دھان کے کاشتکاروں فصل کی کٹائی تب کریں جب سٹہ کے اوپر والے دانے رنگ بدل چکے ہوں زرعی ماہرین

Published on September 30, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 260)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی)محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق دھان کے کاشتکاروں کو فصل کی کٹائی اس وقت کرنی چاہئے جب سٹہ کے اوپر والے دانے رنگ بدل چکے ہوں اور نیچے والے چند دانے (دو یا تین) ابھی ہرے ہوں لیکن بھر چکے ہوں۔ اس وقت دانوں میں نمی تقریباً 22 فیصد ہوتی ہے اور سٹے کے اوپر والے دانے صاف، شفاف اورمضبوط جبکہ 90 سے 95فی صد دانے خشک پرالی کے رنگ کی طرح کے ہو چکے ہوتے ہیں اس وقت کٹائی کرنے سے زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے علاوہ ازیںعمدہ چھڑائی کے علاوہ جو صفات اچھے چاول میں پائی جانی چاہئیں وہ بھی موجود ہوتی ہیں۔ فصل کے پکنے کے بعد زیادہ دن تک فصل کھڑی رکھنے سے دانے جھڑنے شروع ہو جاتے ہیں اور اس طرح پیداوار متاثر ہوتی ہے- پھنڈائی کے وقت ترپال یا بڑی چادریں بچھا لینی چاہئیں تاکہ دانے مٹی میں مل کر ضائع نہ ہوں- دھان کی فصل اتنی ہی کاٹنی چاہئے جس کی اس دن پھنڈائی ہو سکے- دانوں کے ڈھیر کو رات کے وقت ترپال یا پرالی سے ڈھانپ دیں اوربعد ازاںدانوں کو جلد ہی منڈی پہنچا دینا چاہئے۔ اگر کسی وجہ سے دیر ہو جائے تو دن کے وقت ڈھیر کو کھول کر ہوا لگا لینی چاہئے بصورت دیگر دانوں میں نمی کی وجہ سے گرمی پیدا ہو کر ان سے بُو آنے لگے گی اور دانوں کا رنگ بھی متاثر ہوگاجس سے منڈی میں دام اچھے نہیں ملیں گے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ کٹائی کے بعد جتنی جلدی پھنڈائی کر لی جائے چھڑائی میں اتناہی زیادہ ثابت چاول اور ٹوٹا کم حاصل ہوگا۔رات کے وقت دانوں کوترپال یا پرالی سے ڈھانپ دینا چاہیے تاکہ دانے اوس کی نمی سے محفوظ رہیں۔ پھنڈائی کے دوران احتیاط نہ کرنے سے بہت سے دانے ضائع ہوجاتے ہیں لہذا پھنڈائی کے عمل میں احتیاط بہت ضروری ہے۔اگر کسی وجہ سے دھان کی کٹائی میں تاخیر ہو جائے اور دانوں میں نمی کی سطح 18 فیصد سے کم ہو جائے تو اس صورت میں مشینی کٹائی سے اجتناب کریں ۔دھان کی ایک قسم کی کٹائی کے بعد اور دوسری قسم کی کٹائی سے پہلے مشین کی مکمل صفائی کریں تاکہ مختلف اقسام کی ملاوٹ نہ ہو ۔عمدہ کوالٹی کا چاول حاصل کرنے کے لئے پھنڈائی کے فوراً بعد مونجی کو مناسب طریقہ اور احتیاط سے خشک کرنا بہت ضروری ہے۔ کٹائی کے وقت مونجی میں نمی کا تناسب تقریباً 20 سے 22 فیصد تک ہوتا ہے جس کی وجہسے ذخیرہ کے دوران پھپھوندی لگ جانے سے چاول کا رنگ بدل سکتا ہے۔ کسی بھی حالت میں سکھائی کے عمل کے دوران چاول کا در جہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ سے نہیںبڑھنا چاہیے۔ مناسب درجہ حررات 40سے 43 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ مونجی کو آہستہ اور وقفوں سے خشک کریں اور ایک وقفہ سے دوسرے وقفہ کادورانیہ 12 گھنٹوں سے کم نہیں ہوناچاہیے۔ مونجی کو کم از کم12 گھنٹوں کے لیے کھلاچھوڑ دیں چاہیے تاکہ چاول کے دانوں میں نمی کی مقدار یکساں ہو جائے۔یادرہے،دھان کی کٹائی کے بعد کاشتکار فصل کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کریں۔دھان کی باقیات کو آگ لگانا ایک قابلِ سزا جرم ہے۔کاشتکار دھان کے مڈھوں،پرالی وغیرہ کی تلفی کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کی جاری سفارشات کے مطابق کریں

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog