ممکن نہیں مجھ سے یہ طرزِ منافقت

Published on August 25, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 537)      No Comments

تحریر ۔۔ آمنہ منظور (بورے والا)۔
منافقتِ عملی در اصل قول و فعل اور گفتار و کردار میں تضاد کا نام ہے ۔ یعنی انسان جو گفتگو کرے ، جیسا اس کا طرزِ بیان ہو ویسا اس کا عمل نہ ہو۔ایسا انسان منافق کہلاتا ہے۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے منافق کی تین نشانیاں بیان کی ہیں۔
حب بات کرے تو جھوٹ بولے۔
جب وعدہ کرے تو خلاف کرے ۔
جب کوئی امانت اس کے سپرد کی جائے تو اس میں خیانت کرے۔
خود اللہ تعالیٰ نے منافقت کی انتباہ کی ہے ۔ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے ۔اے ایمان والو ایسی باتیں کیوں کرتے ہوں جن پر عمل نہیں کرتے اللہ کو سخت ناپسند ہے کہ تم وہ بات کہو جو کرتے نہیں ہو ۔
منافقت کے سماج پہ بہت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بے یقینی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے ۔ دھوکہ دہی ،جھوٹ، وعدہ خلافی جیسے اخلاقی زائل معاشرے کی تباہی و بربادی کا سندیسہ ہیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کوبدترین شخص قرار دیا ہے ، ارشادِ گرامی ہے۔
تم قیامت کے دن بدترین اس شخص کو پاؤ گے جو دنیا میں دو رخا تھا۔کچھ لوگوں کے ساتھ ایک چہرے سے ملتا اور دوسروں کے ساتھ اس کا چہرہ بدلا ہوا ہوتا ہے۔
منافق انسان کا عمل اسکے گفتار کے برعکس ہوتا ہے ایسا انسان فعل و عمل کے تضاد کا شکار ہوتا ہے ۔جیسا کہ علامہ اقبال نے کیاخوب فرمایا :
اقبالؔ بڑا اُپدیشک ہے، من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتارکا یہ غازی تو بنا،کردار کا غازی بن نہ سکا
منافق انسان دو دھاری تلوار کی طرح۔ ہوتا ہے جو دوسروں کو ضرر پہنچاتا ہے۔ منافق انسان اپنی منافقت کو مصلحت کا نام دیتا ہے اور برائی پر مصر رہتا ہے۔منافق انسان بعض اوقات دوسروں کو بھی مشورہ دیتا ہے کہ وہ بھی مصلحت جو کہ در اصل منافقت ہے،اس سے کام لیں ۔بہت ضروری ہے کہ انسان اچھائی اور برائی میں تمیز کر سکے اور برائی سے بچنے کی کوشش کرے ۔ منافقت کبهی بھی مصلحت کے لبادے میں نہیں چھپاٸی جا سکتی۔اس بات کا خاص خیال رکھیں کے کہیں ہم انجانے میں منافقت کے مرتکب نہ ہو جائيں۔منافق انسان دنیا و آخرت دونوں میں ہی رسوا ہوتا ہے ۔ دھوکہ دہی اور جھوٹ انسان کو تباہی کے دہانے پہ لا کھڑا کرتے ہیں۔آج ہمارے معاشرے اسی وجہ سے پستی کا شکار ہے۔کاروبار ہو یا معمولاتِ زندگی منافقت عام ہو چکی ہے۔ ہر طرف جھوٹ اور دھوکہ دہی کا بازار گرم ہے ۔ اللہ مجھے اور آپ کو ان اخلاقِ رزیلہ سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
سید محتشم رضا کے شعر کے ساتھ اختتام کروں گی۔
دل میں نہ ہو جو حق تو ہر چیز مکر ہے
سجدہ منافقت اور عبادت منافقت

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Premium WordPress Themes