میرا شہر کوٹرادھاکشن پارٹ ٹو

Published on July 22, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 397)      No Comments

Sultan
معزز قارئین آج سے ایک سال پہلے بھی انھی دنوں میں نے میرا شہر کوٹرادھاکشن پر ایک ناقص سی تحریر ٓٓآپکی خدمت میں پیش کی تھی اب اس کا دوسرا حصہ آپکی خدمت میں پیش کرنے کی گستاخی کر رہا ہوں ایک طائرانہ تجزیہ تحصیل و شہر کوٹرادھاکشن آپکے سامنے رکھتا ہوں تاکہ آپ کو پتہ چل سکے آپ کے جمہوری نمائندے آپکو دے کیا رہے ہیں اور آپ سے چھین کیا رہے ہیں شہر کوٹرادھاکشن گوناگوں مسائل کا شکار ہے جبکہ جمہوری نمائیندو ں کو کچھ دلچسپی نہیں ہے تحصیل کو ٹر ادھاکشن کو مکمل تحصیل نہیں بنایا جا سکا عوام ماری مار ی پھرتی ہے عدالتوں کا قیام تو دور کی بات ابھی تک جگہ کا تعین نہیں کیا جاسکا تحصیل کے اہم دفاتر وں کا قیام عمل میں نہیں لایا جاسکے سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے مین چھانگا مانگا روڈ کا ایک ٹکڑا تعمیرکرکے چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ بعد ازاں اس کی فزبیلٹی رپورٹ کے برعکس بیڈ بنانے کی بجائے اس پر پیپر ورک کرکے ایک کروڑ اٹھاون لاکھ روپے کو ہضم کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے اس کے علاوہ ایک بہت اچھا اقدام جس کی تعریف نہ کرنا بہت زیادتی ہوگی مین میر صاحب روڈ کی تعمیر ہے جو کہ بد قسمتی سے تیس جون دوہزار چودہ کو مکمل ہوئی تھی وہ پہلی بارش بھی برداشت کرنا پسند نہیں کر سکی اور بارش کے ساتھ ہی بہہ گئی ہے یعنی اس نے بارش کے ساتھ بے وفائی نہیں کی ہے کیوں کہ حکومت تو اس ملک اور عوام کے ساتھ وفا کر نہیں سکتے ہیں بجری اور پتھر الگ ہوچکے ہیں لاکھو ں روپے ہضم کر لیے گئے ہیں محکمہ پبلکہ ہیلتھ اور مقامی سیاسی انتظامیہ نے ۔مارکیٹ کمیٹی کی عمارت صدیوں سے بھوت بنگلہ بنی ہوئی ہے مغر ب میں واقع نہر بھی شہریوں کے گھروں اور سڑک کو کھا چکی ہے بلدیہ کی ناکامی کی وجہ سے شہر گندگی کے ڈپو کی تصویر پیش کر رہا ہے سیورج پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی شہر کی گلیاں سیورج کے گند ے پانی سے بھری رہتی ہیں ۔باوجود اسکے کہ میں نے ڈسٹرکٹ انتظامیہ کو آگاہ کیا مگر ہنوز است دلی دور است کے مصداق وہی ناکارہ سسٹم ملی بھگت سے کوٹرادھاکشن بلدیہ کے ہینڈ اوور کردیا گیا ہے کسی نے بھی اس پر آواز بلند کرنے کی کوشش نہیں کی ہے ملک کا چوتھا ستون بھی اچھے کھانوں کی خوشبو سونگھ کر نمک حلال کرتی رہا ہے واٹر سکیم بھی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اس پر بھی کروڑوں روپے برباد کر دئیے گئے ہیں نئی آبادی کے اکثر صارفین پانی کی بوند بوند کو ترستے ہیں حال ہی میں تعمیر ہونے والی اندرون اور بیرون آبادی میں پی سی سڑکیں بنتے ساتھ ہی ٹوٹنا بھی شروع ہو چکی ہیں ترقیاتی فنڈ سے بننے والی سڑکوں کے میعارپر جتنا ماتم کیا جائے اتنا ہی کم ہے بارہا دفعہ متعلقہ اتھارٹی اور مقامی سیاسی انتظامیہ اور عوام کے ہر دلعزیز نمائندے کو آگاہ کرنے کے اس کے جواب میں صرف اتنا ری ایکشن سامنے آیا کہ ملک کے چوتھے ستون کو ایک خاص قسم کے کھانے کی خوشبو سے لطف دے کر باقی سارا خود ہضم کرلیا گیا ہے یہ مسلم لیگ کی جمہوری کرپشن فری انتظامیہ کے کارنامے ہیں۔
مارشلاء دور میں تعمیر ہونے والی سڑکیں بھی مختلف ہیلوں بہانوں س کی آڑ میں ٹوٹ چکی ہیں محکمہ ایجوکیشن کا بھی بیڑہ غرق ہو چکا ہے گورنمنٹ گرلز اینڈ بوائز کالجز کی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث طلباء وطالبات کا مستقبل تاریک ہو چکا ہے اکثر لیکچررز دونوں کالجز کے غائب رہتے ہیں اور یہاں سے فارغ ہونے والے طلباء و طالبا ت کوئی کارکردگی دکھانے میں ناکام نظر آتے ہیں ناقص منصوبہ بند ی کے باعث اربوں روپے خرد برد کئے جا چکے ہیں اسپیشل پولیس اور دیگر اجینسیوں نے بھی آنکھیں موند لی ہیں شہر میں نشہ آور گٹکا اور دیگر چیزیں سرعام فروخت ہو رہی ہیں نوجوان خاص کر بچے اس کو استعمال کر کے اپنی صحت اور معاشرے میں بگاڑ کا سبب بن چکے ہیں جمہوری نمائیندوں کے ٹاؤٹ جو کہ خود کو سیاسی ورکر کہلوانے میں فخر محسوس کرتے ہیں سرکاری دفاتر میں خاص کر ریونیو ڈیپارٹمنٹ میں بھتہ وصولی کا عمل جاری رہتا ہے ناقص اور غیر میعاری جانوروں کا گوشت عوام کو رمضان بازار اور عام مارکیٹ میں کھانے کو دیا جاتا ہے ایک مین ہندال چوک کی تعمیر ہے جس پر عوام نے خوشی کا اظہار کیا ہے اس پر راقم نے ذاتی نے طور پر دلچسپی لیکر اور سیاسی نمائیندوں سے سلواتیں سننے کے باوجود بہتر انداز میں تعمیر کر وائی ۔دوسرا تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی تعمیر ہے جو کہ علاقے کی عوام کے لئے نعمت خداوندی ہے قانون نافذ کرنیوالے ادارے کی کارکردگی سے بھی عوام انتہائی نالاں ہے اول تو کسی غریب کا مقدمہ درج ہی نہیں ہوتا اگر ہوجائے تو پھر ملزمان اپنے سیاسی ٹاؤٹوں سے ملکر چمک دکھا کر دندناتے پھرتے ہیں سربراہ کو کیا لگے جب پنجاب حکومت کے ہر دلعزز انکی کمر پر تھپکی دینے والے ہوں عام آدمی انصاف کی بھیک مانگتا نظر آتا ہے ملک کے چوتھے ستون کی اکثریت صرف انکی جی حضوری کرنے میں مصروف ہے ۔اور سچ لکھنے والے کو پتھر کے دور میں پہنچا دینے کی صلواتیں سنا کر نمک کا حق ادا کیاجاتا ہے۔ دیہاتوں کی صورتحال بھی بلکل شہر جیسی ہے مثا ل کے طورپر آپ چک پچپن کو ہی دیکھ لیں۔ ہر طرف سیاسی اور سفارشی تعیناتیوں کا جال ہے پتہ نہیں میرے بزرگ اعلی ٰ انتظامی تجربہ رکھنے والے ایم پی اے صاحب کو انکے مصاحب کیا رپورٹ دیتے ہیں شہر کی عوام چند سیاسی ٹا ؤٹوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونے پر مجبور ہوچکی ہے جس کی مثال محکمہ سوئی گیس کے میٹر لگوانے پر سرکاری واجبات ادا کرنے کے باوجود غریب عوام کو پانچ ہزار روپے دے کر میٹر لگوانا پڑتاہے ووٹ دینے والی عوام سے ان کی جمع پونجی پھر چھینی جا رہی ہے اس بات کا علم ایم این اسے صاحب کے بھائی کو بھی ہے مگر کوئی بولنے کا تیار نہیں ۔میرے ہم وطنوں !آپکے جمہوری نمائیندے ووٹ لینے کے بعد اس کا صلہ دوگنی لوڈ شیڈنگ کرکے آپکو بھوکا مارنے پر تلے ہوئے ہیں یہ لیگی حکومت ہے جو کرپشن فری منصوبوں کے نام خوب مال کما رہی ہے

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Themes