نو منتخب کو نسلرز اب نا امید

Published on May 15, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 644)      1 Comment

Aamir Nawaz
محترم قارئین !حا لیہ بلدیا تی انتخا بات کو جیتنے کیلئے کو نسلرز نے مختلف وعدے کر کے عوام سے ووٹ لئے لیکن انتخابات کے بعد ن لیگ کی حکومت نے یہ واضع کر دیا کہ یہ بلدیا ت کا عمل ہما رے مزاج کے ہی مخالف ہے کیو نکہ کو نسلرز حلف اٹھا نے کے بعد اب تک ہا تھ پر ہا تھ دھر ے سکون ڈاٹ کام پر ما یوس ہو کر نظریں جما ئے بیٹھے ہیں ۔ نہ فنڈز دئے گئے ، نہ اختیارات دئے گئے ۔اب تو یہ نو بت آگئی ہے کہ کو نسلرز وغیرہ کو عوام سے منہ چھپا کر گھو منا پھر نا پڑتا ہے ۔
ایک شور برپارہا کہ فلاں چیئر مین بنے گا جوڑ توڑ کی فضا ء کا فی وقت نما یاں رہی لیکن عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ن لیگ کی حکومت ہے اور ان کا مزاج نہیں کہ وہ اختیارات منتقل کریں۔اسی وجہ سے چیئر مینی کی دوڑ بھی اختتام پذیر ہو گئی ۔ چیئر مینی کے خواب دیکھنے والوں کو بہت بڑا دھچکا لگا ۔تا حال چیئر مین ضلع کو نسل اور چیئر مین تحصیل کو نسل کی سیٹیں خا لی ہیں لیکن چیئر مینی کے خواب دیکھنے وا لوں کی آسیں امیدیں ٹوٹ چکی ہیں ۔ اب تو سیا سی مظلوموں کے حالات اس ڈگرر پر بھی ہیں کہ اکثر کو نسلرز نے سیاست چھوڑ کر اپنے کام دھندہ پر تو جہ دینا شروع کر دی ہے ۔بس کچھ تھوڑی سی تعداد میں ہیں جو امید لگا ئے بیٹھے ہیں ۔
لیکن ایک بات کر تا چلوں کہ اس بلدیات نے کونسلرز و چیئر مینز کو جہاں اختیارات سے دور رکھا وہاں اس بلدیات نے کئی رشتوں میں دراڑیں بھی ڈالیں جن کو دور کر نے میں بہت وقت لگ سکتا ہے ۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ بلدیات نے محرومیوں کے سوا کچھ نہ دیا ۔
قارئین !سیاست سے ہٹ کر اگر تلہ گنگ شہر و گردو نواح پر نظر دوڑائی جا ئے تو معلوم ہو تا ہے کہ تلہ گنگ کی ترقی کا عمل کس قدر رکاوٹوں کا شکار ہے ۔تلہ گنگ سٹی میں پختہ تجاوزات کے نام پر جو ادھوراتجاوزات آپریشن کیا گیا اس کی وجہ سے لوگ ابھی تک ذہنی کر ب کی کیفیت سے باہر نہیں آسکے ۔ کتنے ما ہ گزر گئے لیکن شہری تکلیف سے دوچار ہیں۔بجلی اور ٹیلی فون کی لٹکتی تاریں ، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیراور سٹرک پر بنے گڑھے کس قدر اذیت ہے شہریوں کیلئے ۔ لیکن افسو س کہ کچھ قلم کار ابھی بھی اس شوق میں ہیں کہ
تجاوزات آپریشن کا دوسرا فیزشروع کیا جا ئے جبکہ ان کو دیکھا ئی نہیں دیتا کہ پہلے ایک سائیکوکیس افسرکی طرف سے کی گئی بے وقوفی کا ابھی تک ازالہ ممکن نہ ہو سکا ۔
اور اب تو اسسٹنٹ کمشنر اور ٹی ایم اور کو تلہ گنگ کی بکھری زلفوں کو سنوارنا ہو گا ۔ یہ جگہ جگہ پر گندگی کے ڈھیر ختم کرا نا ہو ں گے کیو نکہ تلہ گنگ اب اس بات کا متحمل نہیں کہ دوسرا فیز شروع کیا جا ئے اس لئے عوا می حلقوں کی را ئے ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر اور ٹی ایم اوغیر سنجیدہ لوگوں کی باتوں پر تو جہ نہ دیں۔ بلکہ تلہ گنگ کی بہتری کیلئے جہاں تک ممکن ہو اپنا حصہ ڈالیں ۔
تلہ گنگ میں جہاں سیا سی حالات متا ثر ہیں وہاں معا شر ے میں موجود کا لی بھیڑوں نے کو ئی نہ کو ئی مکروہ دھندہ کھو لا ہو تا ہے آجکل تلہ گنگ میں سودی کاروبار نے منہ کھو لا ہوا ہے اور مجبور لوگ اس سے فا ئدہ اٹھا نے کی خا طر سود لینے میں پیش پیش ہیں لیکن بعد میں کیا ہو تا ہے اس کا حال ان سے ہی پوچھیں۔یہ بات تو واضع ہے کہ جب تک لا لچی لوگ زندہ ہیں فراڈیوں اور ٹھگوں کا روٹی روزی جا ری ہے وہ فراڈ لگا تے رہیں گے ۔ مطلب قصور وار تو ہم بھی ہیں جو سود کھا نے والوں سے پیسا لیتے ہیں ۔ اگر ان کو ہم مو قع نہ دیں تو ان کے اس گندے دھندے کو تقویت نہ ملے ۔
سود کے بارے یہ واضع ہے کہ سود اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ سے اعلان جنگ کر نے کے مترادف ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہما رے شہر تلہ گنگ میں سود کے بے رحم شکنجے میں جکڑ کر کئی گھرا نے ایک وقت کی روٹی سے بھی پریشان ہیں ۔جبکہ بظا ہر شرفاء دکھنے والے شرافت کا لبا دہ اوڑھ کر سودی کاروبار تلہ گنگ میں بھر پور انداز سے کر رہے ہیں اور افسوس اس بات کا ہے کہ ان کو پوچھنے وا لا کو ئی نہیں ۔
شطر بے مہار ہو نے کی وجہ سے وہ شرافت کا لبا دہ اوڑھ کر مجبوروں کی مجبوری سے فا ئدہ اٹھا تے ہیں اور چالیس یا پچاس فیصد سود پر رقم دیتے ہیں اور بعض لوگ تو اس سودی شکنجے میں ایسے پھنسے ہو ئے ہیں کہ وہ جان چھرا نے کی کوشش بھی
کر تے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ اس شکنجے سے آزاد نہیں ہو پا تے کیو نکہ سود دینے وا لے بظا ہر شرفاء کی شرائط ہی ایسی ہو تی ہیں جس کی وجہ سے سود لینے وا لا اس دلدل میں دھنستا چلا جا تا ہے ۔ احباب اختیار کو چا ہیے کہ وہ اس دلدل میں پھنسے لوگوں کو اس مکروہ دھندہ کر نے والوں کے شکنجے سے آزاد کر انے میں اپنا اہم رول ادا کریں اور سود خوروں کے خلاف آپریشن کریں تا کہ اس دلدل میں پھنسے غریب لوگ نکل سکیں اور ان شرفاء کا چہر ہ بھی بے نقاب ہو ۔ سا تھ ساتھ تلہ گنگ اس گندگی سے نکل سکے ۔

Readers Comments (1)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme