دو نوجوان بوڑھے اور نیا پاکستان

Published on September 12, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 457)      No Comments

akh log
پاکستان میں دھرنوں سے 547 ارب اور قدرتی آفات سے ہونے والا نقصان کھربوں میں ہے ۔تباہ کن بارشوں اور( بھارت سے چھوڑے جانے والے پانی کے) سیلاب نے نیا بحران پیدا کر دیا ہے ،جس سے حکومتی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے ۔پاکستان پہلے ہی لوڈ شیڈنگ ،دہشتگردی، بیروزگاری،غربت ،مہنگائی کا شکار تھا کہ دھرنوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور پھر تباہ کن سیلاب اور بارشوں نے ایک نیا بحران پیدا کر دیا ۔ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصان کے درست اعداد و شمار کا علم تو بعد میں ہو گا اندازہ ہے کہ ہونے والا نقصان کھربوں میں ہو گا ۔ جس میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع بھی شامل ہے ان بارشوں اور سیلاب سے اب تک پنجاب اور آزاد کشمیر میں 200 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے ۔ اس کا ذمہ دار کون ہے ؟دیکھا جائے تو اس کی ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے ،ہم جانتے ہیں کہ پاکستان میں ہر سال سیلاب آتے ہیں اس کی وجوہات کا بھی علم ہے کہ یہ بارشوں اور بھارت کے پانی چھوڑنے کی وجہ سے آتے ہیں تو اب تک ہمارے حکمرانوں نے اس کا سدباب کیوں نہیں کیا ،اس کے لیے ڈیم بنائے جا سکتے تھے ،بند بنائے جاتے ، نئی نہریں بنائی جا سکتی تھیں ۔ پانی کو سٹور کرنے کے لیے صحرا اور جنگل ہیں تو ان کی طرف سیلابوں رخ موڑنے کا انتظام کیا جا سکتا تھا ۔مگر جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے ہو گا یہ کہ قدرتی آفات سے ہونے والا سارا نقصان قدرت کے کھاتے میں ڈال دیا جائے گا اور حکمران اس سے بری الذمہ ہو جائیں گے ۔ انقلاب و آزادی مار چ کے دھرنے کیوں شروع ہوئے ان کے شروع ہونے کے اسباب کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ان سے جو نقصان ہوا وہ بعد کی بات ہے اس لیے ان سے ہونے والے نقصان کے ذمہ دار بھی وہی ہیں جن کے سبب سے یہ معاملہ جہاں تک پہنچا ، ماڈل ٹاون کا واقعہ سرا سر انتظامیہ کی غلطی ہے ،پھر اس واقعہ کی ایف آئی آرکا درج نہ کرنا ،یوم شہدا پر آنے والی عوام کو کنٹینروں سے روکنا ،ماڈل ٹاون کا محاصرہ ،یکے بعد دیگرے ظلم پر ظلم کیے جاتے رہے اور اب نقصان کی ساری ذمہ داری ،سارا قصور ڈاکٹر طاہر القادری کا ۔اسی طرح ہم دیکھتے ہیں عمران خان 14 ماہ سے صرف چار حلقے کھولنے کی بات کرتا رہا کہ وہاں ری چیکنگ کر وا دیں ورنہ میں سڑکوں پر نکلوں گا پھر وہ حسب وعدہ سڑکوں پر نکل آیا اور اب کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو ہونے والے نقصان کا ذمہ دار عمران خان ہے ۔یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عمران اور قادری کے مارچ کے پیچھے کسی سازش کا ہاتھ تھا ،جب یہ کہا جاتا ہے تو اس سے اپنی ذمہ داری سے بچا جاتا ہے ،کہ ہم تو سازش کا شکار ہو گے وغیرہ ۔اس دوران وفاقی وزیر احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ چین کے صدر کا طے شدہ دورہ پاکستان ، عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے حکومت مخالف دھرنوں ،مظاہرں کی وجہ سے منسوخ ہوگیا ہے انہوں نے باقاعدہ عمران و قادر ی کو مبارک دی کہ وہ اپنے مشن میں کامیاب ہوگے ہیں۔پاکستان بھر میں اس سے ایک بھونچال آگیا ساراملکی میڈیا عمران و قادری کا مخالف ہو گیا ،عمران و قادری کو جو حق پر خیال کرتے تھے وہ بھی اس معاملے میں ان کو برا خیال کرنے لگے ۔ چینی صدر 34 ارب ڈالر کے معاہدوں پہ دستخط ہونے تھے کہا گیا کہ ہمارے کھلے اور خفیہ دشمن پاکستان کے لیے اس مفید برداشت نہ کر سکتے تھے اس لیے ان کے اشارے پر عمران و قادری نے مارچ نکالے تھے ۔اس بات کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ سازش کون کر رہا ہے جس کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ منسوخ ہوا ۔مگر جو حقائق سامنے آئے وہ یکسر اس کے الٹ تھے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایسے کسی دورے کا پروگرام ہی نہیں بنایا گیا تھا ،جب دورے کی تیاری ہی نہیں تو پروگرام کہاں سے آگیا ،پروگرام نہیں اس کی تاریخ نہیں تو منسوخ کیسے ہو گیا۔عمران اپنی ہر تقریر میں کہتا ہے کہ یا اللہ ان سیاست دانوں کو سچ بولنے کی توفیق دے ،نیا پاکستان ایسا ہو گا کہ اس میں کوئی جھوٹ نہ بولے گا ۔ہم دیکھتے ہیں کہ تمام برائی اور کرپشن کی جڑ جھوٹ ہے ۔رسول اکرم ﷺ نے فرمایا (مفہوم) مسلمان جھوٹ نہیں بول سکتا ۔پاکستان میں سچ کے بول بالا کے لیے دو ایسے فرد میدان میں ہیں جن کو اللہ نے عزت ،شہرت دے رکھی ہے اگر وہ چاہتے تو اپنی پوری زندگی بڑے آرام سے سکون سے بسر کر سکتے تھے مگر انہوں نے اپنا آرام و سکون عوام کے حقوق حاصل کرنے کے لیے چھوڑ دیا ۔یہ دو نوجوان بوڑھے نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں ،اب تک اسلام آباد کی ان جگہوں پر صرف حکمرانوں ،جاگیرداروں ،سرداروں ،سفارت کاروں ،ججوں کا ہی آنا جانا تھا آج وہاں وہ ہیں جن کے خون پسینے سے یہ عمارات اور سڑکیں تعمیر ہوئی ہیں ۔ آج وہان وہ نہا رہے ہیں ،کپڑے دھو رہے ہیں ،کرکٹ کھیل رہے ہیں ،بچے سکول مارچ میں پڑھ رہے وہاں عام آدمی کا داخلہ ممکن نہ تھا آج وہا ں عام آدمی ریڑھی لگا کر اشیا ء ضرورت فرخت کر رہے ہیں یہ ہے نیا پاکستان جو بن رہا ہے 30 دن سے زائد دن ہو چکے(7 ا گست سے اصل میں عوامی تحریک کا انقلاب مارچ شروع ہوا تھا) اس دوران سب حکمران اور وہ جو جن کے ان حکمرانوں کے ساتھ مفادات وابستہ ہیں ایک ہو چکے ہیں۔ آج عمران خان کے نئے پاکستان کے خلاف متحد ہو چکے ہیں ایک وقت آئے گا جو زیادہ دور نہیں ہے جب ان دھرنوں والے اس پر فخر کریں گے کہ انہوں نے پاکستان کی تشکیل ،قانون کے نفاذ،انصاف ،اور حقیقی جمہوریت کے لیے اپنا کرداار ادا کیا تھا ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Weboy