قصور میں جرائم پیشہ افراد کی نقل و حرکت

Published on December 5, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 319)      No Comments

unnamed
رواں ہفتہ ڈکیتی، چوری و راہزنی کی سینکڑوں وارداتیں ہوئیں، گزشتہ روز تو جیسے شہراور گردونواح کے علاقے میں ڈاکو راج قائم رہا۔چوری شدہ موٹرسائیکلوں کی براہ راست فروخت کی بجائے اب انہیں کھول کر مختلف پارٹس کی شکل میں فروخت کیاجا رہا ہے قصور میں چوری ڈکیتی ،راہزنی کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ کے باعث شہریوں میں تشویش کی نئی لہر دوڑ گئی ۔جبکہ ان وارداتوں کی شرح جس قدر برق رفتار ہے روک تھام کے لیے اسی قدر اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔تاہم اس اعتبار سے شہری کسمپرسی کا شکار ہیں۔ اگرچہ پولیس مربوط اقدامات کی دعویدار ہے اور دیگر جرائم کی وارداتوں کے ملزمان کی طرح روزانہ کی بنیادپر ڈاکوؤں ،چوروں اور راہزنوں کی بھی گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ مگر ان اگرفتاریوں کے ثمرات تحفظ عامہ میں اضافہ کی صورت میں قطعی سامنے آرہے ہیں ۔جس کی بنیادی وجہ چوری ،ڈکیتی و راہزنی کی وارداتوں کا رونما ہونا ہے۔دوسری جانب جن شہریوں نے گزشتہ ایک سال سے چوری ڈکیتی کی وارداتوں کے بعد اپنی مدعیت میں انصاف لینے کیلئے مقدمات درج کروائے ہیں ان مدعیوں کی اکثریت کو پولیس کی طرف سے انصاف اور ریکوری نہیں ملی اور وہ آج بھی زوالفقار چیمہ جیسے فرض شناس آفیسر کے منتظر ہیں ۔ ذرائع کے مطابق حالیہ چند دنوں سے سیکورٹی صورتحال ایسی ہے کہ نہ وارداتوں کا سلسلہ تھم رہا ہے نہ جرائم پیشہ افراد کی نقل و حرکت رک رہی ہے۔ جس کے باعث شہریوں کا تحفظ عامہ کے اداروں سے اعتماد اٹھتا چلا جا رہاہے۔ بالخصوص ڈکیتی ،چوریء و راہزنی کی حالیہ وارداتوں نے شہریوں کو ذہنی مریض بنا کر رکھ دیا ہے۔ایک محدود اندازے کے مطابق رواں ہفتے کے دوران ڈکیتی،چوری اور راہزنی کی سینکڑوں اور وارداتیں رونما ہوئی ہیں۔ جبکہ گزشتہ روزروزانہ کی بنیاد پر رونما ہونے والی وارداتوں کی روک تھام اور چوری شدہ موٹرسائیکلوں کی بازیابی کے لیے نہایت مربوط اقدامات اور موثر ترین لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ جس کی ذمہ داری ضلع پولیس سمیت دیگر قانون نافظ کرنے والے اداروں پر عائد ہوتی ہے۔لہٰذا شہریوں کی بیچارگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے سیکورٹی حکام ہنگامی اقدامات اٹھائیں کیونکہ چوری شدہ موٹرسائیکلوں کا معاملہ فقط متاثرہ شہریوں کے مالی استحصال سے ہی جڑا نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد اکثریتی وارداتوں میں چوری کی گئی موٹرسائیکل ہی استعمال میں لا رہے ہیں۔ تاہم اس سلسلہ میں جو بھی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے اس میں اس امر کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے کہ چوری شدہ موٹرسائیکلیں فروختگی کے عمل میں کن کن ہاتھوں اور مراحل سے گزرتی ہیں۔ جبکہ چوری شدہ موٹرسائیکلوں کی بابت ذرائع کا کہنا ہے کہ ان موٹر سائیکلوں کی براہ راست فروخت کی بجائے اب انہیں کھول کر مختلف پارٹس کی شکل میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ اور شہرکے کئی ایک موٹرسائیکل مکینک ان پارٹس کا مرمت کے لیے آنیوالی موٹرسائیکلوں میں آزادانہ استعمال کر رہے ہیں۔ اور ان موٹرسائیکل مکینکوں پر ہاتھ ڈالے جانے کی صورت میں بھی موٹرسائیکل چوروں تک رسائی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Blog