ایک اور انقلاب کی دستک

Published on July 6, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 388)      No Comments

yas
اب تک انقلاب کے نام پر اقتدار میں آنے والے کتنے چہرے بدلے مگر نظام انتخاب کو تبدیل نہ کیا گیا اس لیے انقلاب نہ آیا نہ ہی اس نے آنا تھا ۔کیوں کہ جن کے خلاف انقلاب نے آنا تھا وہی تو انقلاب لانے کا نعرہ لگاتے رہے ۔جب سے ہم نے شعور سنبھالا سب سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی نے انقلاب لانے کا نعرہ لگایا جس میں غربا کو روٹی ،کپڑاور مکان کا خواب دیکھایا گیا ۔اس وقت بھی انقلاب کا راستہ روکنے کی بہت کوشش کی گئیں مگر عوام نے پیپلز پارٹی کو سر آنکھوں پر بیٹھایا اور ان کو اقتدار سونپ دیا مگر چار دفعہ پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں رہی اخبارات بھرے پڑے ہیں کہ اس انقلاب کے دوران پارٹی کے اثاثہ جات میں کتنا انقلاب آیا اللہ جھوٹ نہ بلائے کہتے ہیں کہ انقلاب سرے محل اور سوئس بینک میں قید ہے ۔کچھ ادھر ادھر بھی بکھرا پڑا ہے ۔
اس کے بعد پاکستان مسلم لیگ جو پاکستان کی بانی جماعت بھی ہے ۔پہلے تو خود اس جماعت میں کئی انقلاب آئے اور اس کے کئی ایک ٹکڑے ہو گئے مگر ایک حصہ پاکستان مسلم لیگ ن سب سے مضبوط پارٹی بن کر سامنے آیا اور انقلاب لانے کے لیے تگ و دو کرنے لگا ۔عوام نے ان کو بھی ووٹ دیے اور اقتدار سونپ دیا اور اب یہ انقلاب تیسری دفعہ حکومت میں ہے کہتے ہیں کہ اس جماعت نے بھی انقلاب کو بیرون ممالک خاص کراسلامی ملک سعودی عرب کی بابرکت زمین پر فیکٹریاں بنا کر کہیں کا نہ چھوڑا ۔ اس دوران عوام کبھی اپنے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے انقلاب کو مفید خیال کرتی رہی اور کھبی مسلم لیگ ن کے انقلاب کو اس طرح ناشکری عوام دو دو انقلابات کا مزا باری باری اٹھاتی رہی۔اور پاکستان مسلم لیگ ن کے بھاری مینڈیٹ جو کہ جمہوری بھی ہے انقلاب کا مزا اب بھی اٹھا رہی ہے۔
اس دوران کھبی کبھی عوام بور نہ ہو جائے ان کے مفاد میں ایک دو دفعہ عوام پر زبردستی انقلاب بھی تھوپا گیا جو کہ وردی میں تھا کچھ وردی والے انقلاب کو یاد کر کے اب بھی آہیں بھرتے ہیں ۔ اور دن رات وردی والے انقلاب کو دعائیں دیتے ہیں ۔اب تو حکومت بھی سر توڑ کوشش کر رہی ہے کہ یہ انقلاب آ ہی جائے ۔
گذشتہ انتخابات میں پاکستان کے کرکٹ کے ہیرو عمران خان جنہوں نے کینسر کا ہسپتال پاکستان میں بنا کر اور نمل یونیورسٹی کی بنیاد رکھنے کے علاوہ کرکٹ میں ورلڈ کپ کا بھی تحفہ بھی عوام کو دیا تھا پاکستان تحریک انصاف کے نام سے جماعت بنا کر نیا پاکستان،تبدیلی،اور انقلاب کے نعرے کے ساتھ احتساب کا نعرہ لگا کر میدان میں اترے۔ابھی وہ سنبھلنے ہی نہ پائے تھے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی جماعتوں کے دو انقلاب کے ماسٹر مائنڈ وں نے ان کو دائیں اور بائیں سے گھیر لیا عوام اب بھی عمران خان کے اور ان کے انقلاب کے دائیں بائیں ہر کانفرنس میٹنگ میں ان کو دیکھ سکتی ہے ۔اور یوں انقلاب عوام اور عمران کے سامنے اغوا ہو گیا پنجاب ،سندھ،بلوچستان کی عوام کو اس کی خبر فورا ہو گئی تھی مگر خیبر پختونخواہ نے یقین نہ کیا اس لیے سونامی جو کہ انقلاب کا نیا نام رکھا گیا تھا اس صوبے میں آ گیا ہے ۔چند دن پہلے عمران نے پھر انقلاب انقلاب پکارنا شروع کیا تو اس کو 4 حلقوں میں انقلاب لانے کی اجازت پر منا لیا گیا ہے اور سنا ہے کہ اب ان کو بھی پاکستان مسلم لیگ ن ،پاکستان پیپلز پارٹی کی طرح تیسرا بڑا انقلاب مان کر ایک باری کا لولی پاپ کا وعدہ دیا گیا ہے ۔کہ اب انقلاب کا نام نہ لینا ۔
اس سارے عرصے کے دوران جماعت اسلامی ،اور مولانا فضل الرحمن ،ایم کیو ایم بھی انقلاب کے مختلف نام رکھ کر (اسلامی انقلاب،عوامی انقلاب،سیاسی انقلاب) عوام کو اشارے کرتے رہے مگر عوام نے ان کی ایک نہ سنی ۔تو درج ذیل جماعتیں دیگر انقلابات کے ساتھ اتحاد کر کے نئی ورائٹی کے انقلاب سے عوام کو ایک ایک صوبے میں مستفید کرتے رہے ۔جو تاحال جاری ہے
عوام جو اب تک چار مختلف برانڈ کے انقلاب کا مزا چکھ چکی ہے ۔امریکہ کی طرح ڈو مور پکار رہی تھی اس کو ان انقلابات سے کوئی تسلی تشفی نہ ملی تھی اس لیے اب وہ ایک اور انقلاب کی خواہاں ہے ان کی اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ڈاکٹر محمد طاہر القادری کینیڈا جیسا ملک چھوڑ کر ہمہشہ ہمیشہ کے لیے پاکستان میں آ گئے ہیں انہنوں نے اپنے انقلاب کا نام سبز اور پرامن انقلاب رکھا ہے اور وہ آئین کا عمل نفاذ اور نظام انتخاب کی تبدیلی کی بھی بات کر رہے ہیں ۔ دیکھو یہ انقلاب کب اقتدار میں آتا ہے ۔اس انقلاب کا اقتدار میں آنا سابقہ آنے والے تمام انقلابات نے مشکل ترین بنا دیا ہے آپس میں اتحاد کر کے ۔کچھ اب عوام کو سمجھ نہیں آ رہی کہ اتنے انقلاب کا آ خر وہ کیا کرے گئی اور چاہتی ہے کہ اس پر زبردستی انقلاب تھوپا جائے جو کہ وردی میں ہو اور وردی اگر لوہے کی ہو تو بہتر ہے ۔وہی اس کے لیے بہتر ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题