آزادی دھرنا ختم ۔۔ قومی اتحاد کے لیے

Published on December 19, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 609)      No Comments

Lala Gتحریر: لالہ ثناء اللہ بھٹی

14اگست 2014ء سے شروع ہونے والا تحریک انصاف کا دھرنا بالآخر 17دسمبر 2014ء تک کے طویل اور صبر آزما انتظار کے بعد ختم ہوگیا۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے آزادی دھرنا ختم کا باضابطہ طور پر بھی اعلان کردیا ہے۔ آزادی دھرنے سے آخری خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اور پشاور میں معصوم طالبعلموں اور بیگناہ اساتذہ کے بہیمانہ قتل کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت جوڈیشل کمیشن قائم کرے اور انتخابات میں دھاندلی کی شفاف تحقیقات کروائے۔ اگر دھاندلی کی شفاف تحقیقات ہوگئیں اور ذمہ داران کو سزائیں مل گئیں تو ’’نیا پاکستان‘‘ بن جائے گا۔ لیکن اگر حکومت نے تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہ کی تو تحریکِ انصاف احتجاج کے لیے دوبارہ سڑکوں پر نکل آئے گی۔ اسلام آباد کے ڈی چوک میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں آزادی مارچ ، جلسے جلوسوں اور دھرنے میں شمولیت اختیار کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ تحریکِ انصاف کے احتجاج سے ایک نئی تاریخ رقم ہوگئی ہے۔ دھرنے کے خاتمے کو تحریکِ انصاف کی ناکامی نہ سمجھا جائے ، اس سے ہماری محنت ضائع نہیں ہو رہی اور نہ ہی ہم اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ عمران خان نے واضح کیا کہ ہم سانحہ پشاور کے بعد آزادی دھرنا ختم کرکے نواز حکومت کو موقع دے رہے ہیں تاکہ دہشتگردوں کو قومی اتحاد کا پیغام دیا جائے۔ کپتان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ہمارے ساتھ مذاکرات کرے اور دھاندلی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن قائم کرکے تحقیقات کرے تاکہ پاکستانی قوم کے ووٹ کی عزت قائم ہوسکے۔ کپتان نے آج ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تو میں نے پہلے سوچا کہ میں دھرنے اور کارکنان پر ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاجاََ اس اجلاس میں شرکت نہ کروں مگر پھر خیال آیا کہ اس وقت ملکی حالات کا تقاضا یہ ہے کہ میں اپنی قوم کو ایک کروں اور ہم سب مل کر ان دہشتگردوں کا مقابلہ کریں ۔ تحریکِ انصاف نے دہشتگردی کے معاملے پر حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ۔ آل پارٹیز اجلاس میں ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں تحریکِ انصاف کا نمائندہ ممبر بھی شامل ہوگا۔ عمران خان نے دھرنے کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 126دن پہلے دھرنا شروع کیا تو تحریکِ انصاف نے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔ مگر پھر تحریکِ انصاف اس مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی۔ اس وقت ہمارا واحد مطالبہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل ہے، کل ہم پورا ملک بند کرنے والے تھے مگر سانحہ پشاور کے بعد قومی اتحاد دکھانے کے لیے ہم نے پورا ملک بند کرنے کا فیصلہ بھی واپس لے لیا۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میں پاکستانیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے چار ماہ سے زائد عرصہ یہاں کیوں گزارا، ہم نے یہ محنت انصاف کے لیے کی۔ ہم نے دھرنا دینے سے پہلے ہر دروازہ کھٹکھٹایامگر ہمیں کہیں انصاف نہ ملا۔ پھر تحریکِ انصاف نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا۔ یہ سب اس لیے کیا کہ دھاندلی کرنے والوں کو سزا مل سکے تاکہ ہمارا الیکشن کا نظام شفاف ہوسکے۔ عمران خان نے سانحہ پشاور کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا سانحے کی خبر ملتے ہی میں فوری طور پر وہاں پہنچا ، صورتحال کا جائزہ لیا اور دہشتگردی کے اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔ میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی ایسا کوئی سانحہ نہیں دیکھا تھا۔ اس واقعے کے بعد میں سوچتا ہوں کہ اگر کوئی میرے بچوں کو مارے تو کیا ہوگا؟ اگر امریکا میں کوئی ایسا واقعہ پیش آتا تو اسکا ذمہ دار کوئی ذہنی مریض ہوتا۔ لیکن یہاں تو ان دہشتگردوں کی دشمنی پاکستانی قوم سے ہے۔ انہوں نے ہمارے بچوں کے خلاف ہتھیار اٹھائے۔ تحریکِ انصاف کے دھرنے کے آخری دن سانحہ پشاور کے شہداء کی غائبانہ نمازِ جنازہ بھی ادا کی گئی اور فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
تحریکِ انصاف کی طرف سے ڈی چوک سے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے بعد جب عمران خان اپنے گھر روانہ ہونے لگے تو کئی جذباتی کارکنان ان کی گاڑی سے لپٹ گئے ۔ اس صورتحال کو دیکھ کر عمران خان خود گاڑی سے باہر نکلے اور کارکنان سے بات چیت کی اور انکو راستے سے ہٹایا اور بنی گالہ روانہ ہوگئے۔ سننے میں یہ بھی آیا ہے کہ تحریکِ انصاف کا دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے بعد مشتعل کارکنان نے عمران خان کے کنٹینر پر آہنی ڈنڈوں سے وار کیے اور شدید غصے کا اظہار کیا۔ادھر وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے عمران خان کے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ، تحریکِ انصاف کے تحفظات کا ازالہ کرے گی۔ عمران خان کے مثبت اقدام سے قومی عزم کو تقویت ملی ہے۔ حکومت ؛ باہمی مشاورت اور تحریکِ انصاف کے اطمینان کے مطابق مسائل کا حل تلاش کرے گی۔
تحریکِ انصاف کا آزادی دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے بعد ، مجموعی طور پر عوامی ردِ عمل دیکھا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ عوام کی اکثریت بھی تحریکِ انصاف کے اس مثبت فیصلے سے خوش ہے۔ گوء کہ عمران خان کی تقاریر نے عوام میں بہت زیادہ سیاسی شعور بیدار کردیا ہے لیکن تحریکِ انصاف کے دھرنا ختم کرنے کے فیصلے سے بھی ملک میں یقیناًمثبت تبدیلی کی لہر چلے گی اور قومی اتحاد کی فضاء قائم ہوگی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومتِ پاکستان سانحہ پشاور کے ذمہ داران کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے۔ صرف مذمتی بیانات دینے کی بجائے وقت و حالات کی ضرورت یہ ہے کہ ان دہشتگردوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے اور ان کو اذیتناک طریقوں سے سرِ عام پھانسیاں دی جائیں تاکہ ہم میں چھپے ہوئے دہشتگردوں کو بھی تنبیہ ہوسکے اور آئیندہ وطنِ عزیز پاکستان کا کوئی بھی معصوم بچہ یا بیگناہ شہری ، دہشتگردی کی زد میں نہ آسکے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Themes