ورنہ کوئی انقلاب،اسلامی نظام،سونامی نہیں آئے گا

Published on July 23, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 379)      No Comments

unnamed
عید کے بعد کپتان عمران خان ، ڈاکٹر طاہر القادری اور محترم سراج الحق نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے ۔عمران خان سونا می لا کر نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں ، ڈاکٹر طاہر القادری انقلاب لا کر اسلامی اصلاحات اور آئین کا نفاذ چاہیتے ہیں ،اب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی کہ دیا کہ عوام کی فلاح کے لیے عید کے بعد تحریک چلائیں گے ۔کیا یہ تینوں ہم عوام ،پاکستان ،اسلام سے مخلص ہیں؟ ایسا ہو نہیں سکتا،فرض کرو ایسا ہو جائے،توکیا ہو؟،مگر پھر وہ ہی بات کہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ہمارے سامنے سارے کافر مل گے ان میں اتحاد ہو چکا،اتحاد میں جو فائدے ہیں ان کا ثمر بھی اک عرصے سے ان کو مل رہا ہے ۔ آپ یہ نہ سمجھ لینا کہ میں مسلمان ممالک کے اتحاد کی بات کر کے آپ کو مجبور کر دوں کہ آپ میرا کالم ہی نہ پڑھیں کیوں کہ اتحاد ،اتفاق وغیرہ کی باتیں اب ہماری نصابی کتب میں ہیں ، جسے پڑھ پڑھ کر ہم بور ہو چکے ہیں عوام کے کن پک گئے اتحاد کی باتیں سن سن کر ۔لیکن بات میں اتحاد کی ہی کر رہا ہوں۔ممالک کی نہیں افراد کے اتحاد کی ۔مثلا عمران خان اور ڈاکٹر قدیر خان،ڈاکٹر طاہر القادری ،جماعت اسلامی وغیرہ کیا ایسا ہو سکتا ہے ؟ نہیں ہوسکتا ۔ اس کی تین وجوہات ہیں اول کیوں کہ سب اسلام ،وطن ، مخلوق خدا سے پیار کرنے والے ہیں ، عوام کے لیے غربا کے لیے ،اسلام کے لیے جہدو جہد کر رہے ہیں اور الگ الگ کر رہے ہیں ،اپنے کام میں ،نام میں، انعام میں کسی کی حصہ داری برداشت نہیں کر سکتے اصل میں یہ سب عقل مند ہیں، معاف کرنا عقل کل ہیں،جینیئس ہیں،ہیرو ہیں، سب سے بڑے عالم ہیں، وطن سے محبت کرنے والے ہیں،سچے ہیں،کرپٹ نہیں ہیں،سب سیاست میں خدمت کے لیے وطن کی محبت میں اسلام کے نفاذ کے لیے آئے ہیں۔دوسری وجہ اس لیے کہ کافروں نے مل کر ہمارے درمیاں نفرت (فرقہ ،جماعت ،گروہ ،نسل،لسانی،سماجی،سیاسی )کی آبکاری کی ہے ہمارے خلاف سارے کافر شازش کرتے ہیں۔ہم کو لڑاتے ہیں اور ان کے کہنے پر ان کی شازش کرنے پر ہم لڑتے ہیں اور اس وقت ہم کو رسول اکرم ﷺ کا درس محبت بھول جاتا ہے ۔ہے نا کیسی بے تکی بات۔ اس پر صاحب دل رو سکتے ہیں ۔تیسری وجہ ان کے اتحاد نہ کرنے کی یہ کہ ہم وہ کام نہیں کرسکتے جو کافر کرتے ہیں۔یعنی کافر بھائی بھائی بن گے ہیں ۔اب ہم ان کی پیروی نہیں کر سکتے اور بھائی بھائی نہیں بن سکتے۔ ہمارا موضوع چند جماعتوں کا اتحاد ہے جن کو عوام کا غم کھائے جا رہا ہے ان کے اتحاد نہ کرنے کی ہمارے ان لیڈروں کو کون بتائے کہ سسٹم کو ختم کرنے کے لیے ،تبدیل کرنے کے لیے پہلے سسٹم سے زیادہ طاقت ور ہونا پڑتا ہے۔جو کہ اتحاد بناممکن نہیں،ورنہ کوئی تبدلی نہیں آئے گی،کوئی انقلاب(عوامی تحریک) نہیں آئے گا،کوئی سونامی ( پی ٹی آئی) اور نہ ہی اسلامی نظام حکومت (جماعت اسلامی)نہیں آئے گا،عوام کو بیدار کرنے کیے لیے پہلے خود کوبیدار ہونا ہو گا، 80ممالک میں تنظیم سازی کرنے ،پوری دنیا کے علماء کو اکھٹاکر کے سیمینار کرنے، دیگر ممالک میں جا کر جہاد لڑنے،خالی عشق رسولﷺکے نعرے لگانے،سے کچھ نہیں ہو گا۔ہم کو سنت رسولﷺ پر عمل بھی کرنا ہو گا۔دریا الٹا چل سکتا ہے ،سورج مغرب سے نکل سکتا ہے۔مگر ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہمارے یہ لیڈر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں۔ علامہ اقبال نے فرمایا تھا کہ اگر سیاست سے دین الگ ہو جائے تو چنگیزی رہ جاتی ہے ہمارے بہت سے علما ء (دعوت اسلامی وغیرہ)نے تو سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی ۔حالانکہ اسلامی حکومت کے قیام کے لیے جہدوجہد کرنا کیا سنت نہیں ہے؟۔اور تو اور ہمارے بعض علما نے تو سائنس کو بھی غیر اسلامی قرار دے رکھا ہے سیاست کی طرح۔سندھی،بلوچی،پنجابی،سرائیکی،پٹھان،وغیرہ بننے کی بجائے ہم کوپاکستانی بننا ہو گا،اور شعیہ ،سنی،وہابی،دیوبندی (اور ایسے بے شمار اور مسالک)،کی بجائے مسلمان بننا ہو گا۔الگ الگ سیاسی جماعتیں بنانے کی بجائے مخلص افراد کو اتحاد کرنا ہو گا۔اگر اس وقت بھی وہ جو خود کو صالح کہتے ہیں ،صادق آمین ہیں ،عوام کا درد ر کھتے ہیں،اسلام و وطن سے محبت ہے تو آپس میں اتحاد کر لیں ،مگرپھر وہ ہی بات کہ کیا ایسا ہو سکتا ہے ؟؟غیر سیاسی مذہبی جماعتیں سیاست کو بھی سنت رسولﷺ سمجھ لیں۔خانگاہی سلاسل اپنا کردار ادا کریں،دوسرے ممالک میں جا کر جہاد کرنے کی بجائے صالح حکومت کے لیے جہاد (جہدوجہد) ہو ۔مذہبی جماعتیں کرپٹ جماعتوں کو سپورٹ کرنے کی بجائے اچھی قیادت سامنے لانے کی جہدو جہد کریں۔بے اتفاقی پر ہم سب کو سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اتفاق ہے ایک پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں۔ کاش ۔۔کاش مذہبی اور صالح جماعتوں میں اتحاد ہو سکتا ۔ ہاں ایسا ہو سکتا ہے کہ ۔جن کو ہم کافر کہتے ہیں معاف کرنا وہ جو عمل کے مسلمان ہیں وہ سب اتحاد کر کے،اتحادی،کہلاتے ہیں۔مشترکہ فوج ،مشترکہ کرنسی ،(ویسے ان کافروں سے مسلمان ممالک کا اتحاد بھی ہو سکتا ہے )۔ ، بس نہیں ہو سکتا تو مسلمانوں کا آپس میں اتحاد نہیں ہو سکتا۔مسلمان ممالک مل کر مشترکہ کرنسی ،فوج،نہیں بنا سکتے چاہے غزہ ،کشمیر ،عراق و شام ہو یا کوئی او رمسلم ملک اس میں قیامت برپا ہوتی رہے
(نوٹ ۔اللہ کا شکر ہے مجھے پاکستان کی کسی بھی مذہبی ،سیاسی ،غیر سیاسی ،جماعت ،لیگ،پارٹی سے نفرت نہیں ہے اس لیے ان دوستوں سے اپیل ہے جو ایک کالم پڑھ کر مجھے کسی پارٹی میں شامل کر دیتے ہیں اوردوسرا پڑھ کر دوسری میں۔۔میں مکمل طور پر غیر جانبدار ہوں ،اپنے استاد محترم خواجہ شمش الدین عظیمی کی اس بات پر عمل کرتے ہوئے کہ آپ سچائی تک غیر جانبدار ہو کر پہنچ سکتے ہیں )۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Themes