عالمی یوم خاندان کے موقع پر ماں اور بچے کی صحت کے حوالہ سے ایک تقریب

Published on May 15, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 636)      No Comments

gh
جھنگ( یواین پی)محکمہ سوشل ویلفیئر و بیت المال کے زیر اہتمام ادارہ صنعت زار جھنگ میں میاں میر ویلفیئر فاؤنڈیشن و پی آر ایس پی کے تعاون سے \”عالمی یوم خاندان\”کے موقع پر ماں اور بچے کی صحت کے حوالہ سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی ڈی او سوشل ویلفیئر میاں اظہر عباس عادل تھے۔تقریب میں ڈی ڈی او سوشل ویلفیئر ملک مختار عباس ،وائس چیئر مین ڈی سی سی سیدقمر عباس زیدی ،ڈاکٹر ریاض نول،عالم شیر،ڈاکٹر عطیہ اور فاطمہ اقبال کے علاوہ مختلف این جی اوز کے مردو خواتین نمائندگان و ادارہ کی اساتذہ و طالبات نے بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر میاں اظہر عباس عادل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب 12سے 17مئی ماں او ربچے کی صحت کا ہفتہ منا رہی ہے جس میں حاملہ خواتین کو حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کروانے کے علاوہ دو سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے اور دو سال تک کی عمر کے بچوں کو پیٹ کے کیڑوں کے خاتمہ کی دوائی پلانے کے علاوہ پولیو کے قطرے پلائے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماں کی صحت ٹھیک ہوگی تو بچہ خود بخود صحت مند ہوگا۔انہوں نے کہا کہ معاشرہ میں اگر کوئی افضل رشتہ ہے تو وہ ماں کا ہے اسی لئے حکومت یہ ہفتہ ماں کے نام کر رہی ہے۔انہوں نے والدین پر زورد یا کہ وہ اپنے بچوں کو بروقت حفاظتی ٹیکے لگوائیں اور دیگر حفاظتی اقدامات کے ذریعے بچوں کی شرح اموات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔قمر زید ی نے کہا کہ مل جل کر رہنا ہی معاشرہ کہلاتا ہے جس کی پہلی بنیاد صحت مند خاندان کا ہونا ہے اور اسے معاشرتی و سوشل مسائل کا سامنا رہتاہے۔ماں اور بچے کی اموات کی وجوہات پر قابوپانے کیلئے حکومت کی طر ف سے مفت فراہم کردہ ویکسین کا استعمال کرنا ضروری ہے جس کیلئے والدین کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا اگر ماں اور بچے کی صحت درست ہوگی تو معاشرہ خوشحال ہوگا۔عالم شیر نے کہا کہ ایک سال میں اگر لاکھ مائیں بچے پیدا کرتی ہیں تو اس میں سے 276مائیں بچے پیدا کرتے وقت مر جاتی ہیں اور اگر اس دوران ایک ہزار بچے پیدا ہوں تو 74بچے پیدائش سے اپنی زندگی کے 28دن پورے نہیں کر پاتے اور سو بچوں میں سے 89بچے پیدائش کے وقت ہی مر جاتے ہیں اسی طرح 55بچے پانچ سال کی عمر پوری نہیں کر پاتے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں اگر ایک منٹ میں آٹھ بچے پید ا ہو رہے ہیں تو ان میں سے تین بچے مربھی جاتے ہیں ان اموات کی اصل وجہ نان ٹیکنیکل وجوہات ہیں جن کے بارے معاشرہ میں آگہی پیداکرنے کی ضرورت ہے جسکے لئے این جی اوز اور رضاکار ان کو اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہونگی۔اس موقع پر ملک مختار عباس ،ڈاکٹر عطیہ،فاطمہ اقبال اور ڈاکٹر ریاض نول نے بھی خطاب کرتے ہوئے خواتین پر زور دیا کہ وہ ماں اور بچے کے ہفتہ کے دوران حکومت کی طرف سے مفت فراہم کردہ ویکسین اور ٹیکوں کا کورس مکمل کروائیں

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme