محکمہ پولیس اور ارباب اختیا رکی عدم توجہی

Published on May 25, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 675)      No Comments

11081183_1581663578740371_851341326200400317_n
تحریر۔۔۔محمد یونس نومی
ہمیشہ مضبوط ادارے ہی مضبوط اور خوشحال ملک بناتے ہیں زندگی گزارنے کیلئے کچھ اصول تو سب کوبنانے پڑتے ہیں کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے بہت سارے اصول بنائے جاتے ہیں اور لازم ہوتا ہے کہ ہر خاص وعام اس پر عمل کرے یہ اصول ضابطے آئین کی شکل میں ہر ملک میں موجود ہوتے ہیں ملک میں ر ہنے والے ہرفرد پر اس کی پاسداری لازم ہے پولیس کے ادارے کی اہمیت ریڑھ کی ہڈی کی ہوتی ہے جبکہ ملک کی سرحدوں کی سلامتی اور حفاظت افواج کے ذمے ہوتی ہے جس کی بدولت ملک قائم رہتے ہیں اگر پاکستان قائم ہے تو افواج پاکستان اور اللہ کے نیک بندوں کی دعاؤں کے صدقے قائم ہے پاکستان کے تمام اداروں میں کرپشن عروج پر ہے کرپشن ،لوٹ مار نے پاکستان میں ترقی نہیں ہونے دی ہمیشہ پاکستان پر سیاست دانوں ،جاگیرداروں اور وڈیرہ شاہی نے قانون کی دھچیاں اڑائیں اور قانون کے رکھوالوں کو اپنی لونڈی بناتے رہے سیاستدانوں نے محکمہ پولیس کو اپنے طور پر چلانے کی کوشش کی اثرورسوخ استعمال کرکے اس ادارے کو تباہی سے ہمکنار کرانے کیلئے کوئی کسر نہ چھوڑی محکمہ پولیس ہر ملک کیلئے بہت اہم ادارہ ہے جس میں سپاہی سے لیکر اعلی عہدوں پر فائز آفیسرز کی بنیادی ضروریات ہوتی ہیں اگر حکومت اچھے طریقے سے انہیں تمام سہولیات فراہم کرے تاکہ محنت اور ایمانداری سے یہ محکمہ کام کرے کسی بھی قسم کا سیاسی پریشر قبول نہ ہو پولیس کے عام ملازم سے لیکر اعلی عہدے پر فائز اہلکار کی ٹریننگ اور تعلیم وتربیت میں ایمانداری ،مکمل عدل وانصاف ہو محکمہ پولیس وہ ادارہ ہے اگر اس کو ہر قسم کے سیاسی پریشر سے آزاد کردیا جائے تو ملک میں عدل وانصاف ہوگاجرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہوجائے گی اور عوامم کی نظر میں پولیس کی عزت و توقیر بڑھ جائے گی جتنا یہ اہم ادارہ ہے اس کو اتناہی زیادہ گھسیٹاجاتا ہے اور سیاسی مداخلت عروج پر ہے جبکہ سب سے زیادہ ڈیوٹی دینے والا ادارہ بھی محکمہ پولیس ہے ریاست محکمہ پولیس کو تمام سہولیات فراہم کرے جس طرح افواج پاکستان کے پاس ہیں جدید بنیادوں پر پولیس اہلکاروں کی تعلیم وتربیت کی جائے جدید آلات اور اسلحہ مہیا کیاجائے تاکہ اغواء ڈکیتی ،قتل ،دہشت گردی جیسے سنگین نوعیت کے جرائم کرنیوالے مجرموں کے فون ڈیٹا سے فوری طور پران تک پہنچاجائے جبکہ محکمہ پولیس کوفون ڈیٹا لینے کیلئے کئی کئی دن لگ جاتے ہیں تب تک یہ مجرم دوسرے ملک یاعلاقہ غیر میں پہنچ چکے ہوتے ہیں ہر سرکل آفیسر(ڈی ایس پی)کے پاس فون کاڈیٹا نکالنے کی سہولت مہیاکی جائے تاکہ موبائل کی لوکیشن کابروقت پتہ چلے اور ملزموں کو بروقت گرفتار کیاجاسکے جبکہ پولیس کے پاس جو ہتھیار ہیں وہ بھی عام نوعیت کے ہیں جبکہ جرائم پیشہ افراد کے پاس جدید قسم کا اسلحہ ہوتا ہے جس کے باوجود پولیس اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے کی بھرپور کوشش کرتی ہے اور اپنے شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کرتی ہے اچھے اور ایماندار آفیسر کی وجہ سے ان کی باقی اداروں کی نسبت عوام زیادہ عزت کرتی ہے اور ان پر اعتماد کرکے ان کو جرائم پیشہ عناصر کی بلاجھجھک نشاندہی کرتے ہیں محکمہ پولیس میں ان گنت ایماندار پولیس آفیسرز موجود ہیں جن میں سے موجودہ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا،آر پی او فیصل آباد احسان طفیل ،ریٹائرڈ ایڈیشنل آئی جی ذوالفقار چیمہ ،راناناصر جاوید ،مہر اخلاق نول ،اوصاف صفدر واہلہ ،میاں صفدر مجاور ،یہ جہاں بھی تعینات رہے اس علاقہ سے جرائم کاخاتمہ ہواشریف شہریوں کو عزت ملی ایسے آفیسر محکمہ پولیس کے ماتھے کاجھومر ہیں اسی طرح محکمہ پولیس میں کرپٹ ملازمین کی تعداد بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے یہ جہاں بھی تعینات رہے ادھر جرائم میں دن بدن اضافہ ہوااور کئی ایک نے تو جرائم پیشہ عناصر سے اتنے تعلقات بنارکھے جو اپنے علاقے کے بے تاج بادشاہ بن جاتے اور چند کوڑیوں کی خاطر کرپٹ پولیس ملازمین کو اپنی لونڈی سمجھتے ریاست کوملک کی ترقی اور جرائم ختم کرنے کیلئے چند پالیسیاں بناناہوں گی کچھ چیزیں ختم کرنا ہوں گی کرپشن جوکہ ہر جرائم کی بنیادی وجہ ہے کرپٹ افسران رشوت لیکر میرٹ کی دھچیاں اڑا دیتے ہیں کرپشن کیخلاف پارلیمنٹ سے قانون پاس کرواکر کرپشن کی سزا سزائے موت رکھی جائے تو ملک کی ترقی میں آنیوالی تمام رکاوٹیں ختم ہوجائیں گی ملک دنوں میں ترقی کرے گااس کیلئے ضروری ہے کہ پولیس کو بھرپور ٹریننگ دی جائے پولیس ملازمین کو بہترین سہولیات جن میں ان کے بچوں کی اچھی تعلیم ،میڈیکل ،وغیرہ ان کی تنخواہیں ڈبل کرنی چاہئیں پولیس کو سیاسی اثرورسوخ سے آزاد کیا جائے تاکہ پولیس آزادانہ میرٹ پر تفتیش کرے پولیس پر زیادہ کام کابوجھ نہ ڈالا جائے ایک صحیح تعداد کو پولیس کاحصہ بنایا جائے پرانے کرپٹ اور گھسے پٹے طریقہ کار سے جان چھڑوائی جائے بڑھتی ہوئی کرپشن کی وجہ بھی شاید یہی ہے تنخواہوں اور مراعات کو اتنابڑھادیاجائے کہ ان کو رشوت لینے کی ضرورت پیش نہ آئے کیونکہ یہ پولیس والے موسم دن رات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے ڈیوٹیاں انجام دیتے ہیں حکمران اپنی شہ خرچیوں کی بجائے اس ادارے پر توجہ دے کیونکہ محکمہ پولیس کاادارہ بہت اہم ادارہ ہے اس پر فوری توجہ دینی چاہئے اور محکمہ پولیس پر چیک اینڈ بیلنس کامضبوط نیٹ ورک بنایا جائے ترقی یافتہ اچھے ممالک سے ماہرین بلاکر ان کی ٹریننگ کی جائے محکمہ پولیس اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر عوام کی خدمت کرتے ہیں محکمہ موٹروے پولیس کودیکھ لیں وہ اپنی مچال آپ ہیں جوبغیر سیاسی پریشرکے کام کرتے ہیں محکمہ پولیس کوبھی موٹروے پولیس کی طرح ایماندار بنایا جائے تاکہ بغیر لالچ اچھی مراعات کیلئے اچھے لوگ محکمہ پولیس میں آئیں حضرت عمرفاروقؓ نے محکمہ پولیس کی بنیاد رکھی جسے غیر ملک ممالکوں نے اپنایااور آج وہ ایک مثال ہے جبکہ مسلمانوں کی تعلیمات سے انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھایاہم مسلمان ہوکرآخرت کو بھول چکے ہیں اور چند دن کی دنیاوی زندگی کیلئے مال پانی کمانے کی جستجو میں لگ چکے ہیں آخر ایک دن ہم سب نے اللہ پا ک کے پاس لوٹ کرجاناہے اللہ کو کیٓجواب دیں گے کہ ہم نے چند کوڑیوں کی خاطرانسانوں کی غلامی کی اورعوام کوانصاف نہ دے سکے

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Themes