ارمان دل

Published on July 2, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 790)      No Comments

Uzma-1
قسط نمبر21
رائٹر ۔۔۔ عظمی صبا
میں بھلا کیسے وہ گجرے لے لیتی؟؟؟
مجھے خود کو دور رکھنا ہے سر سے۔۔!!وہ دل ہی دل میں خود سے باتیں کرتے ہوئے ڈائری پر تحریر کرنے لگی۔میں جواد سر کی بات پر عمل کرتے کرتے کہیں سچ میں؟؟؟
ن۔ن۔۔نہیں۔۔۔
ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔۔۔!!وہ خود کو خود ہی جواب دیتے ہوئے کہنے لگی۔
محبت میں جھوٹ تو چلتا ہی نہیں ۔۔۔اور ویسے بھی میں کہاں اور وہ کہاں؟؟؟زمین اور آسمان کبھی ایک نہیں ہو نہیں پائیں گے۔۔۔اور نہ ہی آج تک کبھی ہوسکے ہیں۔بس ان کے درمیان ہی نہ رہ جاؤں کہیںمیں۔۔۔!!
بس مجھے کچھ بھی کر کہ خود کو اس ڈرامہ سے بچانا ہو گا۔۔۔وہ لکھتے لکھتے بہت ہی زیادہ مگن ہو گئی تھی۔
کیا لکھا جا رہا ہے؟؟؟صبا س کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے پوچھنے لگی۔
آپ کب آئیں ؟؟وہ مسکراتے ہوئے بولی۔
بس تھوڑی دیر پہلے۔۔۔!!
ام م م۔۔۔
اچھا۔۔۔اب کا فی دن رہنا۔۔۔
اس کمرے میں بہت مس کرتے ہیں ہم آپ کو۔۔۔!!وہ پرجوش ہوتے ہوئے بولی
بس اب فل ڈے ،فل ٹائم مستی۔۔۔خوب شاپنگ کریں گے سنڈے کو۔۔!!گڑیا کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولی۔
ہاں۔۔ہاں کیوں نہیں۔۔۔مسکان گڑیا کی طرف مسکرا کر دیکھتے ہوئے صبا کی طرف دیکھ کر سنجیدہ ہو گئی کیونکہ صبا کی آنکھوں میں وہ سکون اور خوشی اسے ہرگز نظر نہیں تھی آرہی جس کی وہ خواہشمند تھی۔
کیاہواصبا؟؟
آپ خوش تو ہیں نا؟؟؟اس کی آنکھوں میں نمی کو دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی۔
ہاں۔۔۔!ہاں۔۔۔ وہ بوکھلاتے ہوئے بولی۔
بہت خوش ہوں میں۔۔۔آنکھوں میں آئی ہوئی نمی کوصاف کرتے ہوئے وہ بمشکل بولی۔
بہت زیادہ خوش ہوں۔۔۔وہ بمشکل مسکراتے ہوئے رونے لگی۔
ارے آپی؟؟؟
یہ کیا؟؟؟گڑیا اسے یوں دیکھ کر حیرانگی سے پوچھنے لگی اورمسکان بھی پریشان ہوگئی۔
سب تھیک تو ہے نا؟؟؟مسکان گڑیا کی طرف ایک نظر دیکھتے ہوئے صبا سے پوچھنے لگی۔
ہاں۔۔!!
سب ٹھیک ہے۔
بس تم لوگوں کی یاد بہت آتی ہے۔۔۔!
بہت اداس ہوں تم لوگوں سے۔۔۔!وہ روتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔
اوہ۔۔۔!!صبا ۔۔۔ وہ اسے گلے لگاتے ہوئے بولی۔
ہم ہر پل آپ کے ساتھ ہی تو ہیں ۔۔۔وہ اس سے الگ ہوتے ہوئے اس کی آنکھیں صاف کرنے لگی۔
آپی۔۔!!
آپ تو بچوں کی طرح رو رہی ہیں۔۔۔!وہ بچوں کی طرح ہنستے ہوئے اسے تنگ کرنے لگی۔
گڑیا۔۔۔۔!!وہ اسے اشارۃَ َ روکنے لگی
جاؤ چائے ہی لے آؤ گڑیا۔۔۔!!
اکھٹے چائے پیتے ہیں۔وہ مسکراتے ہوئے گڑیا سے کہتے ہوئے صبا کی طرف پریشانی سے دیکھنے لگی۔
جی۔۔۔ابھی لائی۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے چتکی بجا کر وہاں سے چلی گئی۔
صبا۔۔۔!!
کوئی اور وجہ تو نہیں نا؟؟؟؟وہ شکی انداز میں پوچھنے لگی۔
دیکھیں ۔۔۔جھوٹ مت بولیئے گا مجھ سے۔۔۔!
ارے نہیں۔۔!میں بھی نا۔۔
کوئی وجہ نہیں ہے۔۔خود کو ملامت کرتے ہوئے آنسوؤں کو صاف کرتے ہوئے است مطمئن کرنے لگی۔
پکا نا؟؟؟زور دے کر پوچھتے ہوئے۔
ہاں۔۔۔پکا۔۔۔!!وہ مسکراتے ہوئے بولی۔
دیکھنا۔۔۔
آپ بہت جلد بھول جائیں گی ہمیں۔۔۔
یہ تو نئی نویلی دلہن ہو نا آپ۔۔۔
اسی لئے ۔۔۔وہ شرارتی انداز میں مسکراتے ہوئے بولی۔
تم بھی نا۔۔۔!!!وہ ا سکی طرف دیکھ کر مسکرائی
یہ گل بھائی نہیں آئے؟؟؟وہ تھوڑی دیر بعد اس سےپوچھنے لگی۔۔۔
وہ۔۔۔
ہاں۔۔۔وہ ہی تو آئے تھے ساتھ۔۔۔وہ بوکھلاتے ہوئے بولی۔
یہ گڑیا آئی نہیں ابھی تک چائے لے کر۔۔وہ بات کو بدلتے ہوئے مسکرائی
ہاں!!دیکھتی ہوں میں اسے ۔۔!!وہ بیڈ سے اٹھتے ہوئے کمرے سے باہر جاتے ہوئے مسکرانے لگی۔۔!جبکہ صبا اس کےجانے کے بعد پریشانی سے ادھر ادھر دیکھنے لگی۔
٭٭٭
وہ لیپ کو آن آف کرتے ہوئے گہری سوچ میں مگن تھا،اس کی ہنسی کی آواز اور اس کی آواز میں طاری کپکپی کو وہ بہت حد تک محسوس کرنے لگا تھامگر ہا تھوں میں پکڑے گجروں کودیکھتے ہوئے یکدم ہل سا گیا۔
یہ میں کیوں اس کے بارے میں سوچ رہا ہوں؟؟وہ گجروں کو ہاتھ میں لئے ہوئے خود ہی سے باتیں کرنے لگا۔
May I come in???
وہ دروازہ کھٹکھٹا تے ہوئے بولی۔
ہاں۔۔!!
آؤ حیا۔۔۔!!وہ جلدی سے گجروں کو تکیے کے پیچھے چھپاتے ہوئے لائٹ کو آن کرتےہوئے بولا۔
کیسے ہیں آپ؟؟وہ مسکراتے ہوئے پوچھنے لگی۔
ہاں۔۔۔!!
تم لوگوں کی شیطانیوں سے محفوظ ہوں۔۔۔!!وہ شرارتی انداز میں بولا۔
تو ٹھیک ہی ہوں گا نا؟؟وہ پھر سے مسکرایا۔
غصہ ہیں نا ابھی تک؟؟وہ افسردہ ہوتے ہوئے بولی۔
ارے۔۔۔نہیں۔۔۔نہیں۔۔۔
میں تو مذاق کر رہا ہوں حیا۔۔۔!!وہ اسے یوں سنجیدہ دیکھتے ہوئے بولا۔
ام م م۔۔
ارمان بھائی آئی نیڈون فیور پلیز۔۔۔۔وہ التجائیہ انداز میں بولی۔
جی۔۔جی۔۔کہو۔۔۔!!وہ مسکرایا۔
مجھے اور شاہ میر کو پریکٹس کے لئے جانا ہے۔۔۔
واؤ ۔۔دیٹس گریٹ۔۔۔!!
تو مسئلہ کیا ہے پھر؟؟؟
شاہ میر ہو گا نا ساتھ تمہارے؟وہ اسے سمجھاتے ہوئے مسکرایا۔
وہی تو مسئلہ ہے ارمان بھائی۔۔۔!!
جونئیر لیول کی تھرڈ کلاس لڑکیوں سے رابطے ہیں اس کے۔۔وہ اس کی شکایت کرتے ہوئے بولی۔
ہاں۔۔۔۔
تو؟؟؟وہ بے فکری سے بولا۔
تو؟؟؟
آپ کے لئے یہ عام سی بات ہے؟؟؟وہ زور دے کر زچ ہو کر بولی۔
ہاں!
دیکھواب تھوڑی بات چیت تو ہو ہی جاتی ہے نا!
راستے میں یا کلاس میں؟؟؟
I think it’s not a big issue۔۔۔
وہ اسے سمجھاتے ہوئے بے فکری سے بولا۔
Why it’s not a big issue????
وہ زچ ہو کر بولی۔بہت بڑا ایشو ہےیہ۔۔
مجھے بھی ان جیسا سمجھتا ہے چیپ۔۔!!وہ نمی والی اندازمیں بولی۔
واٹ؟؟؟وہ حیران ہوا۔
کیا کہہ رہی ہو تم؟؟
ہاں!
ٹھیک کہہ رہی ہوں۔۔۔!!وہ آنسووؤں کو صاف کرتے ہوئے بولی۔
میرا کزن ہے ۔۔۔یہ سوچ کہ معاف کر دیا اسے۔
ورنہ آپ تو جانتے ہیں نا مجھےاچھے سے۔۔۔!!وہ اس کے پاس بیٹھے ہوئے بچوں کی طرح بولی۔
ہاں۔۔!!یہ تو میں جانتا ہوں۔۔۔وہ ہنستے ہوئے بولا۔
اچھااور کچھ؟؟؟
اور یہ کہ کہتا ہے میں پاگلوں کی ڈا کٹر بنوں گی،مجھے کوشش کرنی ہی نہیں چاہیئے ۔۔۔وہ ایک اور شکایت کرتے ہوئے بولی۔
بس اتنی سی بات؟؟؟وہ مسکرایا۔
یہ اتنی سی بات نہیں ہے ارمان بھائی۔
میں اپنے پاپا کا ہر خواب پور اکرنا چاہتی ہوں۔۔۔لیکن دکھ دیتی ہیں باتیں اسکی۔۔
بھلے مذاق ہی کیوں نہ ہو،،وہ جذباتی ہوتے ہوئے بولی۔
بھئی کھینچتے ہیں کان اس کے۔۔۔!!!
تم فکر نہیں کروحیا۔۔۔!!وہ اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا۔
بھائی یہ ؟؟؟؟وہ مسکرائی۔
خوشبو کس چیز کی ہے۔۔۔وہ خوشبو کو محسوس کرتے ہوئے پوچھنے لگی۔
خوشبو؟؟؟اردگرد دیکھتے ہوئے۔
تمہارا وہم ہے۔۔۔بات کوبدلتے ہوئے بولا۔
نہیں۔۔۔
کچھ تو ہے۔۔۔!!تلاش کرتی ہوئے نظروں سے اس کا دھیان تکیہ پر پڑا۔
ارے کچھ نہیں ہے نا!!وہ اسے تکیے کا تعاقب کرتے ہوئے دیکھ کر جلدی سے تکیہ کے پاس آکر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گیا۔
اچھا۔۔۔
بہت نیند آئی ہے مجھے۔۔۔!!وہ تھکے تھکے لہجے میں بولا۔
جی۔۔۔!!
گڈنائٹ وہ جاتے جاتے بھی واپس مٹرتے ہوئے خوشبو کو محسوس کرتے ہوئے ارمان کی طرف دیکھ کر باہر چلی گئی۔
٭٭٭

جاری ہے

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Blog