شیطان سے انٹر ویو

Published on January 3, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 497)      No Comments

222
چند ایک ولیوں اور پیغمبروں کے سوا ہر شخص شیطان کا چیلہ ہے اور اس کے بہکاوے میں آکر جنت کو دوزخ بنا لیتا ہے آج وہ گھمبیر صورتحال ہے جس سے پوری دنیا کا امن اجڑتا ہوا نظر آ رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیطان کی گرفت روزبروز مستحکم ہوتی جا رہی ہے اور ہمارے علماء دین ، روحانی عمائدین اور دینی پروفیسرز بھی بے بس نظر آنے لگے ہیں خودکش دھماکے ، فائرنگ ، بمبوں سے حملے ، ٹارگٹ کلنگ ، ڈکیتیاں ، چوریاں ، وغیرہ وغیرہ عروج پر ہیں ۔ فوج کی شب و روز کاوشوں کے باوجود دینی مدارس کے بانی ، اساتذہ اور جہادی طلباء خون ریزی جاری رکھے ہوئے ہیں اس کا مطلب ہے شیطان ہم سے بہت طاقتور ہے جو ہمارے اعصاب پر مسلط ہو کر ہماری زندگیاں اجیرن بنا رہا ہے ۔ لو پڑھیئے شیطان کیا کہتا ہے اور ہم کیا کر رہے ہیں؟
س: کیا آدمی ہی واحد مخلوق ہے جو بہکتی ہے؟
ج:ہاں بقیہ تمام مخلوقات متعین قوانین کے مطابق ردِ عمل کا اظہار کرتی ہیں انسان ہی تنہا قانون فطرت کی خلاف ورزی کرتا ہے اور جب وہ چاہتا ہے بہک جاتا ہے ۔
س: کیا میں یہ سمجھوں کہ وہ قومیں جو خود تقرر کردہ آمروں کے ذریعے کنٹرول کی جاتی ہیں وہ تمہارے ڈیرے سے تعلق رکھتی ہیں۔
ج: کوئی بھی خود تقرر کردہ آمر نہیں ہوتا ۔ میں اُن سب کا تقرر کرتاہوں۔مزید یہ کہ میں انہیں ان کے کاموں میں بھی ہدایت کرتا ہوں ۔وہ قومیں جو میرے مقرر کردہ آمر چلاتے ہیں وہ اسے قوت سے چاہتے اور لے لیتے ہیں۔
س: کیا جارج بش کو بھی آپ نے افغانستان اور عراق پر حملہ کرنے کی ہدایت کی تھی؟
ج: بے شک وہ مجھ سے بھی بڑا شیطان بننے کی کوشش کر رہا تھا اس کا ہدف صرف پاکستان ہی تھا وہ جانتا تھا کہ فوجی آمر حکمران پرویز مشرف ڈٹ جائے گا اور ہم پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے مگر پرویز مشرف پر اللہ مہربان ہو گیا اور اس نے امریکہ اور اس کے حلیفوں کو افغانستان جانے کی بغیر لگی لپٹی کے اجازت دے دی ۔
س: عراق پر حملہ کیا جانا ضروری تھا وہ کیوں؟
ج: امریکہ کو عراق کا آمر صدام حسین چبھنے لگا تھا حالانکہ وہ امریکہ کا ہی پٹھو تھا مگر اسے تباہ و برباد کر دینا امریکہ کے مفاد میں تھا سو اس نے کر کے چھوڑا۔
س: جارج بش کہتا کہ پرویز مشرف کی منافقانہ پالیسیوں کی باعث اسے انتخابات میں شکست ہوئی۔
ج: ہاں یہ بالکل درست ہے پرویز مشرف بڑا ذہین ہوشیا ر اور چالاک آمر تھا اس نے اپنے وطن کو امریکی منافقت سے بچانے کے لیے منافقت کی اور ایسی کی کہ بش کے قدم اُکھڑ گئے ۔آج بھی وہ روتا اور چلاتا ہے لیکن وقت اس کے ہاتھ سے نکل گیا ہے ۔اگر اسے اپنی اس ہزبمت کا پتہ لگ جاتا تو پاکستان کو بھی عراق اور افغانستان بنا دیتا ۔
س: کیا اوبامہ امریکی صدر کی پالیسیاں بھی وہی ہیں جو بش کی تھیں؟
ج: جی ہاں اس کے بس میں نہیں کہ وہ کوئی اکیلا فیصلہ کر سکے ۔ اس نے لیبیا کو تباہ و برباد کروایا اور اب شام کو کروا رہا ہے ۔
س: کیا تم مدارس کے طلباء کے ذہنوں پر بھی قابض ہو جو جہاد کے نام پر نہ صرف اپنے جسم کے پرخچے اُڑا رہے ہیں بلکہ سینکڑوں کو خون میں نہلاتے ہیں اور ہزاروں کو معذور بناتے ہیں؟
ج: جی ہاں میں کوئی اچھا اور نیکی کا کام پسند نہیں کرتا مجھے نہ صرف مدارس کے بچوں کو ورغلانہ ہے بلکہ طالبان کی طاقت میں بھی اضافہ کرنا ہے اس لئے یہ سب کروا رہا ہوں ۔
س: کیاانسان کے ذہن کو اس کے قبضے میں آنے سے پہلے ہی نجس کر دینا ناجائز فائدہ اُٹھانا نہیں ہے؟
ہر شے جو میں اپنے مقصد کے حصول کے لیے کر سکتا ہوں بالکل صحیح اور درست ہے ۔ میرے لیے غلط اور صحیح کی کوئی بھی بے وقوفانہ حد بندیاں نہیں ہیں ۔ میرے لیے طاقت کا استعمال ہی درست ہے میں ہر انسان کی کمزوریوں کو لوگوں کے اذہان پر کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کرتا ہوں ۔
س: میں تمہاری شیطانی فطرت کو سمجھتا ہوں ! اب ہمیں پیچھے جا کر تمہارے ان طریقوں پر مزید گفتگو کرنا ہے جن کے ذریعے تم لوگوں کو اس دنیا ہیں بہکا کر جہنم میں جانے کی ترغیب دیتے ہو؟
ج: میرے گرؤں میں ایک پسندیدہ طریقہ یہ ہے کہ والدین، علماء دین، اساتذہ اور مذہبی معلمین کو استعمال کر کے دینی طلباء کو اپنی ذات کے لیے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتوں کو تباہ کیا جائے ۔ آزادانہ سوچ کے حوصلے اور طاقت کی جڑیں کھوکھلی کرتا ہوں میں انہیں خود سے خوفذدہ کرتا ہوں ۔ لیکن اس کے لیے میں والدین کے ذریعے دینی اور جہادی راہنماؤں کی مدد لے کر اپنے عظیم کام میں استعمال کرتا ہوں۔
س: پھر تو تم بہت بڑے ظالم قرار پائے ہو!
ج: کیوں جی سب سے بڑے تو تم ظالم ہو جو مجھے میرے منصب سے باز کرنے کی سعی و کوشش میں مصروف ہو۔
س: پھر جاؤ جہنم میں یہی تمہاری آخری منزل ہے۔
ج: یہ مت سمجھو کہ میں تجھے جنت کا ٹکٹ کاٹ کر دے کے جاؤں گا ۔
نوٹ : شیطان سے انٹرویوکے چند ایک آئیڈیاز میں نے مصنف نپولین ہل کی کتاب شیطان کی بے بسی سے لیے ہیں ۔ معذرت کے ساتھ

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Themes