ارمان دل

Published on June 6, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 686)      No Comments

Uzma-1
قسط نمبر15
رائٹر ۔۔۔ عظمی صبا
میٹنگ ۔۔۔۔میٹنگ۔۔۔۔۔!!!
آگ لگے اس میٹنگ کو ہی۔۔۔!!حیا غصہ سے کہتے  ہوئے ناشتہ کے ٹیبل پر آبیٹھی۔۔۔
اللہ نہ کرے۔۔۔!ارمان چونکا اور جلدی سے بولا۔۔۔
بہت اہم میٹنگ ہے آج۔۔۔۔!!!
بددعائیں دینا بند کرو تم۔۔۔!!وہ سخت لہجہ میں بولا جس پر حیا افسردہ ہوکر گھورنے لگی۔۔۔
اوہ۔۔۔ہو۔۔
کیا مسئلہ چل رہا ہے یہاں؟؟؟حسن صاحب  سیر سے واپس آ کر  ناشتہ کے ٹیبل کی طرف آئے۔
مسئلہ کیا ہونا  ہےپاپا۔۔۔
بددعائیں دی جا رہی ہیں یہاں۔۔۔ارمان سلائس کو جیم لگاتے ہوئے  ایک نظر حیا کی طرف دیکھ کر کہتا ہے تو دوسری نظر شاہ میر  پر ڈالتے ہوئے جو حیا کے برابر میں بیٹھا مسکرائے جا رہا تھا۔
بددعائیں ۔۔۔۔وہ حیرانگی سے بولے۔۔
جی۔۔۔۔۔!!!ارمان ذرا نرم لہجہ میں بولا۔۔۔
تایا  جان۔۔۔
لوگ وعدہ ہی کیوں کرتے ہیں جب پورا نہیں کر سکتے۔۔۔۔اس نے غصہ سے بات کرتے ہوئے ایک نظر ارمان پر ڈال کر حسن صاحب کی طرف دیکھا۔اس کی اس بات پر ارمان کو ہنسی سی آگئی۔۔۔
ام م م ۔۔۔یہ تو واقعی بہت بری بات ہے۔۔۔!!!وہ اس سے ہمدردی کرنے لگے۔
پاپا۔۔۔۔ثناء کچن سے باہر آتے ہوئے۔
یہ لیں گرم گرم چائے۔۔۔
ان کی باتیں چھوڑئیے۔۔۔وہ پاپا سے مسکراتے ہوئے کہہ رہی تھی۔
اور ارمان لے جاؤ تم بھی دونوں کو۔۔۔۔!وہ ارمان سمجھانے لگیں۔
ٹھیک ہے آپی لے جاؤں گا۔۔۔۔!!!وہ لا پرواہی سے بولا۔
اوہ۔۔۔بیگ  تو میں بھول ہی آیا۔۔۔کرسی سے اٹھتے ہوئے وہ چونکا۔۔
بے فکر رہئیے ۔۔
میں لے آتی ہوں۔۔حیا مسکراتے ہوئے اسے کہنے لگی۔
جس پر وہ چونکا کہ ابھی تو غصہ میں تھی اور ابھی کیا ہوا۔۔۔
نہیں۔۔۔۔
رہنے دو۔۔۔!!وہ سیڑھیاں چڑھنے لگا۔۔۔
ارمان بھائی ۔۔۔وہ مسکراتے  ہوئے کرسی سے اٹھی اور اسے روکنےبلگی۔۔۔!!
دو منٹ کی تو بات ہے۔۔۔
حیا ۔۔۔۔!!وہ زچ ہو کر بولا۔۔۔
او۔کے۔۔۔!!وہ غصہ سے منہ بسورنے لگی اور سیڑھیوں سے نیچے آگئی۔
٭٭٭
اوہ۔۔۔نو۔۔۔۔۔۔!!!
نو بج گئے۔۔۔وہ بستر سے اٹھتے ہوئے گھڑی کو دیکھتے ہی پریشانی سے کہنے لگی۔۔۔
اب کیا ہو گا۔۔۔۔۔!!!سر پر ہاتھ مارتے ہوئے   بولی۔ ۔
 یو۔ایس ۔بی۔۔۔یو۔ایس۔بی۔۔۔۔وہ تیزی سے اٹھتے ہوئے  یو۔ایس۔بی  ڈھونڈنے لگی  جس میں پریزنٹیشن کا سارا کام تھا۔  
ہاں۔۔۔۔!!
مل گئی۔۔۔۔!!!!دراز کے اندر سے نکالتے ہوئے فوراَََ َ بیگ میں رکھنے لگی۔۔۔!!
آپی۔۔۔
اٹھ گئیں آپ؟؟وہ کمرے میں آتے ہی بولی۔
ہاں۔۔۔۔!!
مجھے جگایا کیوں نہیں تم نے۔۔۔۔!!وہ غصہ سے کہنے لگی۔۔۔
آپی۔۔۔
مجھے چھٹی تھی،سوچا آپ بھی کر لیں۔۔۔چھٹی۔۔۔!!!
مل کر آج وقت گزار یں گے۔وہ مسکراتے ہوئے اپنا نظریہ بیان کرنے لگی۔
اوہ۔۔۔۔!!
گڑیا۔۔۔۔!!وہ زچ ہو کر بولی۔۔۔
کالج لائف اور جاب میں بہت فرق ہوتا ہے۔۔۔!!جلدی سے بالوں میں کنگھی کرنے لگی۔۔۔!!اور پھر واش روپ چلی گئی۔۔۔
آپی۔۔۔۔
سوری۔۔۔۔!!اس کو واش روم سے باہر آتا دیکھ کر بولی۔گڑیا کافی افسردہ ہو گئی۔۔۔
اوکے۔۔۔!!!وہ جلدی سے دوپٹہ لیتے ہوئے بیگ اٹھاتے   ہی باہر آگئی۔۔۔  
اچھا دادی ۔۔۔
دعا کیجیئے گا۔۔۔!!وہ دادی کو چارپائی پر بیٹھا  دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔دھوپ کی چمک اس کی آنکھوں میں پڑنے لگی تھی۔
میں تو روز ہی تمہارے لئے  دعا کرتی ہوں،،،!!وہ مسکراتے  ہوئے بولیں۔۔۔!!
جی دادی۔۔۔۔!!وہ مسکراتے ہوئے جانے لگی۔
ارے۔۔۔۔رکو تو۔۔۔۔
ناشتہ توکرتی جاؤ ۔۔۔!!وہ اسے پیچھے سے آواز لگاتے ہوئے بولیں۔
نہیں دادی۔۔۔
دیر ہو جائے گی۔۔۔!!وہ جلدی سے اللہ حافظ  کہتے ہوئے جانے لگی۔
گڑیا۔۔۔
اری او گڑیا۔۔۔۔دادی واویلا مچاتے ہوئے اس کے جانے کے بعد گڑیا کو آواز دینے لگیں۔
آئی دادی۔۔۔۔!!وہ کمرے سے باہر آتے ہوئے بولی۔۔
کیا ہوا؟؟؟؟
ہونا کیا ہے؟؟؟وہ غصہ سے بولیں۔
سمجھ نہیں آتی مجھے تم لوگوں کی۔۔۔۔!!!
بیچاری بھوکی ہی گئی ہے۔۔۔۔!افسوس کا اظہار کرتے ہوئے۔
اوہ۔۔۔۔!!ہو۔۔۔۔صبح صبح کیا واویلا مچائے جا رہی ہیں آپ؟؟؟گڑیا ثریا کو باہرآتا دیکھ کر کچن میں چلی گئی۔
اب آئے گی آ پ سب کو قدر میری صبا کی۔۔۔۔وہ بات کرتے کرتے کمرے سے باہر آنے لگیں۔۔
ثریا۔۔۔۔۔!!! دادی زچ ہو کر بولیں۔۔
قدر ہمیں سب کی ہے،
نہیں ہے تو بی بی تم کو نہیں ہے۔۔۔۔!!دادی غصہ سے کہتے ہوئےاسے احساس دلا رہی تھیں۔
اوہ گڑیا۔۔۔۔۔!!!
مجھے تو چائے کی ایک پیالی دے دو۔۔۔۔وہ قدرے خفگی سے بولیں۔
جی۔۔۔
آئی۔۔۔۔دادی۔۔۔وہ کچن سے آواز لگاتے ہوئے تیزی سے باہر آئی۔۔۔!
یہ لیجیئے گرما گرم  چائے۔۔۔۔۔گڑیا مسکراتے ہوئے بولی تا کہ دادی کا غصہ  کم ہو سکے۔
سیکھ لو اب تم بھی کچھ۔۔۔۔!!وہ چائے پکڑتے ہوئے بولیں۔۔۔
مسکان اب کمائی کرے یا گھر داری کرے۔۔۔وہ طنز کرتے ہوئے ثریا کی طرف  دیکھ کر بولیں۔
تمہارے دادا جی بھی بھوکے ہی گئے ہیں اورعابد بیچارا بھی۔۔۔وہ ترس کھا کر کہنے لگیں،جبکہ گڑیا سنجیدہ ہو گئی۔
اماں!
کب سے جتائے جا رہی ہیں۔۔۔
بس کریں۔۔۔
سیکھ جائے گی یہ بھی۔۔۔۔ثریا اماں  کو ٹوکتے ہوئے بولی۔جبکہ گڑیا خاموشی سے وہاں سے اٹھ گئی۔
٭٭٭
یا اللہ ۔۔۔!!و ہ بس اسٹاپ پر کھڑی گاڑی کا انتظار کرنے لگی جبکہ گاڑی آدھا گھنٹہ پہلے ہی جا چکی تھی۔۔۔!!
پہلے ہی دیر ہو گئی ہے بہت ۔۔۔!!موبائل پر ٹائم دیکھتے ہوئے  خود سے باتیں کرنے لگی۔۔۔دھوپ کی چمک اس کی آنکھوں  میں پڑھنے لگی تھی۔۔۔آخر اس نے پیدل ہی چلنا شروع کیا کہ اچانک ایک گاڑی اس کے پاس آ کر رکی ۔۔۔
آؤ۔۔۔۔
بیٹھو۔۔۔۔!!وہ گاڑی کا دروازہ  کھولتے ہوئے اسے پیشکش کرنے لگا۔۔۔
نہیں۔۔۔!!میں چلی جاؤں گی۔۔۔۔!!اور لا پرواہی سے نظر انداز کرتے ہوئے چلنے لگی۔۔۔!!جواد جلدی سے گاڑی کا دروازہ بند کرتے ہوئے آگے چل دیا۔۔
دیکھو۔۔۔۔۔مجھے کچھ بات کرنی ہے تم سے۔۔۔۔۔
بیٹھو۔۔۔۔!!وہ دوبارہ کہنے لگا۔۔۔۔!!
جی۔۔۔۔
کہیئے؟؟وہ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے غصہ سے بولی۔۔
یہ کس لہجے میں بات کر رہی ہو آپ؟؟؟
اسی لہجے میں بات کرنی چاہیئے مجھے۔۔۔۔!
 آپ کے ساتھ کمٹمنٹ  اس بات پر تو ہوئی ہی نہیں تھی کہ آپ سرِ عام میرا رستہ بھی روکیں  گے۔۔وہ غصہ سےبولی۔   
  ریلیکس۔۔۔
  دیکھو۔۔۔آفس میں تم مجھے نظر نہیں آئیں تو مجھے بس اسٹاپ پر آنا ہی پڑا۔۔وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔۔
آخر؟اب کیا ہو؟؟
کیوں آپ۔۔۔۔وہ زچ ہو کر بولی۔
بس۔۔۔۔وہ ٹوکتے ہوئے بولا۔۔۔!
بہت ہو گیا۔۔۔۔وہ گاڑی ڈرائیو کرنے لگا۔۔
 آج تم پریزنٹیشن نہیں دو گی۔۔۔۔!!تھوڑے توقف کے بعد بولا جس پر وہ چونکی
پریزنٹیشن نہیں دوں گی؟؟؟
کیا مطلب؟؟وہ حیرانگی سے بولی۔
تمہیں جیسا کہہ رہا ہوں،ویسا کرنا تمہارا فرض ہے۔۔۔
سمجھی۔۔۔۔!!!
اور یہ سوال و جوابپوچھنے اور دینے کی عادت نہیں مجھے۔۔۔!!وہ قدرے غصے سے بولا۔۔۔
ایسا نہیں ہو سکتا۔۔۔!!وہ انکار کرتے ہوئے بولی۔۔
ٹھیک ہے ۔۔
تو میں ارمان کو بتا دوں گا تمہاری اصلیت۔۔۔۔!!وہ شاطرانہ  انداز میں بولا۔۔۔
میری اصلیت ۔۔۔۔وہ پریشان ہوئی۔
ہاں۔۔۔۔!!
یہی کہ تم نے اس سے محبت کا ڈرامہ کرنے کے لئے مجھ سے پیسے لئے ہیں۔وہ بلیک میل کرنے لگا۔۔۔
میں آپ کو آپ کے پیسے جلد لوٹا دوں گی مگر یہ الزام اور بلیک میل۔۔۔۔!!جواد اس کی بات پر قہقہہ لگاتے   ہوئے اس پر گہری نظر ڈالنے لگا۔۔۔
سوچ لو تم۔۔۔۔!!
میرا کام کرو گی تو نوکری بھی رہے گی اور پیسے بھی نہیں دینے پڑیں گے ۔۔
اور اگر نہیں تو نوکری  بھی جائے گی اور پیسے بھی۔۔۔۔!!وہ قہقہہ لگاکر ہنسنا ۔
تمہیں تو پتہ ہے یہاں نوکری ڈھونڈنے میں کتنی خواری اور جان جوکھوں کا کام ہے۔۔۔!!مسکان اس کی ہر بات سننے کے بعد  آنکھیں بھر آئیں اور چاہ کر بھی  کچھ بول نہ سکی،اس کی زبان پر ایسے جیسے تالے پڑ چکے ہوں
جاری ہے

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Blog