ارمان دل۔۔۔

Published on July 15, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 916)      No Comments

Uzma-1
قسط نمبر22
رائٹر ۔۔۔ عظمی صبا
سوری مس مسکان ۔۔!!وہ مسکرایا۔
کس بات کے لئے سوری؟؟؟وہ سنجیدگی سے بولتے ہوئے پرنٹر سے پرنٹ نکالنے لگی۔
کل میری وجہ سے آپ کو۔۔۔۔!!شکیل شرمندہ ہوا۔
اٹس اوکے۔۔۔وہ اس کی بات کاٹتے ہوئے آگے بڑھ گئی۔
آپ وجہ نہیں جانیں گی۔۔۔!!
میرا مطلب ہے آپ یہ جاننا نہیں چاہیں گی کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟؟وہ شرمندہ ہوتے ہوئے بولا۔
جی۔۔
بالکل بھی نہیں۔۔۔!!وہ سنجیدگی سے مسکرائی۔
مگر۔۔۔!!!!
کیوں؟؟؟ وہ زچ ہو کر پوچھتے ہوئے اس کے پیچھے چلنے لگا۔
کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے دوسروں کو تنگ کر کے خود کی تسکین لے لئے مواقع پیدا کرنا۔۔۔!!وہ سنجیدگی سے
بولتے ہوئے مڑ کر اس کو جواب دینے لگی۔
مگر۔۔!!مسٹر شکیل ۔۔۔
بے فکر رہئے میں ہار ماننے والوں میں سے نہیں ہوں۔۔
وہ مسکراتے ہوئے طنزیہ کہتے ہوئے وہاں سے چلی گئی جبکہ وہ شرمندہ ہو کر رہ گیا۔
سمجھتی کیا ہےآ خریہ لڑکی اپنے آپ کو۔۔۔!!وہ غصہ سے اس کے کمرے میں آتے ہوئے کہنے لگا۔
ارے۔۔۔
ارے ۔۔آرام سے شکیل ۔۔۔!!!
اپنی محبتوں میں اس دروازے پر توترس کھاؤ ۔۔!!دروازے کو زور سے بند ہوتا ہوا دیکھ کر بولا۔
محبت نہیں ہے مجھے اس سے ۔۔!وہ اکڑ کر بولا۔
ہاں۔۔۔تو؟؟؟
پھر؟؟؟؟کس لڑکی پہ غصہ ہے میرے یار۔۔۔!!وہ اسے ریلیکس کرتے ہوئے بولا۔
یہ جو۔۔۔مسکان ہے۔۔۔۔!!وہ زچ ہو کر بولا۔
بیٹھ تو جاؤ۔۔۔۔!وہ چونکا مگر پھر نارمل ہونے لگا۔
کیا کہہ دیا اس نے تمھیں؟؟؟وہ اس کے بیٹھتے ہی اس سے پوچھنے لگا۔
کل کی بات پر معذرت کی تو کہتی ہے۔۔۔
کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے دوسروں کو تنگ کر نے کی۔،وہ یہ جاننا ضروری نہیں سمجھتی کہ کیوں کیا کل میں
نے ایسا۔۔۔اور مزید یہ کہ وہ ہار ماننے والوں میں سے نہیں ۔۔۔!!وہ منہ بسورتے ہوئے اس کی نقل کرتے کوئے ارمان
کو اس کی کہی ساری بات بتانے لگا۔
ہاں۔۔۔تو ٹھیک ہی کہا اس نے۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے بولا۔
کیا؟؟؟؟وہ زچ ہو کر بولا۔
ہاں!!!
بھلا اور کیا وجہ ہو سکتی ہے تمہارا ایسا کرنے کے پیچھے؟؟؟وہ مسکراتے ہوئے پانی کا گلاس اس کو دینے لگا۔
بات ہی نہیں کرتی تھی۔۔۔
سوچا تھا فائلز بدلنے سے کوئی سوال وجواب تو کرے گی مگرنہیں۔۔۔۔وہ تھوڑا سا پانی پی کر گلاس ٹیبل پر رکھتے
ہوئے بولا۔
اچھا۔۔۔اچھا ۔۔۔ریلیکس ۔۔وہ اسے پرسکون کرنے لگا۔
زیادہ سوچومت۔۔۔!!
ابھی غصہ ہے نا اسے۔۔۔اس لئے شاید ۔۔۔!!!وہ اپنا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بولا۔
تمہیں بڑا پتہ ہےاس کا ۔۔۔!!ہو منہ بسورتے ہوئے بولا جس پر ارمان لاجواب ہو کر رہ گیا۔
٭٭٭
میرے ساتھ چلو نا!!انشراح اسے اپنے ساتھ جانے کے لئے اصرار کرتے ہوئے بولی۔
ارے نہیں۔۔۔
تم جاؤ۔۔
میں بس یہ کام ختم کرتے ہی جاتی ہوں۔۔۔وہ کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے بولی۔
چھوڑو نا۔۔۔!!
دیکھو موسم بھی خراب ہورہا ہے۔۔
اٹھو۔۔۔وہ ضد کرتے ہوئے زور دے کر کہنے لگی۔
او۔۔کے بابا،،، او۔کے۔۔۔۔
یہ لو۔۔۔ہو گئی فری۔وہ فورا سے اٹھتے ہوئے اس کے ساتھ جانے لگی۔
واہ کتنا پیارا موسم ہے نا؟؟انشراح آفس سے باہر نکلتے ہی آسمان پر دیکھتے ہوئے اس سے کہنے لگی۔
ہاں!!
سبحان اللہ ۔۔۔!!وہ مسکراتے ہوئے بولی۔
چلو بیٹھو۔۔۔!!اسے گاڑی میں بیٹھنے کے لئے کہتے ہوئے خود بھی گاڑی میں بیٹھ گئی ڈرائیور دونوں کو بیٹھتے ہی
دیکھ کر مسکراتے ہوئے سلام کرنے لگا۔
٭٭٭
شازیہ ساتھ ہوتی تو مزہ آجاتا یار۔۔۔!ارمان شکیل کو تنگ کرتے ہوئے بولا۔
یا پھر۔۔
نازیہ ۔۔۔وہ پھر سے تنگ کرتے ہوئے شرارتی انداز میں بولا۔
ارمان۔۔۔!!وہ زچ ہو کر بولا۔
اچھابابا،اچھا۔۔۔
چلو بیچ پر چلتے ہیں۔۔۔
ٹھیک ہے؟؟؟ وہ مسکراتے ہوئے اسے کہتے ہوئے گاڑی میں بیٹھ گیاجواباَ اس نے صرف گردن ہلا دی۔
٭٭٭
بیچ پر چلیں مسکان؟؟
بہت خوب صورت نظارہ ہو گا اس وقت وہاں۔۔۔!!وہ پر جوش ہوتے ہوئے بولی۔
بیچ پر ؟؟؟
ارے نہیں۔۔۔نہیں۔۔۔!!!
دیر ہو جائے گی ۔۔۔وہ پریشانی سے بولی۔
کوئی دیر نہیں ہو گی۔۔
ابھی ایک گھنٹہ باقی ہے۔۔
اور ویسے بھی اگر دیر ہو جائے تو وجہ بھی سالڈ ہے نا۔۔۔
موسم خراب ہے۔۔۔وہ ہنستے ہوئے اسے آنکھ مارتے ہوئے بولی
تم بھی نا۔۔۔!!وہ مسکرائی۔
چاچا۔۔
بیچ پر لے چلیں۔۔۔!وہ ڈرائیور کو بیچ پر جانے کا کہتے ہوئے مسکرائی۔
٭٭٭
کتنی مزے کی ہوا چل رہی ہے نا!!وہ ہوا کو محسوس کرتے ہوئے اس سے بولی۔
ہاں۔۔۔!!وہ ساحل کے کنارے کھڑی موسم میں موجود خنکی کومحسوس کرنے لگی۔
اوہ۔۔۔ہو۔۔۔
بارش۔۔۔!!!انشراح بارش کے قطرے محسوس ہوتے ہی پریشانی سے بولی۔
ےو کیا ہوا؟؟؟
تمہیں پتہ ہےمجھے بارش بہت پسند ہے ۔۔۔!!مسکان بارش کے قطروں کو محسوس کرتے ہوئے آسمان کی طرف
دیکھنے لگی۔
جانتی ہو یہ آسمان دو صورتوں میں ہی برستا ہے جب کوئی مل رہا ہو اور جب کوئی بچھڑ رہا ہو۔۔۔
بچھڑ رہا ہو تا غم کے آنسو اور جب کوئی مل رہا ہو تو خوشی کے آنسو ۔۔۔!!وہ سنجیدگی سے مسکرائی۔
آؤ اس تیز بارش میں دعا کرتے ہیں ان بچھڑنے والوں کے لئے کہ انہیں صبر مل جائے اور ملنے والوں کے لئے
کہ انہیں محبت کا جہاں اور سائباں مل جائے ۔۔۔!!وہ ہاتھوں کو باندھتے ہوئے انشراح کے ساتھ تیز بارش میں دعا
مانگتے ہوئے آمین کہنے لگی۔
اور اپنے لئے دعا نہیں مانگو گی؟؟؟وہ اس سے پوچھنے لگی۔۔۔
اپنے لئے؟؟؟وہ مسکرائی۔۔۔
ارمانِ دل ۔۔۔چند یہ الفاظ اس کے لبوں پر آکر رکے تھے کہ اسی اثناء میں گرج چمک کے ساتھ بارش تیز ہونے
لگی جس سے وہ ڈر کر سہم سی گئی اور انشراح اس کے لفظ سمجھ ہی نہ پائی۔۔
٭٭٭
بارش میں اس کو یوں گھومتا ہوا اور مزہ کرتا دیکھ کر اس کی نظریں ٹہر سی گئیں ۔اسے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں
آرہا تھا کہ یہ وہی مسکان ہے جو اس کے آفس میں کام کرتی ہے۔۔!
وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ اٹھکیلیاں کرتے ہوئے مسکرا رہی تھیں اور ایک دوسرے پر پانی پھینک رہی تھیں۔
وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ بھاگنے لگیں کہ اچانک اس کا پاؤں پھسلا اور وہ گر گئی ۔اس کو گرتا دیکھتے ہی
ارمان فوراََ سے آگے بڑھنے لگا کہ پیچھے سے شکیل کی آواز اسے سنائی دی جو فون کو احتیاط سے جیب میں
رکھتے ہوئے اس کی طرف آرہا تھا۔۔
کیا ہوا؟؟؟
اس کو ہوں آگے بڑھتے ہوئے دیکھ کر وہ حیرانگی سے پوچھتے ہوئے سامنے موجود ان دونوں کی طرف دیکھنے
لگا ،دونوں ہنس رہی تھیں ۔مسکان بمشکل اٹھی اور اٹھ کر پھر سے اس کے ساتھ کھیلنے میں مصروف ہوگئی۔وہ اس
چیز سے بے خبر تھیں کہ کوئی ان کا تعاقب کر رہا ہے ،وہ دونوں تو صرف اپنی مستی میں گم تھیں۔
کچھ نہیں۔۔۔ارمان رکتے رکتے سنجیدگی سے بولا۔
آر یو اوکے؟؟؟شکیل اس پر گہری نظر ڈالتے ہوئے شرارتی اندا ز میں پوچھنے لگا۔
ہاں۔۔۔۔!!
چلو چلتے ہیں یہاں سے ۔۔!!وہ نہایت سنجیدگی سے بولا۔
لیکن کیوں؟؟
ابھی تو آئے ہیں یار۔۔وہ اصرار کرتے ہوئے بولا۔
کیا ہوا؟؟ پھر سے پوچھتے ہوئے وہ گہری نظر اس پر ڈالنے لاگ۔
کچھ نہیں یار۔۔!!وہ بے چینی سے بولا۔
ویسے یہ لوگ یہاں پہ۔۔وہ حیرانگی سے بولا۔
ہاں تو؟؟؟
مجھے کچھ ٹھیک نہیں لگ رہے ارمان تم ۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے شرارتی انداز میں بولا۔
ٹھیک ہوں میں۔۔۔!وہ مسکراتے ہوئے خود کو نارمل کرتے ہوئے بولا۔
اللہ کرے۔۔!! وہ قہقہہ لگا کہ ہنسا۔
ویسے ۔۔۔
میرا موڈ آف کرکے یہ محترمہ ادھر مزے کررہی ہے۔۔۔وہ ہنستےہوئے رکا اور منہ بسورتے ہوئے بولا۔
شکیل۔۔۔!!وہ اس کو گھورتے ہوئے بولا جبکہ شکیل خاموش ہو کہ رہ گیا۔
٭٭٭
کیسی ہو مسکان؟؟وہ نہایت خوشی سے بولا۔
جی کون؟؟؟
کون سےمطلب؟؟؟
میں سرمد۔۔۔!!وہ اسے اپنا نام بتاتے ہوئے سنجیدہ ہوا۔
کون سرمد؟؟؟وہ شرارتی انداز میں مسکرائی۔
مسکان؟؟رئیلی اٹس ویری سیڈ۔۔۔وہ افسردہ ہوتے ہوئے بولا۔
واہ۔۔۔
لگانا غصہ ۔۔۔
فرصت ملی تو آگئی میں یاد۔۔۔!!گلہ کرتے ہوئے بولی۔
ایسا نہیں ہے مسکان۔۔۔!!وہ اسے یقین دلاتے ہوئے بولا۔
تو پھر کیسا ہے؟؟وہ شرارتی انداز میں مسکرائی۔
اچھا نا۔۔۔!!
اب تنگ نہیں کرو۔۔!!وہ زچ ہو کر بولا۔
میں کراچی ہوں۔۔وہ اسے اطلاع دیتے ہوئے بولا۔
سو واٹ؟؟؟َ۔۔وہ بےرخی سے بولی۔
مسکان کی بچی۔۔۔
باز آجاؤ۔۔۔!وہ اسے وارن کرتے ہوئے مسکرایا۔جواباَ وہ بھی مسکرائی۔
اچھا۔۔۔آجاؤ جلدی سے۔۔۔
کہاں۔۔۔؟؟؟؟وہ پوچھنے لگی۔
زویا کی طرف۔۔
مل کر چلتے ہیں آؤٹنگ کے لئے۔۔۔وہ پرجوش ہوتے ہوئے بولا۔
سرمد بھائی؟؟؟وہ ہچکچاتے ہوئے بولی۔
کیا؟؟اب بہانے باز بہانہ نہ بنانا کوئی ۔۔۔وہ تنگ کرتے ہوئے بولا۔
نہیں ایسی بات نہیں۔۔۔
آپ کو تو پتہ ہے نا اس وقت امی۔۔۔ وہ اپنی پریشاتی ظاہر کرتے ہوئے مجبوری سے بولی۔
اوہ۔۔۔ہو۔۔۔وہ اس کی بات کاٹتے ہوئے بولا۔
اچھا۔۔۔بے فکر رہو۔۔۔
آتا ہوں خود۔۔!!وہ مسکراتےوہوئے فون رکھنے لگا۔
ریڈی رہو تم۔۔۔فون رکھتے ہی زویا کو فون کرتے ہوئے بولا۔
او کے۔۔۔وہ فون پر بات کرتے ہوئے جلدی سے بیگ اٹھاتے ہی باہر آموجود ہوئی اورا س کا انتظار کرنے لگی۔
خالہ میں ذرا سرمد کے ساتھ جا رہی ہوں۔۔
ذرا دیر ہو جائے گی ۔۔!!وہ اپنی خالہ کو بتاتے ہوئے کچن سے باہر آئی۔
اچھا۔۔۔بیٹی ۔۔خالہ کباب لاتے ہوئے ٹیبل پر رکھ کر بولیں۔
٭٭٭
عجیب ہے یہ لڑکی تو۔۔۔!سرمد گاڑی ڈرائیو کرتے وہئے زویا سے بات کرتے ہوئے بے چینی سے بولا۔
کیوں؟؟وہ وجہ پوچھنے لگی۔
جاب بھی کرتی ہے،پھر بھی ہر بات اپنی سے پوچھ کرکرتی ہے ۔
امی ناراض ہوں گی۔۔
امی کو اچھا نہیں لگے گا۔۔
امی ڈآنٹیں گی۔۔
امی یہ ۔۔۔امی وہ ۔۔۔وہ غصہ سے بولتے ہوئے اس کی ہر بات کی نقل کرنے لگا۔
اچھا۔۔
بس نا۔۔۔!!وہ اسے ریلیکس کرتے ہوئے بولی۔
ہاں تو اور کیا۔۔۔!! وہ منہ بسورتے ہوئے غصہ سے بولی۔
٭٭٭
جاری ہے

Readers Comments (0)




WordPress主题

Weboy