حضور نبی کریمؐ کا 1382 سال قبل تاریخی خطبہ حجۃ الوداع رہتی دنیا تک رشد و ہدایت کا سرچشمہ رہے گا

Published on October 3, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 415)      No Comments

222
کسی کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے کچھ لے، سوائے اس کے جس پر اس کا بھائی راضی ہو اور خوشی خوشی دے،ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرو‘‘
اسلام آباد (یو این پی) حضور سرور کونین محسن انسانیت حضرت محمدؐ کا خطبہ حجۃ الوداع انسانی حقوق کا عظیم چارٹر اور قیامت تک انسانیت کیلئے سرچشمہ رشد و ہدایت ہے، خطبہ حجۃ الوداع اگر ہم اپنی زندگیوں کا شعار بنا لیں تو عالم اسلام کو درپیش عہد حاضر کے تمام مسائل سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ حضور سرور کونینؐ نے 1382 سال قبل ہجرت کے 10 ویں سال 9 ذوالحج بمطابق 6 مارچ 632ء بروز جمعہ ہجرت کے بعد اپنے پہلے اور آخری حج کے موقع پر خطبہ حج میں فرمایا کہ ’’لوگو! اﷲ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دیدیا، اب کوئی کسی وارث کے حق کیلئے وصیت نہ کرے، بچہ اسی کی طرف منسوب کیا جائے جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا، جس پر حرام کاری ثابت ہو جائے اس کی سزا پتھر ہے۔ حساب و کتاب اﷲ کے ہاں ہو گا۔ جو شخص اپنے آباء کو چھوڑ کر اپنا نسب بدلے گا یا کوئی غلام اپنے آقا کے مقابلہ میں کسی اور کو اپنا آقا ظاہر کرے گا اس پر اﷲ کی لعنت۔ قرض قابل ادائیگی ہے۔ ادھار لی ہوئی چیز واپس کرنی چاہئے۔ تحفہ کا بدلہ دینا چاہئے اور جو کوئی کسی کا ضامن ہو وہ تاوان ادا کرے۔ کسی کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے کچھ لے، سوائے اس کے جس پر اس کا بھائی راضی ہو اور خوشی خوشی دے۔ خود ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرو‘‘۔ محسن انسانیتؐ نے فرمایا ’’عورت کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کا مال اس کی اجازت کے بغیر کسی کو دے۔ دیکھو! تمہارے اوپر تمہاری عورتوں کے کچھ حقوق ہیں۔ اسی طرح ان پر تمہارے حقوق واجب ہیں۔ عورتوں پر تمہارا یہ حق ہے کہ وہ اپنے پاس کسی ایسے شخص کو نہ بلائیں جسے تم پسند نہیں کرتے اور نہ وہ کوئی خیانت کریں۔ کوئی کام کھلی بے حیائی کا نہ کریں اور اگر وہ ایسا کریں تو اﷲ کی جانب سے اس کی اجازت ہے تم انہیں معمولی جسمانی سزا دو اور وہ باز آ جائیں تو انہیں اچھی طرح کھلاؤ، پہناؤ۔ عورتوں سے بہتر سلوک کرو کیونکہ وہ تو تمہاری پابند ہیں اور خود اپنے لئے وہ کچھ نہیں کر سکتیں۔ چنانچہ ان کے بارے میں اﷲ کا لحاظ رکھو کہ تم نے انہیں اﷲ کے نام پر حاصل کیا اور اسی کے نام پر تمہارے لئے حلال ہوئیں‘‘۔ فخر کونینؐ نے فرمایا ’’لوگو میری بات سمجھ لو کہ میں نے حق تبلیغ ادا کر دیا۔ میں تمہارے درمیان ایک ایسی چیز چھوڑے جاتا ہوں اگر تم اس پر قائم رہے اور اس کی پیروی کرتے رہے تو کبھی گمراہ نہ ہو گے اور وہ اﷲ کی کتاب ہے اور ہاں دیکھو دینی معاملات میں حدود سے تجاوز نہ کرنا کہ تم سے پہلے لوگ انہی باتوں کے سبب ہلاک کر دیئے گئے۔ شیطان کو اب اس بات کی کوئی توقع نہیں رہ گئی کہ اس کی اس شہر میں عبادت کی جائے لیکن اس کا امکان ہے کہ ایسے معاملات جنہیں تم کم اہمیت دیتے ہو اس کی بات مان لی جائے اور وہ اسی پر راضی ہو، اس لئے تم اس سے اپنے دین اور ایمان کی حفاظت کرنا‘‘۔ رحمت للعالمینؐ نے ارشاد فرمایا ’’لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ وقت نماز ادا کرو۔ رمضان کے روزے رکھو، اپنے مالوں کی زکوۃ خوش دلی کے ساتھ دیتے رہو۔ اپنے اﷲ کے گھر کا حج کرو اور اپنے اہل امر کی اطاعت کرو تو اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے‘‘۔ سیّد المرسلینؐ نے فرمایا ’’اب مجرم خود ہی اپنے جرم کا ذمہ دار ہو گا اور اب نہ باپ کے بدلہ میں بیٹا پکڑا جائے گا نہ بیٹے کا بدلہ باپ سے لیا جائے گا۔ سنو جو یہاں موجود ہیں یہ احکام اور باتیں ان لوگوں کو بتا دیں جو یہاں نہیں ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ غیر موجود تم سے زیادہ سمجھنے والا اور محفوظ رکھنے والا ہو اور اے لوگو! تم سے میرے بارے میں (اﷲ کے ہاں) سوال کیا جائے گا۔ بتاؤ تم کیا جواب دو گے؟۔ لوگوں نے جواب دیا کہ ہم اس بات کی شہادت دیں گے کہ آپؐ نے امانت (دین) پہنچا دی اور آپؐ نے حق رسالت ادا کر دیا اور ہماری خیر خواہی فرمائی‘‘۔ یہ سن کر نبی اکرمؐ نے اپنی انگشت شہادت آسمان کی جانب اٹھائی اور لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ’’اﷲ گواہ رہنا، اﷲ گواہ رہنا، اﷲ گواہ رہنا‘‘۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Weboy