وہ مختلف جینیاتی اور ماحولیاتی اثرات پر منحصر ہے۔
انسان کو ایسے فیصلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو نہ صرف آپ کو بلکہ آپ کے آس پاس کے دوسرے لوگوں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں کیونکہ ہم کسی اجنبی کو اپنا گرا ہوا بیگ اٹھانے اور اپنی بس چھوٹ جانے میں مدد کرتے ہیں؟ یا ہم کیک کا بڑا ٹکرا لیتے ہیں اور چھوٹے کو بعد میں آنے والے ساتھی کیلئے چھوڑ دیتے ہیں؟
انسانی فطرت دوسروں کی ضروریات پر غور کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ وہ اپنا خیال رکھتی ہے۔
جب ہم کسی سمجھوتے پر پہنچنا چاہتے ہیں تو یہ ایک اہم بات ہوتی ہے کہ کوئی بھی ہمارا فائدہ نہ اٹھائے۔
ہم خود غرضی کے بجائے دوسروں کی بھلائی چاہتے ہیں لیکن زیادہ تر جو لوگ عوام پر غلبہ پانا چاہتے ہیں ان میں سے بہت زیادہ لوگ شہرت، پیسہ اور خود پسند ہوتے ہیں، ان لوگوں کی تعداد زیادہ نہیں ہے کیونکہ ہم انہیں ہر جگہ میڈیا پر دیکھتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ وہ انسانیت کے نمائندے ہیں آپ خود غرض ہو کر جتنے بھی کامیاب ہو جائیں آپ کو کبھی سکون اور خوشی نہیں ملے گی جو ہر انسان کا مقصد ہے۔
اور اگر بے لوث ہونے پر غور کریں تو کسی سے پیار کرنا خود غرضی تو ہے کیونکہ اگر وہ ہم پر مہربان نہ ہوں تو ہم ان سے اتنی محبت نہ کرتے، اور اگر ہم کسی سے مشکل وقت میں اچھا برتاؤ کریں تو بھی یہ کچھ حد تک خود غرضی ہی تو ہے، کیونکہ ہم جانتے ہیں بے لوث ہونے پر ہمیں افسوس ہوگا۔آخر میں اس غزل سے اپنے کالم کا اختتام کررہی ہوں۔
محبت کی امید پر انسان جیا ہے
اس امید سب کھونے کا جام پیا ہے
ان کے بدل جانے کی اب رہے گی خواہش
ہم نے جو لینے کیلئے لیا ہے
اس ڈر سے کہ وہ بدل نہ جائیں کہیں
اس سودے میں ہم نے خود کو دیا ہے
سنائی دے ہماری آواز میں شکایتیں
پر اپنے ہونٹوں کو ان کے دھاگے سے سیا ہے
ان سے محبت بھی کی تھی تبھی
خود کو بھی اب نظر انداز کیا ہے

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Theme