اقلیتوں کو اپنے نمائندے چننے کے حق سے محروم کیا گیا۔ ڈاکٹر رمیش کمارجے سالک

Published on June 12, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 332)      No Comments

Jay
اسلام آباد ( یو این پی / ڈاکٹر سید صابر علی سے )ورلڈ مینارٹیز الائینس کی جانب سے پاکستان میں \”اقلیتوں کو حقوق دو یا زہر دو\”کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ(ن)کے رکن قو می اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمارونکو ا نی نے کہا کہ کچی آبادیوں کے مسائل اور مطالبات جائز اور ہر طرح سے حل ہونے کے لائق ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اکثریت اور اقلیت کی لائین کھینچنے والوں کو میں سیاست دان نہیں سمجھتا، اقلیت کا کوئی بھی شخص اتنا ہی معزز اور محب وطن ہے جتنا کہ اکثریت کا کوئی شخص ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں آئین و قانون کی حکومت ہے تو یہاں قعطاً کوئی تفریق نہیں ہوسکتی کیوں کہ پاکستان کا آئین یہاں کے ہندو، سکھ، مسیحی اور مسلمان کو برابر کے حقوق اور تحفظ دیتا ہے۔ْ انہوں نے کہا کہ ہر حکومت کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ ہر شہری کو چھت مہیا کرے اگر افسران کے لئے بڑی بڑی کالونیاں اور ہاؤسنگ سوسائیٹیاں بنائی جا سکتی ہیں توکیا غریب بھائیوں کے لئے دو چار ایکڑ زمین نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں اقلیتوں کو انکے سیاسی اور بنیادی حقوق سے محروم رکھا جائے، یہ ہماری حکومت کی،مسلم لیگ ن کی کمیٹمنٹ ہے۔ اس موقع پر کنوینئر ورلڈ مینارٹیز الائینس جے سالک نے کہا ہے کہ اقلیتوں سے انکے الیکشن چھین کر ان پر ظلم عظیم کیا گیاکیوں کہ اس طرح اقلیتیں اپنے نمائندے چننے کے حق سے محروم ہوگئیں ہیں۔ اعلٰی ایوانوں میں ائیرکنڈیشنڈ موحول میں بیٹھے ہوئے لوگ غریبوں کے نمائندہ نہیں ہوسکتے کیوں کہ اول تویہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے چنے جاتے ہیں اور الیکشن کی بجائے سلیکشن کے ذریعے آتے ہیں، دوسرا انہیں اقلیتوں کے مسائل کے ساتھ کوئی دلچسپی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عرصہ دراز سے اقلیتوں کی جائیدادوں پر غاصبانہ قبضہ کئے ہوئے ہے۔اٹھارویں ترمیم کے تحت اقلیتی وزارت اوراسکی مد میں ملنے والا پانچ کروڑ کا قلیل فنڈ بھی چھین لیے گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سینیٹیشن کوغیر ملکی کمپنی کے ہاتھوں ٹھیکیداری نظام میں دے کر ملازمین کی زندگی کتے سے بدتر بنادی گئی ہے جبکہ صرف سینیٹیشن ہی ایسا شعبہ تھا جس میں اقلیتوں کو بھی سرکاری نوکری نصیب ہو جاتی تھی ورنہ تو سرکاری نوکریوں پر صرف اکثریت کی اجارہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ چھیننے کے بعد بھی جب انکا پیٹ نہیں بھرا تو غریبوں کی چھت چھیننے کی سوجھی اور اب انکے گھر جوکہ انکا کل اثاثہ ہیں، چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ آئین کی پہلی شق کے مطابق ہر شہری کو چھت مہیا کرنا ریاست کی بنیادی زمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں پر مزید ظلم اب برداشت نہیں کیا جا سکتا اب فیصلے کی گھڑی ہے اب حکمرانوں کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ اقلیتوں کو حقوق دینے ہیں یا ان کو زہر دے دیا جائے کیوں کہ حقوق چھین کر اقلیتوں پر زندگی تنگ کرنے سے بہتر ہے انہیں زہر ہی دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ملکی سہولیات پر ہر شہری کا حق برابر ہے تو پھر صرف کچی آبادیوں کے غریب مکینوں کو ان سہولیات تک رسائی کیوں نہیں دی جاتی، اقلیتوں کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا ہے اور پاکستان میں امن قائم رکھنے کے لئے اقلتوں کو حقوق دینا ہی ہوں گے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Weboy