بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم کو پھانسی

Published on September 4, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 635)      No Comments

22
ڈھاکہ(یو این پی)ٍٍٍٍبنگلادیش میں جماعت اسلامی کے رہنما کو پھانسی دے دی گئی، میر قاسم علی پر 1971 میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام تھا۔ 63 سالہ میر قاسم علی کو ڈھاکا کی نزدیکی جیل میں پھانسی دی گئی، منگل کو سپریم کورٹ نے میر قاسم کی سزائے موت کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست مسترد کر دی تھی، میر قاسم نے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ بنگلا دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ نے 2010 میں 1971 کے جنگی جرائم کی خصوصی عدالت قائم کی تھی جس میں اب تک جماعت اسلامی کے پانچ رہنماوں سمیت چھ افراد کو پھانسی کی سزا دی جا چکی ہے۔ یاد رہے کہ رحم کے لیے کی جانے والی اپیل کی صورت میں انھیں 1971 کی جنگ کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کو قبول کرنا ہوگا، جس سے جماعت اسلامی اور ان کے رہنما انکار کرتے رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کے بزنس ٹائیکون میر قاسم علی کو 2014 میں ٹرائل کے دوران سزائے موت سنائی گئی تھی، ان پر متعدد افراد کے قتل اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ اپنے والد کی سزائے موت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ان کے بیٹے میر احمد قاسم کو گذشتہ ماہ سیکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر اغوا کر لیا تھا، وہ اپنے والد کی لیگل ٹیم کا حصہ بھی تھے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ایک گروپ نے گذشتہ ہفتے بنگلہ دیش کی حکومت سے میر قاسم علی کی سزائے موت کو روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف بین الاقوامی معیار کے مطابق ٹرائل چلایا جائے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بنگلہ دیش کے 5 اپوزیشن رہنماں کو پھانسی دی جاچکی ہے، ان کی سزائے موت پر سپریم کورٹ کی جانب سے اپیل مسترد کیے جانے کے ایک روز بعد ہی عمل درآمد کرادیا گیا تھا، ان میں 4 کا تعلق ملک کی اہم سیاسی جماعتوں سے تھا۔ بنگلہ دیش کی موجودہ وزیراعظم حسینہ واجد نے 2013 میں حکومت کے قیام کے ساتھ ہی 1971 کی جنگ کے حوالے سے خصوصی جنگی ٹرائل کورٹ قائم کردی تھی، جس کا مقصد 1971 کی جنگ کے کرداروں کو سزائیں دینا تھا۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Premium WordPress Themes