دنیا بھر میں پولیس فورس کا کام عوام کا تحفظ اور جرائم پیشہ افراد کو قانون کی گرفت میں لانا ہوتا ہے دنیا میں پولیس کی جانب دیکھتے ہی مظلوم افراد کا حوصلہ بڑھتا ہے اور وہاں جرائم پیشہ افراد کی جان نکالنے کے لیے کافی ہوتا ہے لیکن ہمارا ہاں ایشاء بھر میں ہی پولیس تقریبا مظلوم کو دبانے اور ظالم سے عزت کے ساتھ پیش آنے میں مشہور ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی قابل فکر ہے کہ پنجاب پولیس کی دہشت گردی کے خلاف قابل تحسین قربانیاں دی ہیں قوم کو بھی ان قربانیوں پر فخر ہے آج کل ملکی حالات بدسے بدتر ہوتے جارہیں ہیں ہر روزپنجاب بھر میں سینکڑوں چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں ہورہی ہیں جس سے شہری اپنے گھراور تجارتی مراکزپراپنے آپ کو غیرمحفوظ سمجھتے ہیں اسی طرح چیچاوطنی میں اکتوبر2013سے ایک گروپ اہلیان چیچاوطنی کو خوف میں مبتلا کیے ہوئے ہے آئے روز خواتین کوخنجر یا کسی تیز دھار آلے کے ساتھ زخمی کر دیا جاتا ہے موٹرسائیکل سوار یہ گروپ صرف خواتین کو ہی نشانہ بناتا ہے خواتین کو کسی تیز دار آلے کے ساتھ زخمی کرنے کے بعد اچانک غائب ہوجاتا ہے 3سال سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کو پکڑنے میں ناکام ہیں اب تک 100کے قریب واقعات میں خواتین زخمی ہوچکیں ہیں خواتین کو اس گروپ نے عذاب میں مبتلا کررکھا ہے چیچاوطنی میں عوام کی جانب سے بھر پور احتجاج کے بعد بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے خواتین کو خوف کا شکار کرنے والے اس دہشت گرد گروپ کواپنی گرفت میں لینے میں ناکام ہیں اورضلع ساہیوال کی تحصیل چیچاوطنی کی خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں چیچاوطنی کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کی جانب سے وزیراعلی پنجاب وزیر داخلہ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو لیٹر اور درخواستیں بھی بھجی گئی اور چیچاوطنی کی یوتھ اور طلبہ تنظیموں نے بھی پولیس کا اس معاملے میں مکمل ساتھ دینے کا اعلان کیا لیکن پھر بھی کوئی کامیابی حاصل نا ہوسکی اب خواتین میں خوف اس قدر بڑھ چکا ہے کہ بچیاں سکول اکیڈمی کالج بازار جانے سے ڈرنے لگیں ہیں گزشتہ ایک ہی رات میں ایک گھنٹے کے دوران تین راہ چلتی نوجوان لڑکیوں کو تیز دھار آلے کے ساتھ زخمی کیا گیا جب تک آئی جی پنجاب ایک خصوصی ٹیم تشکیل دیکر اس دہشت گرد کو نہیں پکڑے گے چیچاوطنی کی خواتین خوف اور عدم تحفظ کا شکار رہیں گی قانون نافذ کرنے والے ادارے سنجیدگی کامطاہرہ کریں تو خواتین کو دہشت و خوف سے نجات دلائی جاسکتی ہے