پنجاب اور سندھ کے 20اضلاع میں بلدیاتی انتخابات میدان سج گیا ، آج مقامی سطح پر عام تعطیل ہو گی

Published on October 31, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 913)      No Comments

222
پنجاب کے 12اور سندھ کے 8اضلاع میں پولنگ صبح ساڑھے 7بجے شروع ہو کر بغیر کسی وقفے شام ساڑھے 5بجے تک جاری رہے گی
ووٹ ڈالنے کیلئے اصل قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی ہو گا، زائد المیعاد شناختی کارڈ ،
پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس یا نادرا کی رسید پر ووٹ نہیں ڈالا جاسکے گا
سندھ کے 65فیصد اور پنجاب کے 73فیصد پولنگ اسٹیشنز کو حساس یا انتہائی حساس قرار دیدیا گیا ،
پنجاب میں امن و امان کے تناظر میں فوج اور رینجرز بطور کوئک رسپانس فورس تعینا ت ہو گی
پنجاب میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشست پر 16امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ،
6 ہزار 360امیدوار میدان میں ہیں، جنرل کونسلر کی نشست پر 758بلا مقابلہ کامیاب قرار پاچکے ہیں ،
33ہزار 794امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 707امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوگئے ،8اضلاع میں ساڑھے 14ہزار کے قریب امیدواروں میں مقابلہ ہوگا
میڈیا پر غیر مصدقہ نتائج نشر کرنے کی پابندی عائد ہو گی ، ووٹر اپنا شناختی کارڈ نمبر 8300پر ایس ایم ایس کر کے بھی ووٹ کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں‘الیکشن کمیشن آف پاکستان
لاہور /کراچی( یو این پی) پنجاب کے 12 اور سندھ کے 8اضلاع میں تقریباًدس سال کے بعد بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے میدان سج گیا ، دونوں صوبوں میں آج ( ہفتہ ) کو پولنگ کے روز مقامی سطح پر عام تعطیل ہو گی ، بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے پولنگ صبح ساڑھے سات بجے شروع ہو کر بغیر کسی وقفے تک شام ساڑھے پانچ بجے تک جاری رہے گی،ووٹ ڈالنے کے لئے اصل قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی ہو گا، زائد المیعاد شناختی کارڈ ،پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس یا نادرا کی رسید پر ووٹ نہیں ڈالا جاسکتا،پنجاب میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدے کیلئے بیلٹ پیپر کا رنگ نیلا جبکہ کونسلر اور میونسپل کمیٹی کے رکن لئے سفید ہو گا، سندھ میں چیئر مین اور وائس چیئر مین کیلئے سبز رنگ کا بیلٹ پیپر استعمال کیا جائے گا،جنرل کونسلر کے لئے بیلٹ پیپر آف وائٹ جبکہ ضلع کونسل، میونسپل یا ٹاؤن کمیٹی کیلئے نیلے رنگ کا ہوگا،سندھ کے 65فیصد اور پنجاب کے 73فیصد پولنگ اسٹیشنز کو حساس یا انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے ،پنجاب میں امن و امان کے تناظر میں رینجرز اور پاک فوج بطور کوئک رسپانس فورس تعینات ہو گی ،الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب اور سندھ میں میڈیا پر غیر مصدقہ نتائج نشر کرنے کی پابندی عائد کی گئی ہے ،پنجاب کے 12بلدیاتی اداروں میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشست پر 16امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں جبکہ 6 ہزار 360امیدوار میدان میں ہیں ، جنرل کونسلر کی نشست پر 758بلا مقابلہ کامیاب قرار پاچکے ہیں جبکہ 33ہزار 794امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا،صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 707امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوگئے ہیں،8اضلاع میں ساڑھے 14ہزار کے قریب امیدواروں میں اب مقابلہ ہوگا۔تفصیلات کے مطابق پنجاب کے 12اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا میدان آج ( جمعہ ) کو سجے گا ۔ پنجاب کے 12اضلاع میں پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں مجموعی طور پر 2کروڑ 12لاکھ 1921رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے استعمال کریں گے جن میں سے 1کروڑ 12لاکھ 4245مرد اور 87لاکھ 76676خواتین ووٹرز شامل ہیں جن کے لئے اضلاع میں 16ہزار 266پولنگ اسٹیشنوں میں 46951پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں جبکہ 37عارضی پولنگ اسٹیشن بھی قائم کیے گئے ہیں جہاں 12ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسرا ، 284ریٹرنگ افسران ، 568اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران ، 46ہزار 951اسسٹنٹ پولنگ افسران ، 88ہزار 340اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران ، 46ہزار 951اسسٹنٹ پولنگ افسران اور 4080نائب قاصد ڈیوٹی سرانجام دیں گے ۔ الیکشن کمیشن کے دستاویزات کے مطابق لاہور میں 43لاکھ ، 43329ووٹرز کے لئے 3269پولنگ اسٹیشنوں میں 9136پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں ۔ پنجاب کے 12اضلاع میں 16266پولنگ اسٹیشنوں میں سے 3551کو انتہائی حساس اور 8300پولنگ اسٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا ہے ، لاہور میں 839انتہائی حساس اور 2430پولنگ اسٹیشن حساس ہیں ، فیصل آباد میں 3944572ووٹرز کے لئے 3915پولنگ اسٹیشنوں میں 9734پولنگ بوتھ ، گجرات میں 17لاکھ 26850ووٹرز کے لئے 1250پولنگ اسٹیشنوں میں 3718پولنگ بوتھ ، چکوال میں 10لاکھ 9947ووٹرز کے لئے 823پولنگ اسٹیشنوں میں 2597پولنگ بوتھ ، بھکر میں 76لاکھ 5173ووٹرز کے لئے 591پولنگ اسٹینوں میں 1696پولنگ بوتھ ، ننگانہ صاحب میں 67لاکھ 6612ووٹرز کے لئے 1250پولنگ اسٹیشنوں میں 1974پولنگ بوتھ ، قصور میں 16لاکھ 14042ووٹرز کے لئے 1250پولنگ اسٹیشنوں میں 4189پولنگ بوتھ ، پاکپتن میں 8لاکھ 98144ووٹرز کے لئے 683پولنگ اسٹیشنوں میں 2079پولنگ بوتھ ، اوکاڑہ میں 15لاکھ 7246ووٹز کے لئے 1115پولنگ اسٹینوں میں 3357پولنگ بوتھ ، لودھراں میں 81لاکھ 7446ووٹرز کیلئے 576پولنگ اسٹیشنوں میں 1840پولنگ بوتھ ، وہاڑی میں 14لاکھ 30695ووٹرز کے لئے 1085پولنگ اسٹیشنوں میں 3187پولنگ بوتھ اور بہاولنگر میں 13لاکھ 87865ووٹرز کے لئے 102پولنگ اسٹیشنوں میں 3444پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کی گئی فہرست کے مطابق صوبہ پنجاب کے 12اضلاع میں کل 16266پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں 3551حساس ترین ، 8300حساس اور 4415نارمل ہیں ۔ لاہور میں کل 3269پولنگ اسٹیشنز ہیں جن میں سے 839انتہائی حساس ، 2430حساس ہیں جبکہ کوئی بھی پولنگ سٹیشن نارمل نہیں ، فیصل آباد میں کل 3915پولنگ اسٹیشنوں میں 1029حساس ترین ، 2877حساس اور 9نارمل ہیں، گجرات میں کل 1250پولنگ اسٹیشنوں میں سے 182حساس ترین جبکہ 1068نارمل پولنگ سٹیشن ہیں،چکوال میں 558کل 823پولنگ اسٹیشنوں میں سے 265 حساس ترین ، 558حساس جبکہ کوئی پولنگ اسٹیشن نارمل نہیں ہے ۔بھکر میں کل 591پولنگ اسٹیشنوں میں سے 53حساس ترین ، 160 حساس جبکہ 378پولنگ اسٹیشن نارمل ہیں ، ننکانہ صاحب میں کل 607پولنگ اسٹیشنوں میں سے 125حساس ترین ، 131حساس جبکہ 351پولنگ اسٹیشن نارمل ہیں، قصور میں کل 1250پولنگ اسٹیشنوں میں سے 265حساس ترین ، 224حساس اور 761پولنگ اسٹیشن نارمل ہیں ، پاکپتن میں کل 683پولنگ اسٹیشنوں میں سے 250حساس ترین اور 433نارمل ہیں ، اوکاڑہ میں کل 1115پولنگ اسٹیشنوں میں سے 99حساس ترین ، 1015حساس اور 1پولنگ اسٹیشن نارمل ہے ، لودھراں میں کل 576پولنگ اسٹیشنوں میں سے 121حساس ترین اور 455نارمل ہیں، وہاڑی میں کل 1085پولنگ اسٹیشنوں میں سے 274حساس ترین ، 811حساس جبکہ کوئی پولنگ اسٹیشن نارمل نہیں ہے جبکہ بہاولنگر میں کل 1102پولنگ اسٹیشنوں میں سے 49حساس ترین ،94جبکہ 959پولنگ اسٹیشن نارمل ہیں ۔ 2001 اور 2005کے بلدیاتی انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر کرائے گئے تھے جبکہ حالیہ انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہو رہے ہیں جن میں ٹاؤنز کو ختم کر دیا گیا ہے۔پنجاب کی ہر یونین کونسل 13ارکان پرمشتمل ہوگی،یونین کونسل کے چیئرمین ضلع کونسل کے رکن ہوں گے ،یہ سب مل کر ضلع کونسل کا سربراہ منتخب کریں گے،چیئرمین اور وائس چیئرمین سمیت 6جنرل کونسلر کی نشستوں پر انتخابات مکمل ہونے کے بعد یہ آٹھ نمائندے یونین کونسل کی باقی نشستوں پر دو خواتین اور مخصوص نشستوں پر اقلیتی ،کسان اور یوتھ کا ایک ایک امیدوار منتخب کریں گے۔انتخابات کے پہلے مرحلے میں چیئرمین کی نشستوں کیلئے 15،وائس چیئرمین کیلئے سات اور جنرل کونسلر کی نشستوں پر 102 خواتین مردوں کے مد مقابل ہیں۔میٹروپولیٹن کارپوریشن کا سربراہ لارڈ میئرجبکہ میونسپل کارپوریشنز اور ضلع کونسلز کے سربراہ چیئرمین کہلائیں گے،یہ منتخب سربراہ اپنے اپنے اداروں میں بطور اسپیکر بھی فرائض انجام دیں گے،نئے قانون کے تحت ضلعی بلدیاتی ادارے مختلف امور پر قانون سازی کے بھی مجاز ہوں گے،ان نمائندوں کو ارکان اسمبلی کی نسبت زیادہ ترقیاتی فنڈز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔12بلدیاتی اداروں میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشست پر 16امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے جبکہ 6 ہزار 360امیدوار میدان میں ہیں ، جنرل کونسلر کی نشست پر 758بلا مقابلہ کامیاب قرار پاچکے ہیں جبکہ 33ہزار 794امیدواروں کے درمیان مقابلہ 31اکتوبر کو ہوگا۔میئر لاہور کا تاج سر پر سجانے کے لیے دونوں بڑی جماعتیں مسلم لیگ (ن)اور تحریک انصاف سرگرم ہیں۔مسلم لیگ (ن) نے 263یونین کونسلز کے چیئرمین اور وائس چیئرمین میدان میں اتار دیئے۔حکمران جماعت میں بلدیاتی سطح پر دھڑے بندیوں کے باعث وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے انتخابی حلقے پی پی 159سے5یونین کونسلز، پی پی 161اور پی پی 139کی 6،6یونین کونسلز کو اوپن چھوڑ دیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے لارڈ میئر لاہور کے مضبوط امیدوار خواجہ احمد حسان پہلے ہی یو سی 107سے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہو چکے۔ الیکشن میں دو سابق ایم پی اے بھی حصہ لے رہے ہیں جبکہ وزیر اعظم نوازشریف کے کزن عارف حمید بٹ بھی ایک یوسی سے چیئرمین کے امیدوار ہیں۔بعض یونین کونسلز میں مسلم لیگ (ن)نے جماعت اسلامی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کی ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف نے 266یونین کونسلوں میں اپنے پینل اتار دیئے۔ پانچ یونین کونسلز میں پی ٹی آئی کو بھی جماعت اسلامی کی حمایت مل گئی۔40یونین کونسلز میں جماعت اسلامی نے اپنے امیدوار پورے پینل کے ساتھ کھڑے کیے ہیں اور سینکڑوں آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔تحریک انصاف ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں حماد اظہر میں سے کسی ایک کو لارڈ میئر بنانے پر غور کرتی رہی تاہم انہوں نے کاغذات ہی جمع نہیں کرائے۔ اگر تحریک انصاف نے الیکشن میں اکثریت حاصل کی تو پی ٹی آئی کی جانب سے کسی اور چیئرمین کو لارڈ میئر کی پگ پہنائی جائے گی ۔ دوسری جانب سندھ کے 8اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے بھی پولنگ آج( ہفتہ ) 31اکتوبر کو ہو گی جس میں 46لاکھ سے زائد ووٹر اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے جن میں نصف خواتین ہیں۔ صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 707امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوگئے ہیں۔8اضلاع میں ساڑھے 14ہزار کے قریب امیدواروں میں اب مقابلہ ہوگا۔صوبائی الیکشن کمیشن کے مطابق 8اضلاع کی 2 ہزار 333 نشستوں پر 15ہزار 784امیدوار تھے جن میں 1300کے فارم مسترد ہوگئے جبکہ تین ہزار کے قریب امیدوار نامزدگیوں سے دستبردار ہوگئے۔سکھر سے 39، خیرپور سے 53، گھوٹکی سے 189، جیکب آباد سے 128، کشمور سے 118، قمبرسے 50،لاڑکانہ سے 38اور شکارپور سے 92امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔ جن میں اکثریت حکمران پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی ہے۔بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں گہماگہمی کم نظر آرہی ہے، موجودہ وقت سکھر سے1558امیدوار، خیرپور سے 2064 امیدوار، گھوٹکی سے 971، جیکب آباد سے 625، کشمور سے 609اور قمبر سے 1309امیدوار لاڑکانہ سے 1303اور شکارپور سے 940 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ان علاقوں میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو کوئی بڑا چیلنج نہیں ہے۔دوسرے مرحلے میں بدین، دادو، حیدرآباد، جام شورو، مٹیاری، میرپورخاص، نوشہرو فیروز، سجاول، سانگھڑ، شہید بینظیر آباد، ٹنڈو اللہ یار، ٹنڈو محمدخان، تھرپارکر ٹھٹہ اور عمرکوٹ میں بلدیاتی انتخابات ہوں گے جبکہ تیسرے اور آخری مرحلے میں کراچی میں انتخابات کا انعقاد ہوگا۔بلدیاتی انتخابات کے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو مقابلے کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دادو میں سابق وفاقی وزیر لیاقت جتوئی تو دریائے کی دوسری طرف سابق وزیراعظم غلام مصطفی جتوئی کا خاندان میدان میں ہے۔الیکشن کمیشن کے جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سندھ اور پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کا دورانیہ ایک گھنٹہ بڑھا دیا گیا ہے ۔پولنگ کا عمل کاعمل صبح ساڑھے7بجے شروع ہو گا اور شام ساڑھے 5بجے تک مسلسل 10گھنٹے جاری رہے گا۔الیکشن کمیشن نے پولنگ کے عملے کو مقررہ وقت سے 2گھنٹے قبل پولنگ اسٹیشنزپہنچنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں ۔الیکشن کمیشن کے ہدایت نامہ کے مطابق ووٹ ڈالنے کے لئے اصل قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی ہو گا، زائد المیعاد شناختی کارڈ بھی قابل قبول ،تاہم پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس یا نادرا کی رسید پر ووٹ نہیں ڈالا جاسکتا۔پنجاب میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدے کیلئے بیلٹ پیپر کا رنگ نیلا جبکہ کونسلر اور میونسپل کمیٹی کے رکن لئے سفید ہو گا۔ سندھ میں چیئر مین اور وائس چیئر مین کیلئے سبز رنگ کا بیلٹ پیپر استعمال کیا جائے گا۔ جنرل کونسلر کے لئے بیلٹ پیپر ہلکا سفید جبکہ ضلع کونسل، میونسپل یا ٹاؤن کمیٹی کیلئے نیلے رنگ کا ہوگا۔سندھ اور پنجاب کے بیس اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ اکتیس اکتوبر کو ہوگی۔ ووٹر اپنا شناختی کارڈ نمبر 8300پر ایس ایم ایس کر کے بھی ووٹ کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اور سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے میڈیا پر غیر مصدقہ نتائج نشر کرنے کی پابندی عائد کردی ہے۔اس طرح میڈیا صرف ان نتائج کو نشر، شائع یا براڈکاسٹ کرسکے گا جن کا اعلان الیکشن کمیشن کے پریزائیڈنگ اور ریٹرننگ افسران کی جانب سے سرکاری طور پر کیا جائے گا۔ضابطہ اخلاق میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو ایسی کوئی بھی چیز نشر نہ کرنے کا کہا گیا ہے جو کسی امیدوار اور سیاسی جماعت کے حوالے سے عوامی رائے پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔سندھ لوکل کونسل (انتخابات)رولز کے تحت الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے رول 3میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی کوریج کرنے والے میڈیا پرسن کو مکمل طور پر ضابطہ اخلاق کی اصل روح کے مطابق پیروی کرنا ہوگی۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کسی بھی سیاسی جماعت کے خلاف بغیر تصدیق کے کوئی بھی خبر نشر کرنے سے گریز کریں گے۔کسی بھی امیدوار کے حوالے سے خبر نشر اور شائع کرنے سے قبل اس کی اچھی طرح جانچ پڑتال کی جائے گی۔ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا صرف الیکشن کمیشن، پریزائیڈنگ اور ریٹرننگ افسران کے جاری کردہ مصدقہ نتائج کو ہی نشر، شائع اور براڈ کاسٹ کرے گا جبکہ کسی بھی امیدوار کی نجی زندگی پر بات چیت کرنے سے گریز کیا جائے گا۔تمام سیاسی جماعتوں کو ان کی الیکشن مہم کے دوران یکساں کوریج فراہم کی جائے گی اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) مذکورہ کوریج کی مانیٹرنگ کرے گی، جبکہ پبلک اور پرائیوٹ ریڈیو اور ٹی وی چینلز کو ٹرانسمیشن سرٹیفیکیٹ، امیدواروں سے حاصل کی جانے والی رقم کی تفصیلات کی کاپیاں الیکشن کمیشن کو فراہم کرے گی۔اگر ایک امیدوار دوسرے امیدوار پر الزامات لگاتا ہے تو اسے نشر کرنے سے قبل میڈیا جہاں تک ممکن ہوسکے دونوں جانب سے اس پر رائے حاصل کرے گا۔انتہائی درجے کے الزامات اور بیانات، جن سے قومی یکجہتی یا نقص امن کی صورت حال کو خطرہ ہو، کو نشر کرنے سے لازمی گریز کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی کوریج کے دوران پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کسی بھی گروپ، نسل، جنس، زبان اور مذہب کے حوالے سے اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے سے گریز کرے گا۔دونوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے پر امن انعقاد کے لئے سکیورٹی کے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں ۔ سندھ الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق امدادی سرگرمیوں کے پیش نظر بلدیاتی انتخابات میں سکیورٹی کیلئے فوج انتہائی محدود پیمانے پر دستیاب ہوگی،سندھ میں فوج کے صرف 80اور رینجرز کے 2ہزار 279اہلکار سول انتظامیہ کی مدد کیلئے دستیاب ہوں گے جبکہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے دوران ایک لاکھ پولیس اہلکار تعینات ہوں گے،اعدادو شمار کے مطابق صوبہ پنجاب کے 73فیصد پولنگ اسٹیشن حساس یا انتہائی حساس ہیں جبکہ سندھ کے 65فیصد پولنگ اسٹیشن حساس یا انتہائی حساس ہیں۔ امن و امان کے تناظر میں فوج اور رینجرز بطور کوئک رسپانس فورس تعینات ہو گی ۔پنجاب کے 12اضلاع میں تین روز کیلئے لائسنس شدہ سمیت ہر قسم کے اسلحہ کی نمائش اور ہمراہ رکھنے پر پابندی عائد ہوگی ۔محکمہ داخلہ کی جانب سے پابندی کے اطلاق کے بعد پنجاب کے 12اضلاع لاہور ،قصور، ننکانہ صاحب،چکوال، پاکپتن،اوکاڑہ، بہاولنگر،لودھراں،وہاڑی، گجرات،بھکر اور فیصل آباد میں دفعہ 144کے تحت آج تیس اکتوبر سے یکم نومبر کو ہر قسم کے اسلحہ کی نمائش اور ہمراہ رکھنے پر مکمل پابندی ہو گی اس پابندی کا اطلاق لائسنس شدہ اسلحہ پر بھی ہوگا۔ محکمہ داخلہ کے مطابق خلاف ورزی کی صورت میں فوری گرفتاری اور متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر کا اندراج عمل میں لایا جائے گا۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Premium WordPress Themes