کفن چور اور گِدھ سیاستدان۔۔۔۔۔۔

Published on September 12, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 311)      No Comments

ya
پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ ان کفن چوروں اور گدھو ں نے ہمیشہ لاشوں پر سیاست کی ۔موت ایک ایسا سانحہ ہے جو ہر کسی کو صدماتی کیفیت سے دو چار کر دیتا ہے لیکن یہی موت ایک طرف تو کسی کے لیے صدمہ وانددہ لے کے آتی ہے تو دوسری طرف بعض کے لیے خوشی کا پیغام بھی بنتی ہے ۔انسانوں کی بستی میں گو گھنوں اور کفن چورو ں کے لیے بھی انسان کی موت خوشی کی پیامبر ہوتی ہے کیونکہ اس سے ان کا روزگار وابستہ ہوتا ہے ۔اور جانوروں کی بستی میں گدِھ ایسا پرندہ ہے جو مردہ دیکھ کر سر شار ہو جاتا ہے ۔لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں ایک تیسرا فرقہ بھی موجود ہے ۔جس کے لیے کسی کی بھی موت انسان کی وہی خوشی لاتی ہے جو کفن چوروں اور گدھوں کے لیے اور یہ تیسرا فرقہ مردہ ضمیر سیاستدانوں کا ہے ۔وہ سیاستدان جوکفن چور،گِدھ اور لاشوں کے سوداگر ہیں ۔پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ ان کفن چوروں اور گدھو ں نے ہمیشہ لاشوں پر سیاست کی ۔قائداعظم کی لاش ہو یا لیاقت علی اخاں کی ،بھٹو کی لاش ہو ضیاء الحق کی ،نواب اکبر بگٹی کی ہو یا بینظیر کی ،یہ کفن چور اور گدِھ سیاستدان ہمیشہ لاشوں کی قیمت وصول کرتے آئے ہیں ۔مردار کھانے کے اس قدر عادی ہو چکے ہیں کہ جب کبھی وطنِ عزیز میں کوئی سانحہ برپا ہوا خواہ سیلاب تھا یا زلزلہ یا بم دھماکہ یا ڈینگی ہو انہوں نے اقوامِ عالم سے ملنے والی امداد کی صورت میں عوام کی لاشوں کی بی قیمتیں وصول کیں ۔یہ سانحات جہاں وطنِ عزیز کے کروڑوں لوگوں کے لیے اندوہناک ہوتے ہیں اور پوری قوم کو صدماتی کیفیت سے دو چار کر دیتے ہیں وہیں ان کفن چور اور ان گدھ سیاستدانوں کے لیے خوشی کی نوید بھی لیکر آتے ہیں ۔زیادہ دور کی بات نہیں 2005ء کے زلزلے کو ہی لیجیے ایک قیامت تھی جو کہ گزر گئی ہزاروں لوگ موت کی وادی میں چلے گئے ۔عمارات کھنڈر بن گئیں۔ پوری دنیا نے اس سانحے میں پاکستا ن کی مدد کی لیکن پاکستان کے ضمیر فروش بے حس سیاستدانوں نے ساری توجہ اپنی تجوریاں بھرنے پر مرکوذ رکھی ۔آج پھر وطنِ عزیز اوراہل وطن ایک بہت بڑے سانحے سے دو چار ہیں ۔ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑے سیلاب نے ہزاروں لوگوں کوابدی نیند سلا دیا ہے ۔ہنستے بستے گھر اجاڑ دیے ہیں ۔بستیوں کا نا نشان تک مٹا دیا ہے ۔عزت دار گھرانوں کو خالی ہاتھ کھلے آسمان تلے لاکھڑا کیا ہے گویا کہ قیا متِ صغرٰی برپا ہے ۔لیکن یہ سیلاب یہ سانحہ یہ موت اور بربادی چند ضمیر فروش سیاستدانوں کے لیے نوید کا پیغام بھی ہے ۔کہ اب دنیا جو امداد بھیجے گی اس سے ایک مرتبہ پھر ان کی تجوریاں بھریں گے ۔ان کے خزانوں میں اضافہ ہو گا ۔بنک بیلنس بڑھے گا ۔ان پر ڈالرزاور پاؤنڈز کی بارش ہو گی ۔
مصیبت کی اس گھڑی میں بے بس اور لاچار عوام سسک رہے ہیں ۔تڑپ رہے ہیں ۔کسی غیبی امداد کے منتظر ہیں ۔ان نام نہاد مسیحاؤں کو تلاش کر رہے ہیں ۔جوصرف ووٹ کی بھیگ مانگنے کے لیے ان کے دروازوں پر دستک دیتے ہیں ۔اور پھر ان کی صورتیں نیند سو رہے ہیں وطنِ عزیز میں برپا قیامتِ صغرٰی سے بے خبر عیش و عشرت کے مزے لوٹ رہے ہیں ۔کیونکہ مصیبت کی اس گھڑی میں ان کے محلات قائم ہیں ۔پانی ان کی بنیادوں کو بھی چھو نہیں پایا ہے ۔ایسے میں وہ نہ تو وہ اپنے لاکھوں روپے مالیت کے لباسوں کو کیچڑ آلودہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے بھاری بھر کم اجسام کو کسی تکلیف میں ڈال کر پانی میں گھرے عوام کی مدد کے لیے پہنچ سکتے ہیں ۔وہ تو اس وقت کے انتظار میں ہیں جب وہ مرنے والوں کے اعدادوشمار بتا کر اقوامِ متحدہ اور دنیا سے امداد وصول کریں گے۔اور جب ڈالروں اور دیگر اشیاء ضروریہ کی صورت میں امداد پاکستان پہنچنی شروع ہو جائے گی تو یہ اپنے اپنے گز لے کر کفن چوری کرنے کے لیے پہنچ جائیں گے ۔اپنی لمبی لمبی گردنوں اور بھاری بھر کم پروں کو کھولے وطنِ عزیز کی فضاؤں میں پرواز کرتے نظر آئیں گے ۔تا کہ نقصان کا تخمینہ لگا کر اپنے اپنے علاقوں کے لیے امداد سمیٹ سکیں اور غریب عوام کی لاشوں کا سود کر سکیں ۔
اے باری تعالی ! جن لوگو ں نے ہمیں صاف پانی جیسی نعمت سے محروم کر دیا ہے ایسے لوگوں کو سمندر میں پھینک دے ۔اے میرے رب ! جنہوں نے مہنگائی کے ہاتھوں مرنے کی راہ دکھائی ہے تو ان کو دھول کی مانند سستا کر دے ۔اے خدا ! جن لوگو ں کو غریب کی بے بسی ،لاچارگی اور بد حالی سے ناآ شنائی ہے تو ان کو راستے کا پتھر ،روڑا بنا دے ۔اے میر ے خدا ! جو لوگ مسیحا بننے کی بجائے وبالِ جان بنے ہوئے ہیں ان سے نجات دلا دے۔اے خدایا !غریب کی لاشوں پر جو عظیم الشان محل بنائے گئے ہیں ان کو زمین بوس کر دے۔ اے میرے مولا ! مصیبت کی اس گھڑی میں بے بس اور لاچاری کے عالم میں ہماری مدد فرما اور ان کفن چور اور گدِھ سیاستدانوں سے ہمیں نجات دلا دے (آمین )۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Themes