برطانیہ میں مسلمانوں کی آبادی 30 لاکھ سے تجاوز کر گئی

Published on February 1, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 1,015)      No Comments

777
لندن (یواین پی)برطانیہ میں آبادی کے بارے میں جاری نئے اعداد و شمار کے مطابق پہلی مرتبہ برطانیہ میں مسلمانوں کی آبادی 30 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ آفس آف دی نیشنل اسٹیٹسٹکس ( اواین ایس) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے برطانوی دارالحکومت لندن کے بعض علاقوں کی آبادی نصف سے زائد مسلمانوں پر مشتمل ہے اور اگلے 10 برس میں برطانیہ کے بعض علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہوگی اور ان کی آبادی تمام مذاہب اور پس منظر رکھنے والے افراد سے تجاوز کر جائے گی۔ او این ایس کے مطابق بلیک برن میں 29 فیصد، سلو میں 26 فیصد، لیوٹن میں 25 فیصد، برمنگھم میں 23 فیصد، لیسیٹر میں 20 فیصد اور مانچسٹر میں 18 فیصد مسلمان بستے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں رہنے والے نصف سے زائد مسلمان بیرون ملک پیدا ہوئے ہیں جب کہ دس سال سے کم عمر کے مسلمانوں کی آبادی برطانیہ میں رہنے والے تمام مذاہب اور قومیتوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے اور ان کی تعداد تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے۔ برطانیہ میں 30 لاکھ مسلمانوں کا مطلب یہ ہے کہ 20 میں سے ایک شخص مسلمان ہے۔ اس کے بعد برطانیہ کی سماجی شناخت پر ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے اور کئی حلقوں سے زور دیا جا رہا ہے کہ وہ برطانوی معاشرے اور ماحول سے اجنبیت دور کریں اور سماج میں جذب ہونے کی کوشش کریں۔ برطانیہ میں تارکین وطن پر نظر رکھنے والے اور سابق سفارتکار لارڈ گرین نے کہا ہے کہ یہ ایک واضح ثبوت ہے کہ بڑے پیمانے پر برطانیہ میں لوگ آ رہے ہیں جو ہمارے معاشرے کو تیزی سے بدل رہے ہیں۔ انہوں نے برطانوی وزیرداخلہ کی اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ اس طرح برطانوی آبادی میں (مسلمانوں کی) سماجی ہم آہنگی کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ دیگر حلقوں نے کہا ہے کہ مغربی یورپ، مشرقِ وسطی اور دیگر خطوں سے مسلمان بڑی تعداد برطانیہ کا رخ کر رہے ہیں۔ برطانیہ میں تجزیہ کاروں نے معاشرے میں مسلمان آبادی کے جذب ہونے پر زور دیا ہے اس کے علاوہ برطانوی مسلمانوں کو ایک بند برادری سے تعبیر کیا ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Theme