زِندگی

Published on September 28, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 380)      No Comments

Shahid
سویڈن کے پروفیسر ہَنس روزلِنگ کی سٹڈی کے مطابق آج ہم بہترین دنیا میں رہتے ہیں ،سٹیٹسٹک لحاظ سے اس سے قبل دنیا جہالت کے دور سے گزر رہی تھی جبکہ دورِحاضر انسانوں کے لئے بہترین دور ہے، توقعات کے مقابلے میں آج دنیا کی حالت پہلے سے بہت بہتر ہے لیکن میڈیا میں پھیلائی گئی بے بنیاد، غیر یقینی اور منفی رپورٹس انسان کو خوفزدہ کرتی ہیں اور نفسیاتی امراض میں مبتلا کرنے کے ساتھ جرائم کرنے اور خواہشات کی تکمیل ،فوری عمل اور نتائج حاصل کرنے پر مجبور کرتی ہیں جس سے انسانی زندگی میں ہلچل پیدا ہوتی ہے اور نفسا نفسی کا عالم پیدا کیا جارہا ہے،مثلاً ہم کس سمت رواں ہیں؟ جنگیں ،دہشت گردی ، غربت اور خواہشات نے اس دنیا کو جہنم بنا دیا ہے لاکھوں انسان پر سکون زندگی کی تلاش میں بے گھر ہو رہے ہیں اور منزل کا پتہ نہیں یہ سیارہ انسانوں کا ہجوم بن چکا ہے،زمین خشک ہو رہی ہے ،فضا آلودہ ہو چکی ہے اور انسان کا وجود ختم ہو رہا ہے ،ایسی نیوز اور رپورٹس پر سب بغیر سوچے سمجھے یقین کرتے ہیں جو سرا سر جھوٹ اور پاگل پن ہے ،ان تمام رپورٹس کے برعکس ماضی کے مقابلے میں آج کی دنیا اور انسان کی حالت بہت بہتر ہے کئی لوگ میرے اس پیغام کو پاگل پن سمجھیں گے لیکن حقائق کو جھٹلایا نہیں جاتا،پروفیسر روزلِنگ سویڈن کے انٹرنیشنل ہیلتھ ادارے سے منسلک ہیں کا کہنا ہے مطالعہ کے اعداد وشمار کے مطابق آج کی دنیا کا سو دو سو سال قبل کی دنیا سے موازنہ کریں تو فرق نظر آئے گا لیکن اگر دنیا کی تباہی کا تذکرہ ہو تو قدرتی آفات سے زیادہ انسان کا اس تباہی میں ہاتھ ہے،پروفیسر کے نقطہ نظر سے یہ دنیا آنے والی صدی میں دس ارب لوگوں کو ضروریات زندگی مہیا کر سکتی ہے مثلاً آنے والے سالوں میں کوئی انسان غربت کی چکی میں نہیں پسے گا اور طب میں مزید ترقی ہوگی ،ماحولیاتی تبدیلی کے باوجود انسان پر سکون زندگی گزار سکیں گے لیکن مثبت نتائج حاصل کرنے کیلئے تمام انسانوں کو انسانیت کے تحت زندگی بسر کرنی ہو گی، اور مثبت نتائج کیلئے سوچ کی تبدیلی اہم ہے جس میں سب سے پہلا قدم دنیا کے امیر افراد کو اٹھانا ہو گا ، انہیں غربت ختم کرنے کیلئے انسانی حقوق پر عمل پیرا ہونا ہوگا ، قوانین کا احترام کرنا ہوگا،پروفیسر نے انٹر نیٹ پر واضع طور پر کہا کہ دور حاضر میں بچوں کی شرح اموات میں کمی واقع ہوئی ہے ،تقریباً ہر جگہ خوشحالی ہے ، تعلیم کا معیار بلند ہوا ہے اور طویل عمر پانے کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ،گیپ مائینڈر ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے پروفیسر کے شمار کردہ نتائج ٹھوس ہیں ، اقوام متحدہ اور خوراک و زراعت کی تنظیم ایف اے او ،اور اکنامک آرگنائیزیشن کے ادارے او ای سی ڈی نے بھی اس بیان کی توثیق کی۔جبکہ دوسری طرف ایک انٹرنیشنل ادارے ہیلپ ایج اور یونیورسٹی آف ساؤتیمپٹن نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ دنیا کی کئی ریاستوں میں زائد آبادی اور قدامت پرستی کے سبب حقائق کی پردہ پوشی کی جاتی ہے جس سے دنیا بھر میں انسانی زندگی اور مستقبل پر گہرا اثر پڑتا ہے،رپورٹ کے مطابق ہم بہت جلد بوڑھے ہو رہے ہیں دنیا بھر میں اوسطاً ہر دسواں انسان بہت جلد بوڑھا ہو رہا ہے اور اعداد وشمار کے مطابق دوہزار تیس تک تقریباً سولہ فیصد افراد ساٹھ سال سے زائد زندہ نہیں رہ سکیں گے،ادارے کا کہنا ہے پینشن، صحت اور غیر دوستانہ ماحول کا عمر رسیدہ ہونے کی وجوہات ہیں ،مختلف ممالک میں معیارِ زندگی ،عمر رسیدہ افراد کی جانچ پڑتال اور تحقیق کے بعد یہ نتائج سامنے آئے کہ اقتصادی و سماجی عوامل، قلیل آمدنی ، نظام صحت ، تعلیم اور معقول روزگار کے مواقع میسر نہ ہونے کی وجہ سے انسان
زندگی سے متنفر ہو جاتا ہے اور عمر میں کمی واقع ہوتی ہے،ادارے کی رپورٹ کے مطابق عمر رسیدہ افراد کیلئے بہتر زندگی ، صحت اور طویل عمر کے انڈیکس کے اعداد وشمار سے سوئیزر لینڈ دنیا کا بہترین ملک ہے دوسرے نمبر پر ناروے تیسرا سویڈن اور چوتھے نمبر پر جرمنی کا شمار کیا گیا ،بہتر زندگی ،صحت اور طویل عمر پانے میں کینیڈا ، نیدر لینڈ ، جاپان ،امریکا اور برطانیہ کے نام ہیں۔غیر معیاری زندگی کے انڈیکس کے مطابق افغانستان پہلے نمبر پر ہے جہاں عمر رسیدہ افراد بدترین زندگی بسر کرتے ہیں اور اوسطاً دس سال کم زندہ رہتے ہیں نظم و ضبط اور زندگی کے معیار میں دیگر ممالک مثلاً ملاوی ، موزمبیق، فلسطین کا مغربی کنارہ ،غزہ اور پاکستان میں کم اور غیر محفوظ آمدنی اور بدترین نظام صحت کا شمار کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں خواتین کی معیار زندگی شدید متاثر ہوتی ہے ترکی، وینز ویلا ، ہونڈوراس ، کمبوڈیا ،لاؤس ، نائیجیریا اور زیمبیا میں بہتری کی ضرورت ہے خواتین کا استحصال ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور طویل عمر یا معیار زندگی کا فقدان ہے۔رپورٹ کے مطابق دنیا کے چھیانوے ممالک میں سے چھیالیس ممالک مستقبل کی اہم تیاری کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور طویل عمر یا بہتر زندگی کی کوشش میں سرگرداں ہیں ،ہیلپ ایج کے نمائندے کا کہنا ہے مغربی ممالک میں معیارزندگی اور بہتر مستقبل کی تیاری میں پینتیس ممالک اپنا کردار ادا کرتے ہیں اور دو ہزار پچاس تک کی محفوظ ترین زندگی کا انڈیکس تیار کر لیا گیا ہے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme