اسسٹنٹ کمشنر کہیں سیل کر نے کا شوق تو نہیں غالب

Published on January 11, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 577)      No Comments

Aamir Nawaz
محترم قارئین !میں اپنا کالم تلہ گنگ شہر اورتحصیل تلہ گنگ کی عوام کی بہتری کو مد نظر رکھتے ہو ئے لکھتا ہوں۔میرا کو ئی مقصد اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان کو ڈی گریڈ کرنایا اس کو خوش کرنا یا کسی اسسٹنٹ کمشنر کے مخالف کی کو ئی خوشنودی حاصل کرنا نہیں ۔ اس لئے کو ئی بھی میرا بھا ئی جو اسسٹنٹ کمشنر کا زیادہ حا می ہو وہ اس کالم کو نفی سوچ میں نہ لے یا جو مخالف ہو وہ دل پر نہ لے۔
یہ چند کلمات اس لئے عرض کئے ہیں کیو نکہ آج کل افسوس کے ساتھ تلہ گنگ میں اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان کے حوالے سے تلہ گنگ کی فضا ء دو گروپوں کی شکل میں منڈلا رہی ہے ۔اور میں نے سوچا کہ کہیں کو ئی نفی سوچ میں لے کر نالاں نہ ہو ویسے تو جو صحا فی عوام کی آواز بن کر لکھے عوام کے مسائل کو اجا گر کرے اس کی بات کو قبول کرنا چاہیے کیو ں نہ وہ کڑوی بات ہی کہہ رہا ہو ۔ کالم کو پڑھتے وقت ایک بات اپنے دماغ میں رکھیں کہ یہ تلہ گنگ میرا اپنا ہے اور اس کو خوبصورت دیکھنا ہم سب کا خواب ہے۔
اس بات سے ہر خاص وعام اتفاق کر رہا ہے کہ اگر تجاوزات عارضی ہوںیا مستقل ان کا خاتمہ ضروری ہے کیو نکہ تلہ گنگ کا حسن اسی میں ہے کہ یہاں سے تجاوزات مافیہ کو شکست ہو اسی طرح تلہ گنگ کی سڑکیں ، گلیاں ، نالیاں ، نا لے صاف ہوں ،سٹرکیں کشا دہ ہوں۔تو تلہ گنگ کی بہتری میں ایک اور اچھا قدم ہو گا ۔ اگر ہمارے علاقے کی ہوٹلوں پر تازہ اور صاف کھا نا ملے گا یا بیکریوں پر اچھی اور معیاری چیزیں ملیں گی تو اسی سے بھی ہما ری صحت کا فائدہ ہے۔
اسی طرح اگر ہمارے گورنمنٹ ہسپتال یا پرائیویٹ ہسپتال صاف ستھرے ہوں گے اور معیا ری ادویات دیں گے تو اس سے بھی مریض کو اچھے ماحول کے ساتھ معیا ری ادویات میسر آئیں گی جس سے ہمارا ہی فائدہ ہو گا ۔اگر تو ان کا موں پر اسسٹنٹ کمشنر کی گرپ اچھی ہو گی تو تلہ گنگ کے حسن میں اضا فہ دیکھنے کو ملے گا ۔
ہاں ایک بات کہتا چلوں کہ ان تمام کا موں پر اسسٹنٹ کمشنر داد کا مستحق ہے کہ اس کے ایکشن سے ہو ٹلوں ، بیکریوں وغیرہ پرمالکان کی طرف سے معیار کا خیال رکھنا شروع کردیا گیا ہے ۔اور معیار کے ساتھ ساتھ صفا ئی ستھرا ئی کا خیال بھی رکھا جا تا ہے ۔ اور ہسپتا لوں میں بھی مریضوں کو بھیڑ بکری سمجھنے والوں نے کچھ ماحول میں بہتری دیکھا ئی ہے کہ مریضوں کو صاف ماحول ملنا شروع ہو گیا ہے ۔ یہ ایک مثبت تبدیلی ہے ۔
یہ تمام اچھے کام اپنی جگہ لیکن میرا سوال یہ ہے کہ ان تمام معاملات کا حل دکان ، ہوٹل ،کلینک ۔ میڈیکل سٹور وغیرہ کو سیل کر دینا ہی تو نہیں ۔ اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان میں آپ سے گذارش کروں گا کہ کو ئی بھی کام ہے اس میں اعتدال بہت ضروری چیز ہے ۔ اسی طرح جوغلط ہے اس کو موقع فراہم کرنا بھی آپ کا حق بنتا ہے ۔ کیو نکہ یہ معاملات بہت عرصے سے بگڑے ہو ئے ہیں اور ان کو سنوارنے کے لئے زیادہ جارحا نہ انداز نہ اپنا ئیں بلکہ اک موقع دیں وارننگ جاری کریں ۔ اس کے بعد بھی اگر کو ئی عمل درآمد نہیں کرتا تو اس کو سیل کر دینا آپ کا حق بنتا ہے لیکن جا تے ہی آپ کی زبان سے آواز سیل کر دیں کی نکلے تو یہ منا سب عمل نہیں ۔
جیسے اسسٹنٹ کمشنر نے بہت ساری ہوٹلیں اس بات پر سیل کردیں کہ ان کے پاس نقشہ نہیں تھا جبکہ اگر اسسٹنٹ کمشنر دیکھے کہ یہ بگاڑ کہاں سے پیدا ہوا اس میں سا ری کی ساری غلطی اس ہوٹل والی کی ہے یااس میں میو نسپل کمیٹی کے عملے کی بھی غلطی ہے ۔جب کام ہو رہا تھا تب کیوں نہ روکا گیا ٹی ایم اے کے اہلکاروں کی طرف سے، جبکہ ہوٹل والوں نے لاکھوں کی تشہیر کی تو کیا ٹی ایم اے کو خبر نہ ہو ئی ۔ اس لئے اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان اپنے محکمے کی غلطی بھی عوام پہ نہ ڈالو بلکہ تھوڑا ہاتھ ہو لا رکھو اور اپنے عملے کی غلطی کو بھی سمجھو اور سیل سے پہلے ان کو نوٹس دو کہ چند دنوں میں وہ فیسیں جمع کرا ئیں اور نقشہ پاس کرا ئیں ۔ سیل کر نے کا اگر شوق غالب ہے پھر تو راقم کچھ نہیں کہہ سکتا بس آپ کو مشورہ ہی دے سکتا ہوں ۔ ہاں اگر آپ کو میر ی بات سمجھ آگئی ہے تو بہتر ہو گا کہ سیل کر نے سے پہلے اپنے عملے کی بھی سرزنش کرو ۔
میں نے اپنے پچھلے کالم میں بھی اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان سے گذارش کی تھی کہ آپ نے ریڑھی بانوں سے زیادتی کی ہے ۔ کہ ان کو فوری طور پر آپ نے جگہ فراہم نہیں کی ۔ اور اب ایک اہم معا ملے کی طرف توجہ دلا تا چلوں کہ تلہ گنگ کی سڑکوں کے گرد جو عارضی تجا وزات تھے وہ تو آپ نے ہٹا دئے لیکن اس کے بعد آپ نے تو جہ نہیں کی کہ ان ریڑھی بانوں کے ہٹنے کے بعد آجکل کیا حالات چل رہے ہیں ۔پھر سے وہی ماحول بنتا جا رہا ہے ۔ کیو نکہ جہاں پہلے ریڑھی بان کھڑا ہو کے دیہاڑی لگا تا تھا وہاں پر آج کل کار ، موٹر سائیکل پارکنگ کی جا رہی ہیں ۔
آپ کی ٹریفک پولیس افسوس کے ساتھ کسی نہ کسی ایسی جگہ پر کھڑی ہو تی ہے جہاں وہ اپنی جیبیں آسا نی سے بھر سکتے ہوں اگر آپ کو اس کا کو ئی ثبوت چا ہیے ہو تو اس کی ویڈیو میں فراہم کر سکتا ہوں کہ ٹریفک پولیس کیا کرتی پھر تی ہے ۔ ان ٹریفک پو لیس والوں کا قبلہ درست کیا جا ئے تا کہ وہ اپنی تنخواہ کو حلال کر سکیں اور عوام کی جیبیوں سے پیسے نکا لنے کا کام ترک کر دیں ۔
میرا مقصد یہ ہے کہ اگر عارضی تجاوزات کا خا تمہ کیا گیا تھا تو اب پارکنگ کا بھی علیحدہ بندونست کیا جا ئے کوئی پارکنگ پلا زہ بنا یا جا ئے تا کہ جس طرح سڑکیں کشا دہ کی گئی ہیں ریڑھی با نوں کو ہٹا کے اس کا کچھ فا ئدہ بھی ہو نہ کہ ایک کو وہاں سے ہٹا دیا گیا ہو اور دوسری طرف وہاں پر کار ، موٹر سائیکل پارک کر دیا جا ئے ۔ اس کا نقصان پھر سے وہی ہو گا کہ اسسٹنٹ کمشنر کو غریب ریڑھی بانوں کی بدعائیں ملیں گی ۔ کہ ہمیں تو وہاں سے ہٹا دیا گیا ۔ہما ری دیہاڑی کا خیال نہیں کیا گیا لیکن وہیں پہ آج گاڑیاں ، موٹر سائیکل پارک ہو ئے پڑے ہیں ۔
اسسٹنٹ کمشنر وسیم خان میر ی ان گذارشات پہ تو جہ کیجئے گا اس سے بھی ہما رے تلہ گنگ کہ خوبصورتی میں مزید اضا فہ ہو گا ۔ اللہ ہم سب کا حا می و نا صر ہو ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Weboy