حکومت نے اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنس کو مسترد کر دیا

Published on May 5, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 292)      No Comments

333
اسلام آباد (یواین پی)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز پر اپوزیشن کے ساتھ باہمی اعتماد کی بنیاد پر ایک متفقہ رائے سپریم کورٹ کو دیں گے لیکن جب اپوزیشن کے ٹی او آرز کو پڑھا تو اس میں کوئی گنجائش نہیں نکلی کیوںکہ اپوزیشن اس مسئلے کو صرف سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ اسلام آباد میں پاناما لیکس پر اپوزیشن کے ٹی او آرز کے معاملے پر وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کی تشہیر میں صرف وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کا نام شامل نہیں تھا بلکہ دنیا کے اہم ممالک کے حکمران، بزنس مین اور عام شہریوں کا ذکر تھا لیکن اس خبر کے بعد سب سے پہلے پاکستانی وزیراعظم نے فوری طور پر قوم سے مخاطب ہو کر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں ایک کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے وفاقی وزرا اس بات کے خلاف تھے کہ وزیراعظم قوم سے خطاب کریں کیوںکہ پاناما لیکس میں ان کا نام براہ راست شامل نہیں تھا جبکہ کمیشن بنانے سے پہلے بھی ہم نے کئی معزز ججز سے رابطہ کیا کیوں کہ ہم نیک نیتی سے اس کام کو سرانجام دینا چاہتے تھے لیکن اتنا شور مچایا گیا کہ تمام ججز نے اس مسئلے سے جڑنے پر معذرت کرلی۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن وقتاً فوقتاً اپنے مطالبے سے ہٹتی رہی پہلے اپوزیشن کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کا مطالبہ کیا گیا اور حکومت اس پر بھی مان گئی لیکن پھر کہا گیا کہ حکومت چیف جسٹس کو خط لکھے، بالآخر حکومت اس پر بھی تیار ہوگئی لیکن اب انہوں نے ٹی او آرز میں مسئلہ نکال لیا، کچھ لوگ چاہتے ہیں یہ کیس میڈیا پر چلتا رہے اور اس پر کھیل تماشا ہوتا رہے جبکہ میڈیا پر روز الزامات لگتے رہے لیکن کیس منتقی انجام تک نہ پہنچے تاہم ہم چاہتے ہیں کہ اس کیس کو شورشرابے کے نظر نہیں ہونا چاہیے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ کچھ لوگ سپریم کورٹ کو تب مانتے ہیں جب ان کے مرضی کے فیصلے کیے جائیں لیکن معذرت کے ساتھ اسے جمہوریت نہیں ضدبازی کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ایک مخصوص گروپ کا ہدف کرپشن نہیں بلکہ ایک شخصیت کو کرسی سے ہٹانا ہے جو جلسے جلوسوں، پریس کانفرنس میں ان کو متنازعہ بنا کر اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا حتمی مطالبہ ماننے کے بعد ٹی او آرز کا ڈرامہ رچایا گیا جس سے عام آدمی واقف بھی نہیں کہ یہ کیا چیز ہے جبکہ سپریم کورٹ کے پاس لامحدود اختیارات ہیں اور حکومت اور وزیراعظم کی وجہ سے کسی قسم کی رکاوٹ نہیں تو پھر اپوزیشن کو کس بات پر اعتراض ہے، کیا انہیں سپریم کورٹ اور قانون پر اعتماد نہیں ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اپوزیشن سے درخواست کی کہ قوم کے سامنے سچ آنے دیں، لوگوں کو بے وقوف بنا کر سچ کے سامنے دیواریں کھڑی نہ کی جائیں اور نہ ہی سپریم کورٹ کو ڈکٹیٹ کیا جائے جبکہ مجھے اس بات پر بہت افسوس ہوا کہ عمران خان نے اپنے جلسوں میں خواتین سے ہونے والی بدتمیزی کا الزام بھی حکومت اور پولیس پر لگا دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کو پیشکش کرتا ہوں کہ اس واقعے پر ایک کمیٹی تشکیل دیں جس میں پی ٹی آئی، انتظامیہ اور میڈیا کے نمائندے شامل ہوں اور نادرا کے ذریعے ان لوگوں کی شناخت کرکے انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے لیکن میں یہ بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ خواتین سے بدتمیزی کی واقعات صرف تحریک انصاف کے جلسوں میں کیوں ہوتے ہیں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ کرپشن اس ملک کا بہت بڑا مسئلہ ہے اور یہ ایک سنہری موقع ہے کہ ہم قوم کے سامنے سچ لے آئیں جبکہ وزیراعظم نے خود سمیت اپنے خاندان کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز پر اپوزیشن کے ساتھ باہمی اعتماد کی بنیاد پر ہم ایک متفقہ رائے سپریم کورٹ کو دیں گے لیکن جب اپوزیش کے ٹی او آرز کو پڑھا تو اس میں کوئی گنجائش نہیں نکلی۔ دوسری جانب وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ہم نے ٹی او آرز میں کک بیگس لینے، کرپشن کرنے، ٹیکس نہ دینے، بیرون ملک غیر قانونی طریقے سے پیسے بھیجنے والے ان تمام افراد کو شامل کیا جس میں سیاستدان سے لے کر بزنس مین اور عام آدمی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آج اپوزیشن کے ٹی او آرز پر غور کیا لیکن اس میں تسلیم کرنے کے لیے کچھ نہیں اور اپوزیشن نے اپنے ٹی او آرز میں جو مندرجات شامل کیے ہیں اس سے ان کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے جیسا کہ انہوں نے وزیراعظم کے احتساب کا مطالبہ کیا جب کہ آئی سی آئی جے اس بات کی تردید کرچکی ہے کہ اس معاملے میں وزیراعظم براہ راست ملوث نہیں بلکہ ان کے بچوں کی وجہ سے ان کا نام شامل کیا گیا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Theme