نبی عیسیٰ ؑ کی سالگرہ کا دن

Published on December 24, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 682)      No Comments

akh logہم سب خوش رہنا چاہتے ہیں ،خوشی کو پسند کرتے ہیں ،بلکہ ہماری زندگی کی زیادہ تر تگ و دو کا مقصد بھی خوشی کا حصول ہی ہوتا ہے ، اللہ تعالی بھی خوشی کو پسند کرتا ہے ۔جو کسی اور کے لیے دکھ کا باعث نہ ہو ،دنیامیں آبادی کے لحاظ سے عیسائی سب سے زیادہ ہیں ۔پونے دو ارب کے قریب اگر دنیا کی آبادی سات ارب مان لی جائے تو ،انسان کسی بھی ملک ،فرقہ ،گروہ،مذہب و دین ،قوم و نسل کا ہو اسے خوشی عزیز ہے اس خوشی کے لیے ہر ملک ،قوم ،مذہب میں کچھ دن مخصوص ہوتے ہیں۔ جن کو خوشی کے دن یعنی عید کہا جاتا ہے ۔اللہ تعالی جو اس انسان کا خالق ہے اسی نے انسان کی فطرت بنائی ہے جس کے لیے ہر مذہب میں خوشی کے دن ہوتے ہیں اور عیسائیوں کے لیے خوشی کا دن حضرت عیسیٰ کی ولادت کا دن ہے ۔کرسمس دو الفاظ سے مرکب ہے کرس حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسیح اور مس عوام ،اجتماع ،اکھٹے ہونا کو کہتے ہیں ۔کرسمس کا مطلب ہوا مسیح کے لیے اکھٹے ہونا۔ یہ لفظ کرسمس چوتھی صدی عیسوی میں ملتا ہے ۔یعنی کرسمس چوتھی صدی سے باقاعدہ طور پر منائی جانا شروع ہوئی کرسمس کے علاوہ اسے نوائل ،یول ڈے نیٹوی کے ناموں سے دنیا میں اور پاکستان میں بڑا دن کے نام سے جانا جاتا ہے ۔یہ مسیحوں کی عید کا دن ہوتا ہے ۔عیسائیوں میں اس دن کو منانے میں بھی تضاد پایا جاتا ہے۔ مختلف فرقے جو عیسائیت میں ہیں۔ ان کے دن بھی الگ الگ ہیں مثلا25 دسمبر کو رومن کیتھولک اور پروٹیسٹنٹ کلیسائی ،6 جنوری کو مشرقی آرتھوڈوکس کلیسائی،اور 19 جنوری کو ارمینیا کلیسائی مناتے ہیں ۔ایک بات درست ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی درست تاریخ پیدائش کا تعین ممکن نہیں ہے ۔کہا جاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت سے پہلے 25 دسمبر ایک مقدس دن کے طور پر آفتاب پرستوں میں منایا جاتا تھا ۔قرآن پاک میں سورۃ مریم کے مطابق حضرت عیسیٰ ؑ کی ولادت کھجوروں کے موسم میں ہوئی جو کہ فلسطین میں مئی تا اگست ہوتا ہے۔اور انجیل مقدس کے مطابق ایسا موسم جب گڈریے اس رات بھیڑوں کو لیے بیت اللحم میں تھے ،اس سے بھی ایسا موسم خیال میں آتا ہے۔ جب سردی یا بارش نہ ہو بلکہ گرمایا بہار کا موسم ہو ۔یہ توسب ہے ایک بات اور بھی کہ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ موسم رفتہ رفتہ بدل جاتے ہیں ۔ہر سال چند دن کا فرق پڑتا ہے شائد ولادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام اسی تاریخ یا ماہ کو ہوئی ہو ۔اللہ کے پیارے نبی حضرت عیسیٰ ؑ کے ماننے والے دنیا بھر میں ہر سال 25دسمبر کو ان کی سالگرہ مناتے ہیں اور یہی دن ان کی عید کا ہوتا ہے، جس طرح ہم مسلمان عید پر ایک دوسرے کو تحفے تحائف دیتے ہیں اسی طرح مسیحی برادری بھی ایک دوسرے کو گفٹ دیتے ہیں ۔نئے ملبوسات خرید کر پہنتے ہیں اور اپنے گھروں کے علاوہ چرچ میں عبادات کی جاتی ہیں، موم بتیاں روشن کی جاتی ہیں اور حضرت عیسیٰ ؑ کے حضور نذرانہ عقیدت
پیش کیا جاتا ہے، چونکہ حضرت عیسیٰ ؑ کو مسلمان بھی مانتے ہیں اس لیے یہ ان کے لیے بھی خوشی کا دن ہوتا ہے ۔اس لیے یہ دن پوری دنیا میں جوش و خروش سے منایا جاتا ہے ۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے جنگ سے نفرت ،اور امن سے محبت کا پیغام دیا ،حق و صداقت کا درس دیا گیا ،آج دنیا میں حضرت عیسیٰ ؑ کے ماننے والے ظلم و بربریت کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں اور حضرت عیسیٰ ؑ کے امتی اپنے ہی نبی کے بتائے ہوئے راستے پر عمل نہیں کر رہے ۔کرسمس کے دن عیسائی برادری کو اس بارے میں سوچنا چاہیے کہ آیا کہ وہ حضرت عیسیٰ ؑ کی تعلیمات پر کتنا عمل کر رہے ہیں ۔کرسمس کے دن پوری دنیا میں رنگا رنگ تقریبات منعقد کی جاتیں ہیں ۔کرسمس ٹری اور سانتاکلاز بنائے جاتے ہیں ۔
مسیحی برادری میں کرسمس پر سانتا کلاز کا بھی بچوں کے لئے عجیب و غریب اور دلچسپ کردار ہے جس کے بارے میں بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ اس دن سانتا کلاز ہر گھر میں آتے ہیں اور بچوں کے لئے تحفے تحائف اور کھلونے دے کر جاتے ہیں ، سانتا کلاز کے بارے میں ذکر حضرت عیسیٰ ؑ کے قبل رومن ایمپائرز کے دور میں یا پھر شائد اس سے بھی قبل تھاکہ جب موسم بدلتا ہے اور برف باری ہوتی ہے تو آسمان سے کوئی فرشتہ اترتا ہے جس کے بال اور داڑھی سفید برف کی مانند ہوتی ہے اور وہ بچوں کے لئے تحفے لے کر آتا ہے ، مسیحی کمیونٹی نے جب حضرت عیسیٰ ؑ کی سالگرہ کا دن منانا شروع کیا تو انہوں نے بچوں کے دلوں میں اس کردار کے با رے میں ایک مذہبی احترام پیدا کر دیا اور بچوں کو اس کے بارے میں مختلف واقعات سنائے جاتے ہیں اور پھر ہر گھر میں رات کو ایک کرسمس بھی سجایا جاتا ہے اور والدین بچوں کے لئے کھلونے لا کر اس میں چھپا دیتے ہیں صبح کو جب بچہ اٹھتا ہے تو اسے بتایا جاتا ہے کہ رات کو سانتا کلاز آپ کے لئے تحائف چھوڑ کر گئے تھے، جب بچے کرسمس ٹری میں اپنے لئے تحفے دیکھتا ہے تو وہ حیرت انگیز خوشی کے جذبات اس کے دل میں سانتا کلاز سے محبت پیدا کر دیتے ہیں۔ حضرت عیسیٰ ؑ محبت کا پیغام ہی لے کر آئے ،اللہ سبحان تعالی نے جتنے نبی بھی اپنی مخلوق کو سیدھا راستہ دیکھانے کے لیے بھیجے سب کا پیغام ایک ہی تھا اور ہے ،اللہ کی توحید ،رسالت پر ایمان ، اللہ کے نبی نے جو راستہ بتایا ہو اس کے مطابق زندگی بسر کرنا ،آخرت ،جنت و دوزخ اور انسانیت کی خدمت ،وغیرہ فرق یہ ہے کہ باقی سب نبی اپنے اپنے وقت اور اپنے اپنے علاقے کے دنیا میں بھیجے گئے لیکن اللہ کے آخری نبی محمد ﷺ پوری دنیا کے لیے ،قیامت تک کے لیے ،آخری نبی بن کر تشریف لائے ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Themes