بلدیا تی معر کہ کے نتائج اور اثرات

Published on November 9, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 617)      No Comments

Aamir Nawaz
محترم قارئین !31 اکتو بر کا بلدیا تی معرکہ اپنے اختتام کو پہنچا ۔جس میں ن لیگ کو بھا ری نقصان اٹھا نا پڑا ۔پی ٹی آئی کو بھی نقصان کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کی بڑی وجہ ہما رے علا قے میں پی ٹی آئی کا ووٹ بنک نہ ہو نا ہے۔جہاں تک بات ہے ن لیگ کے نقصان کی تو حلقہ این اے اکسٹھ کو ن لیگ کا گڑھ کہا جا تا تھا لیکن ان بلدیا تی الیکشن نے اس جملے کی نفی کر دی ۔ اس مرتبہ امیدواروں کو بھی معلوم ہوا ہے کہ الیکشن اس طرح ہو تے ہیں ۔ کیو نکہ عوام نے بھی آخری لمحے تک یہ محسوس نہیں ہو نے دیا کہ وہ کس کے ساتھ ہیں اس خا مو شی نے ثابت کیا کہ عوام جا گ چکی ہے۔جب 31 اکتو بر کی شام ووٹوں کی گنتی کے بعد رزلٹ ملا تو تب ن لیگیوں کو کچھ دیکھا ئی دیا کہ ہم سے عوام اس بار ہا تھ کر گئی سیاسی تجز یہ نگا روں کا کہنا ہے کہ ن لیگ کا گڑھ کہلا نے وا لا علا قہ ان کی اپنی بے ضا بطگیوں کی وجہ سے کھو کھلا ہوا ۔ایک تو اتنے عرصے میں ن لیگ وا لوں کی طرف سے عوام کوکو ئی ریلیف نہیں ملا علا قے کی بد قسمتی یہ ہے کہ کو ئی تعمیرا تی ذہن کا لیڈر ن لیگ کو نہیں ملا سبھی فرعون بنے بیٹھے ہیں ۔کو ئی کس کی ٹا نگیں کھینچتا ہے تو کس کی ابھی تک ن لیگیوں سے آپس کے اختلافات کا سد باب نہیں ہو سکا ۔ ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خا ن دلہہ جس کے لئے ملک سلیم اقبال جھو لیاں پھیلا کے ووٹ ما نگتا پھر تا رہا آج وہ ہی ملک سلیم اقبال کو آنکھیں نکا ل رہا ہے ۔کیو نکہ اس کا کہنا ہے کہ اس نے تو پیسا دے کر ووٹ لیا ہے ۔مطلب یہ صاحب تو عوام کو خریدنے کی باتیں کر رہے ہیں جو کہ منا سب نہیں۔
ملک سلیم اقبال کا بھی علاج ہے کہ اس کو ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خا ن دلہہ جیسا غیر سیاسی آدمی آنکھیں نکا لے کیو نکہ ملک سلیم اقبال نے بھی تو آج تک اسی بات کی سیاست کی ہے کہ کسی کے پاؤں تلہ گنگ میں نہیں لگنے دیں گے ۔ جو کہ ان کا فارمولا ہمیشہ کی طرح کا میاب چلتا آرہا ہے ۔ لیکن اس فارمولے کا نقصان تلہ گنگ کی تعمیروترقی میں بہت بڑی رکا وٹ ہے ۔اس بار ملک سلیم اقبال کے امیدوار کا اپنی وارڈ المعروف سرکاری وارڈ سے ہار جا نا ملک سلیمان عاطف کا ہار جا نا نہیں بلکہ ملک سلیم اقبال کا ہار جا نا ہے اور یہ سب ملک سلیم اقبال کی اپنے کو تا ہیوں کا سبب ہے۔ ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خا ن دلہہ کو غیر سیاسی میں نے اس لئے کہا کیو نکہ وہ ایک بزنس مین آدمی ہے اس کو سیاست کا کچھ خاص اندازہ نہیں۔اس نے نام نکلوانا تھا جس میں وہ کا میاب ہو گیا ہے۔ نہ وہ محترم بو لتے ہو ئے بات کو تو لتے ہیں کہ وہ کس کے ساتھ کس لہجے میں بول رہے ہیں بدتمیزی کا عنصر ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خا ن دلہہ کے لہجے میں نما یاں دیکھا ئی دیتا ہے ۔جو کہ ایک عوامی لیڈر کو نہیں جچتا ۔ اس لئے میں ان کو غیر سیاسی ہی کہوں گا ۔ جس سے قارئین اتفاق کریں گے سیاسی و سما جی تجزیہ نگا روں کا کہنا ہے کہ بلدیات میں ن لیگ کی نا کا می کی بڑی وجہ ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خا ن دلہہ کی وجہ سے غلط ٹکٹوں کی تقسیم ہے گو کہ اس نے کو شش کی کہ نئے چہرے سا منے لا ئے جا ئیں لیکن یہ فیصلہ کر نے سے پہلے ن لیگ کے امیج کو تو دیکھا جا تا کہ عوام میں ن لیگ کی مو جو دہ حالات میں پذیرا ئی کتنی ہے ۔ اگر حالات ن لیگ کا ساتھ دے رہے ہو تے تب اس طرح کا فیصلہ فائدہ مند ہو تا۔لیکن مقامی لیڈران کے ساتھ ساتھ اعلیٰ قیادت سے عوام تو متنفر دیکھا ئی دیتی تھی اور جس کا نتیجہ ن لیگ والوں نے 31 اکتو بر دیکھ لیا ۔
ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کے یہ حالات ہیں کہ میاں نواز شریف نے جب 2013 ء کے الیکشن سے پہلے تلہ گنگ میں جلسہ عام سے خطاب کیا تو 5 مئی 2013 ء کو عوام کا جوش گرما نے کیلئے اور جوش خطابت میں تلہ گنگ کو ضلع بنا نے کا اعلا ن کیا تھا ۔ اور ایک اس اعلان پر 2013 ء کا الیکشن جیت کر حلقہ این اے اکسٹھ کی تینوں سیٹیں حاصل کی تھیں ۔ لیکن اب تک اس کا کو ئی مثبت رزلٹ نہ دینے سے عوام نالاں دیکھا ئی دیتی ہے ۔عوام اب جان گئی ہے کہ ن لیگ کے تلوں میں تیل نہیں کہ وہ تلہ گنگ کو ضلع بنا ئیں۔
حا فظ عمار یاسرنے ق لیگ کے جلسے میں ایک تقریر کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ن لیگیوں کے ہاتھ میں خد مت کی لکیر ہی نہیں ہے تب میر ے دماغ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ بات تو ن لیگ کی مخالف جما عت کے نما ئندے کی ہے لیکن بات دل کو لگتی ہے کہ ن لیگیوں نے نہ تو اب تک عوام کو کچھ ریلیف دیا اور ان کے پاس کو ئی لیڈر مقا می سطع پر ایسا نہیں جو علا قے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے۔یا کر رہا ہو۔ سب مفادات کی جنگ میں مصروف عمل ہیں۔ تلہ گنگ کی 12 وارڈز میں ق لیگ کی واضع اکثریت بھی ن لیگ کے منہ پر تما چہ ہے ۔ن لیگی جب تک آپس کے اختلافات کو بھلا کر اور منافقت کی سیاست کو چھو ڑ کر عوامی خدمت میں مصروف نہیں ہوں گے تب تک ممکن نہیں کہ ن لیگ حلقہ این اے اکسٹھ کو دوبارہ ن لیگ کا گڑھ کہ سکے ۔ کیو نکہ اب حالات نے کر وٹ لے لی ہے ۔ اور اس بلدیا تی الیکشن میں عوا م نے یہ بتلا دیا کہ ہم بھیڑ بکری نہیں کہ ہمیں جدھر ہا نک دیا جا ئے ۔تلہ گنگ کی غیور عوام کو علا قے کی خدمت کر نے والا لیڈر چا ہیے جو تعمیری ذہن کا ہو جس کی توجہ علا قے کی ترقی پر ہو ۔تلہ گنگ میں حافظ عمار یا سر کے کا میاب ہو نے والے امیدواروں میں اکثریت ایسے امیدواروں کی ہے کہ جن کا سیاسی بیک گراؤنڈ اتنا مضبوط نہیں لیکن ق لیگ کے ٹکٹ پر ہو نے کی وجہ سے اور حافظ عمار یا سر نے جو اس باربلدیا تی الیکشن میں محنت کی ہے اور لوگوں کو یہ احساس دلا یا ہے کہ ق لیگ نے ان کی خدمت کی ہے جس کا بدلہ دینا عوام کا حق بنتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہر وارڈ میں کچھ ایسے مخلص دوست حافظ عمار یا سر کو ملے کہ جنہوں نے ان کے امیدواروں کو ہر حوالے سے سپورٹ کیا جس کی وجہ سے یہ تمام امیدوار ن لیگ کے ٹکٹ ہو لڈر امیدواروں پر بھا ری ثابت ہو ئے ہیں۔ اس بات کی ایک مثال دیتا چلوں کہ تلہ گنگ کی وارڈ نمبر دس کے امیدوار کے بارے میں مخالفین کہتے تھے کہ باقی امیدواروں سے بھی یہ بہت کمزور امیدوار ہے نہ اس کا کو ئی سیاسی بیک گراؤنڈ ہے اس کو صرف اور صرف ق لیگ کی سپورٹ حاصل ہے سب کا تجزیہ تھا کہ اس کو بہت زیادہ ووٹ بھی پول ہوا تو 150 یا کچھ زیادہ ۔لیکن باقی وارڈوں کی طرح اس وارڈ میں بھی حافظ عمار یاسر کو حا فظ ملک عبدالروؤف اور حا فظ ملک محمد فاروق جیسے مخلص دوست ملے کہ جنہوں نے حافظ صاحب کے اس امیدوار کو کا میاب کرا نے کیلئے جا نی و ما لی سپورٹ کر کے یہ ثابت کیا کہ حا فظ عمار یا سر کے ساتھ مخلص دوست ہیں جو ان کے ساتھ شانہ بشا نہ کھڑے ہیں ن لیگیوں کو مخلص دوستوں کی ضرورت ہے جب تک ان کو ٹانگیں کھینچنے اور مفادات حاصل کر نے والے دوست ملتے رہیں گے ۔ تب تک ن لیگ کی یہ ہی حالت ہو تی رہے گی جو مو جودہ بلدیات میں ہو ئی ہے ۔
قارئین اس بار ووٹ دے کر آپ لوگوں نے اپنا حق ادا کیا ہے اب اللہ سے دعا ہے کہ وہ پاک ذات ہم سب کی مدد و نصرت فرما ئے اور ہما رے علا قے کی ترقی ممکن ہو سکے ۔اللہ میرا اور آپکا حا می و نا صر ہو ۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Weboy