چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس سجاد کا اب تک سرغ نہ مل سکا

Published on June 21, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 558)      No Comments

11
عسکریت پسندوں کی رہائی کے لیے اویس سجاد کو’بارگیننگ چپ‘ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، پولیس ذرائع
کراچی(یوا ین پی) شہر قائد سے لاپتہ پونے والے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس سجاد کا اب تک سرغ نہیں مل سکا،ڈپٹی انسپکٹر جنرل انویسٹی گیشن سلطان علی خواجہ کی سربراہی میں ایک 8 رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی۔ پولیس کو شبہ ہے کہ انہیں عسکریت پسندوں کی رہائی کے لیے ’’بارگیننگ چپ‘‘ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ منگل کو اویس شاہ کے اغوا کے واقعے کی منگل کوجیو فینسنگ کی گئی۔ جیو فینسنگ شون سرکل اور اطراف کے علاقوں میں کی گئی۔شون سرکل اور اطراف کے علاقوں کی سی سی ٹی وی کا بھی بغور جائزہ لیاگیا۔ذرائع کے مطابق 18مختلف سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کرلی گئی ہے۔دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اختر کالونی، صدر اور دیگر علاقوں میں سرچ آپریشن کیا، کٹی پہاڑی کے قریب پولیس کی جعلی نمبر پلیٹ کی گاڑی سمیت مشتبہ شخص پکڑا گیا جبکہ چھاپوں 30سے35افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے ڈی ایس پی عبدالرشید کا کہنا ہے کہ اویس علی شاہ کو جس گاڑی میں اغوا کرکے لیجایا گیا اس کی آخری لوکیشن منگھوپیر ناردرن بائی پاس تھی۔عینی شاہدین کے مطابق شلوار قمیص پہنے 4 مسلح افراد اویس شاہ کو شاپنگ سینٹر کے باہر کھڑی ایس پی 0585 نمبر پلیٹ والی گاڑی میں اپنے ساتھ لے گئے۔وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے اعلی سطح کے اجلاس میں اویس شاہ کے اغوا پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ واقعے کی ہر زاویے سے تحقیقات کی جائے ۔وزیراعلی کا کہنا تھا کیا یہ واقعہ اغوا برائے تاوان کا ہے؟؟کیا دہشت گرد عدالتوں پر اثر انداز ہوناچاہتے ہیں۔۔؟؟ وزیراعلی سندھ نے واقعے کی پیشرفت رپورٹ ہر3گھنٹے میں دینے کی ہدایت بھی کی۔سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل اے ڈی خواجہ نے میڈیاکو بتایا کہ ابھی تک یہ اغوا کا واقعہ ہے اور ان کی ذاتی رائے یہ ہے کہ اویس سجاد کو تاوان کے لیے اغوا نہیں کیا گیا۔سیکیورٹی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اغوا کار اویس سجاد کی رہائی کے بدلے کچھ عسکریت پسندوں کو چھڑوانے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔اویس سجاد کی رہائی کے لیے ڈپٹی انسپکٹر جنرل انویسٹی گیشن سلطان علی خواجہ کی سربراہی میں ایک 8 رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔تاہم واقعے کی ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں کی گئی۔رینجرز نے اخترکالونی میں سرچ آپریشن کیا، اس دوران علاقے کی مکمل ناکہ بندی کر دی گئی۔کراچی غربی پولیس نے صدر، بلوچ کالونی، محمود آباد اور کینٹ اسٹیشن کے اطراف کچی آبادی میں آپریشن کئے، ناکہ بندی کرکے مختلف علاقوں میں اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes