چند ہزار افراد نے اٹھارہ کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔اراکین اسمبلی کا اظہارخیال

Published on August 22, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 322)      No Comments

2
اسلام آباد (یو این پی) سینٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے ملک میں قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی کے قیام اور جمہوریت کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند ہزار افراد نے اٹھارہ کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے، پارلیمنٹ اور جمہوری نظام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، 63 سال کی عمر میں کوئی بالر کسی کو آؤٹ نہیں کر سکتا، ملک پارلیمنٹ کے ذریعے چلایا جائے گا ، آزادی اور انقلاب مارچ کے پیچھے سازش کارفرما ہے، آئین اور جمہوریت پر یقین رکھنے والوں کو فسادی گروپوں کے خلاف متحد ہو جانا چاہیے، آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے نیا میثاق جمہوریت کیا جائے۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں آزادی و انقلاب مارچ اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنے سے پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے تحریک التواء پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس وقت پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر آزادی مارچ اور انقلاب مارش کے نام پر لوگوں کا ایک ہجوم جمع ہے اور اس نے پارلیمنٹ ہاؤس کا گھیراؤ کیا ہوا ہے، پارلیمنٹ اور ارکان پارلیمنٹ کے بارے میں توہین آمیز زبان استعمال کی جا رہی ہے اور وزیراعظم اور ارکان پارلیمنٹ سے استعفے طلب کئے جا رہے ہیں اس وقت کوئی بھی رکن پارلیمنٹ ہاؤس کے مرکزی دروازے سے داخل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں مارشل لاء بھی رہے ہیں لیکن اس طرح کی صورتحال ہم نے کبھی نہیں دیکھی اور کبھی پارلیمنٹ ہاؤس کا مرکزی راستہ بند نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان کا فرض ہے کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لے اگر ہم نے اس نوعیت کے ماورائے آئین اقدام کی اجازت دی تو آئندہ بھی ایسا ہوتا رہے گا۔ ہمیں آج ایک تاریخی چیلنج کا سامنا ہے، قانون کی حکمرانی اور پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنا ہوں گے اس صورتحال کے پیچھے کوئی نہ کوئی سازش ضرور کار فرما ہے، یہ کہنا درست نہیں کہ 17 جون لاہور کا واقعہ ڈاکٹر طاہر القادری کے انقلاب کی بنیاد بنا کیونکہ وہ اس سے بہت پہلے اس انقلاب مارچ کا اعلان کر چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اٹھ کھڑے ہونا چاہیے اور یہ واضح پیغام دینا چاہیے کہ ملک پارلیمنٹ کے ذریعے چلایا جائے گا، کسی ہجوم کے مطالبات کے ذریعے نہیں۔ سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں حکومت نے انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی ضبط و تحمل کا مظاہرہ کیا جائے کیونکہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے واقعات کے دوبارہ متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر شہری کا جمہوری حق ہے لیکن پارلیمنٹ کی عزت و وقار اور تقدس برقرار رکھا جانا چاہیے اور پارلیمنٹ کا احترام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے راستے بند کرنے کی ہم مذمت کرتے ہیں کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو اپنے فرائض کی ادائیگی سے نہیں روکا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ثابت کیا ہے کہ وہ آئین کا احترام کرتی ہے اس کا کردار انتہائی قابل تحسین ہے، ریاست کی علامت عمارات کا تحفظ ضروری ہے اور پاک فوج یہ کام بخوبی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ہجوم کو غیر آئینی طریقے سے وزیراعظم کو ہٹانے اور اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اگر ایسا ہوا تو پھر ایک روایت بن جائے گی اور کل کوئی دوسرا یہ مطالبہ لے کر آ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کیا جانا چاہیے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ انقلاب اور آزادی کی باتیں ہو رہی ہیں، غیر ملکی تسلط سے آزادی اور انقلاب تو ہم نے سنے تھے، جمہوریت کے خلاف پہلا انقلاب لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب کے نعرے لگانے والوں کا جمہوریت کے قیام اور بحالی میں کوئی کردار نہیں، اس لئے انہیں جمہوریت کی کیا فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس بالر کی عمر 63 سال ہو گئی ہے وہ کسی کو آؤٹ کیسے کر سکتا ہے اگر وہ آؤٹ نہیں کرے گا تو ایمپائر انگلی کیسے اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ نے ایک جیسا بیان دیا ہے، عمران خان نے امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن برطانیہ کے بارے میں کچھ نہیں بولے کیونکہ وہاں پر ان کے مفادات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انساف کا دوہرا معیار ہے، قومی، سندھ اور پنجاب اسمبلیوں سے تو استعفے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن خیبرپختونخوا اسمبلی سے استعفیٰ نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، ہم آخری وقت تک مذاکرات کریں گے۔ ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو نے کہا کہ 18 کروڑ عوام چند افراد کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں، نوجوان نسل کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے، سیاست میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں لیکن کسی کے بارے میں غلط زبان استعمال نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور جمہوری نظام کو نقصان پہنچانے کی سازش ہو رہی ہے، پارلیمنٹ لاجز میں ارکان پارلیمنٹ غیر محفوظ ہیںِ ان کے تحفظ کا انتظام کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کو عوام کا اعتماد حاصل ہے، حکومت کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔ سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جشن منانے والے یہ کیوں بھول گئے ہیں کہ ہمارے ملک میں ایک جنگ بھی جاری ہے اور پاکستان کے بیٹے اس میں شہید ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تحمل کا مظاہرہ کیا ہے لیکن مذاکرات کو سنجیدگی سے آگے بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ منتخب جمہوری حکومت کو اپنے پانچ سال مکمل کرنے چاہئیں۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ چند ہزار افراد اس ملک پر آمریت مسلط کرنا چاہتے ہیں، سوچنے کی بات ہے کہ ملک پارلیمنٹ کے ذریعے چلایا جائے گا، بندوق کی طاقت کے ذریعے انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے ماضی سے سبق حاصل کیا ہے لیکن فسادی گروپوں کا ہدف آئین، پارلیمنٹ اور جمہوری نظام ہے ۔ آئین اور جمہوریت پر یقین رکھنے والوں کو متحد ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بارشوں اور طوفان سے متعدد افراد جاں بحق ہوئے ہیں لیکن صوبائی حکومت کے نمائندے اسلام آباد بیٹھے ہین، لاکھوں آئی ڈی پیز کی کوئی بات نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ ناکام ہو گئی ہے، سیاسی جماعتیں متحد ہو چکی ہیں، اب فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی باتیں ہو رہی ہیں، قوم کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک کا کیا بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی کے لئے ایک میثاق جمہوریت ہونا چاہیے جس پر تمام سیاسی جماعتیں دستخط کریں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ فریقین کو موجودہ صورتحال میں لچک کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ملک کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے۔ سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان خود بھی قومی اسمبلی کے منتخب رکن ہیں انہیں ارکان پارلیمنٹ کے بارے میں توہین آمیز زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری اٹھارہ کروڑ عوام کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Themes