جڑوا ں شہرو ں میں غیر معیاری اور مضر صحت دودھ کی فروخت

Published on May 12, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 511)      No Comments

444
اسلام آباد/راولپنڈی (یواین پی)  شہرو چھاؤنی کے گنجان علاقوں سمیت وفاقی دارالحکومت اسلام آبادکے پوش ترین علاقوں میں بھی انتہائی غیر معیاری اور مضر صحت دودھ کی فروخت میں دودھ کے ہول سیلروں اور پرچون فروشوں کے مکروہ کردارکا انکشاف ہوا ہے جڑواں شہروں میں دودھ کے کاروبارمیں 3اقسام زیادہ زیر استعمال ہیں جن میں ایک تو بھینسوں کا دودھ ،اس کے بعد سب سے زیادہ ٹینکروں کے ذریعے سرگودھا اور دیگر علاقوں سے آنے والا مضر صحت دودھ اور تیسری قسم انتہائی غیر معیاری خشک دودھ کی ہے ذرائع کے مطابق بھینسوں کے دودھ میں بھی حاملہ خواتین کی زچگی کے دوران لگایا جانے والا’’ اوکسی ٹوسن‘‘انجکشن استعمال کیا جاتا ہے کسی بھی میڈیکل سٹور سے20روپے میں باآسانی دستیاب 50سی سی انجکشن کی2سی سی مقدار بھینس کو دے کر کسی بھی وقت بھینسوں سے مطلوبہ دودھ حاصل کیا جا سکتا ہے اسی طرح ٹینکروں اور پلاسٹک کے ڈرموں کے ذریعے سپلائی کئے جانے والے دودھ کو زیادہ دیرتک محفوظ بنانے کے لئے اس میں کافور اور کیمیکل ملا دیا جاتا ہے جبکہ ٹینکروں کے اندر صفائی پر بھی کوئی دھیان نہیں جاتا ٹینکروں میں موجود بدبو کو ختم کرنے کے لئے اس میں کافور ملایا جاتا ہے مقامی سطح پر اندرون شہردودھ کا دھندہ کرنے کے لئے ننکاری بازار اور راجہ بازار سے انتہائی سستے داموں غیر معیاری کھلاخشک دودھ خرید کر ایک کلو پاؤڈر میں 16سے18لٹر پانی ملا کر دودھ تیار کیا جاتا ہے اور پھر اس دودھ کو گاڑھا کرنے کے لئے بال صاف کرنے والا پاؤڈر ملانے کے ساتھ ذائقہ برقرار رکھنے کے لئے ایک من دودھ میں 220گرام کھویا اور چینی ملاکر دودھ کی قدرتی مٹھاس برقرار رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے ذرائع کے مطابق دودھ کی فروخت کے نام پرمکروہ دھندہ کرنے والے یہ عناصر کسی بھی گوالے سے 2من بھینسوں کا دودھ حاصل کر کے اس میں غیر معیاری ذرائع استعمال کر کے اسے10سے 12من دودھ میں تبدیل کرتے ہیں اورپھر یہ دودھ معروف ہو ٹلوں ،بڑی بیکریوں اور مٹھائی کی دکانوں کے علاوہ جڑواں شہروں کے پوش اور مہنگے رہائشی علاقوں میں بھی فروخت کیا جاتا ہے اس طرح خالص دودھ کی فروخت کے دعویداردودھ فروش بھینسوں کے30لٹر دودھ میں10لٹر پانی ملا تے ہیں جس کی قیمت 80روپے فی لٹر مقرر کی جاتی ہے جبکہ 5لٹر پانی ملانے والے یہ دودھ 90روپے لٹر کے حساب سے فروخت کرتے ہیں دودھ میں پانی کی ملاوٹ میں ایک خطرناک ترین پہلو یہ ہے کہ نالہ کورنگ کے کنارے آباد دودھ فروش کورنگ کا پانی ہی دودھ میں ملاتے ہیں راولپنڈی میں رات10بجے کے بعد صادق آباد، مسلم ٹاؤن ،چاہ سلطان،ڈھوک رتہ، رتہ امرال، پیرودھائی ،خیابان سرسیداورسٹلائیٹ ٹاؤن سمیت دیگر گنجان علاقوں میں کھلے عام ٹینکر دکانوں پر دودھ کی سپلائی دیتے ہیں جبکہ کیمیکل اور غیر معیاری خشک دودھ کے علاوہ انتہائی مضر صحت اجزا کی ملاوٹ سے شہر بھر میں مہلک بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Blog