اسرائیلی وجود بیت المقدس کے اسلامی آثار قدیمہ کیلئے سنگین خطرہ ہے: یونیسکو

Published on July 9, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 501)      No Comments

abcمقبوضہ بیت المقدس (یو این پی) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے وسائنس و ثقافت یونیسکو نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی آثار قدیمہ کے خلاف جاری اسرائیلی سازشوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست کاوجود بیت المقدس کی اسلامہ تہذیب وثقافت اور آثار قدیمہ کیلئے سنگین خطرہ ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یونیسکو کی جانب سے بیت المقدس میں اسلامی آثار قدیمہ کے تحفظ کے حوالے سے ایک قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری کھدائیوں کے ذریعے شہر کی اسلامی آثارقدیمہ کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے۔ اگرکھدائیوں کا یہ غیرآئینی سلسلہ جاری رہتا ہے تو اس کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ کے قرب وجوارمیں تمام اسلامی آثار قدیمہ صفحہ ہستی سے مٹنے کا اندیشہ ہے۔قرارداد میں عالمی ادارے نے اسرائیل سے بیت المقدس میں جاری کھدائیاں اور توڑپھوڑ مکمل طورپر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے بیت المقدس میں جہاں ایک طرف کھدائیوں کی آڑ میں بڑے پیمانے پر فلسطینی تہذیبی علامات کو مٹانے کی کوشش کی ہے وہیں نام نہاد انفراسٹرکچر، سڑکوں، پلوں اور ریلوے لائنوں کے نام پربھی شہر کا نقشہ بدلنے کی کوشش کی ہے۔حال ہی میں اسرائیل نے بیت المقدس میں قائم یہودی کالونیوں کو ایک نئی ٹرین کے ذریعے مربوط بنانے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ یہ تمام منصوبے بیت المقدس میں اسلامی آثارقدیمہ کی تباہی کا موجب بن رہے ہیں۔ اس لئے یونیسکو اسرائیل سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بیت المقدس کی اصلی حالت کو قائم رکھنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ تعاون کرے۔یونیسکو نے اسرائیل سے اردنی وزارت اوقاف کے ماہرین کے ساتھ تعاون کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ یونیسکو کے قانون کے تحت اردنی ماہرین اور بیت المقدس کے مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے اردنی حکام کو بیت المقدس تک رسائی دینا اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی رو سے اہم ذمہ داری ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme