ماضی کے فاتح حال کے مظلوم

Published on October 22, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 459)      No Comments
logo-final
تحریر:۔ شفقت اللہ
چاہے کچھ بھی ہو اسلام مخالف قوتیں کھل کر سامنے آ چکی ہیں جنگ کبھی بھی سرحدوں یا ہتھیاروں کی نہیں تھی بلکہ یہ جنگ ہمیشہ سے مذہبی رہی ہے اسلام ایک ایسا مکمل ضابطہ اخلاق کے ستونوں پر کھڑا ہوا دین ہے جو بہت مضبو ط اور ناقابل تسخیر ہیں اور ایسے دین کی مثال پوری دنیا میں کہیں نہیں ملتی تاریخ گواہ ہے کہ دین اسلام ہمیشہ امن کا گہوارہ رہا ہے اور رہے گا ۔ ایک مکمل اور کامیا ب زندگی گزارنے کا اس میں مکمل منشور موجود ہے جب نبی کریم ﷺ نے نبوت کا اعلان کیا اور کفار مکہ کے بڑے بڑے قبیلوں میں اس بات پر سرگوشیاں ہونے لگیں تو بات انا بازی پر آ کر رک گئی کیونکہ پورا عرب آپ ﷺ کی ایمانداری ،دیانت داری ، صداقت اور سچے ہونے کی گواہی دیتا تھا لیکن انا کی بات صرف یہ تھی کہ وہ اپنی جھوٹی شان و شوکت کو برقرار رکھنا چاہتے تھے اور اپنے آبا ؤ اجدا کا جھوٹا دین بھی جو نہ تو اللہ کی طرف سے تھا اور نہ ہی کسی نبی ؑ نے اس کیلئے ترغیب و تبلیغ کی تھی بلکہ وہ انکی اپنی من گھڑت کہانیاں تھیں اور لوگوں کو بیوقوف بناکر ان پر بادشاہت مسلط رکھنے کی سازش بھی ۔جب اسلام پوری طرح دنیا میں پھیل گیا اور کفار بہت کم رہ گئے تو انہوں نے اپنے وجود کو قائم رکھنے کیلئے منافقانہ رویہ اختیار کیا مسلمانوں کے سامنے جھک گئے اور ہتھیار پھینک کراسلامی سلطنت کے وجود کو ہمیشہ کیلئے تسلیم کر لیا ۔لیکن جن کے دلوں پر اللہ مہر لگا دے وہ کبھی ہدایت کی توفیق حاصل نہیں کر سکتے کفار اب پست ہوچکے تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے اسلام کے ستونوں کو دیمک کی طرح چاٹنا شروع کر دیا وہ جان چکے تھے کہ جب تک مسلمان شریعت محمدی ﷺ اور اللہ کی رسیّ کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں تب تک انہیں شکست دینا بہت مشکل ہے غرناطہ کی تاریخ گواہ ہے کہ عرب سے شروع ہو کر غرناطہ کی زمین اور دنیا بھر میں اسلام کا جھنڈا لہرایا جانے لگا تھا اور باقی تمام مذاہب کے لوگوں نے امن کی راہ لی ۔ تاریخ گواہ ہے کہ کتنی ماؤں نے دین اسلام کو ایسے بہادر سپوتوں سے نوازا جنہوں نے اسلام کے بدلے کوئی سمجھوتا نہیں کیا اور ہمیشہ باطل کا ڈٹ کر مقابلہ کیا یہ سپوت آج بھی تاریخ کی کتابوں میں سنہری حروف میں رقم ہیں ۔سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کی حکومت آدھی دنیا سے زیادہ پھیلی ہوئی تھی اور آپ نے اپنی حکومت کے ہر کونے میں عدل و انصاف کے معیار کو برقرار رکھا کبھی کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دی پرچم اسلام کو ہمیشہ بلند رکھا ۔محمد بن قاسم ایک سترہ سالہ نوجوان تھا جو اپنی اسلامی بہن کو بچانے کیلئے نکلا اور سندھ تک فتوحات کیں کفار کو نیست و نابود کیا کتنوں کو حق کا راستہ دکھایا اور انکی نسلیں سنوار دیں ۔ٹیپو سلطان ایک بہادر اور سچا مسلمان بادشاہ تھا جس نے کبھی بھی مغرب کے سامنے سر نہیں جھکایا اور اسلام کا جھنڈا سر بلند کیاسوئے ہوتے تو بھی کوئی دشمن غلطی سے بھی ان کے آس پاس نہ بھٹکتا جب وہ شہید بھی ہو چکا تھا تب بھی کفار ان کے پاس نہیں گئے بلکہ دور سے ہی یقین دہانی کرتے رہے کہ کہیں ابھی تک زندہ نہ ہو ایسے بہادر سپوت دئیے مسلمان ماؤں نے جسکی مثال دنیا بھر میں نہیں ملتی اسلامیت کی خاطر ،انسانیت کی خاطر ایمان کی خاطر اور وطنیت کی خاطر اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر دینے والے یہ اللہ کے سپاہی آج بھی دنیا پر راج کرتے ہیں ۔ جب کفار نے مسلمانوں کے خلاف سازشیں رچائیں اور منافقین کے ساتھ مل کر ٹیپو سلطان کی سلطنت کو ختم کیا میر جعفر اور میر صادق جیسے غدار وطن کی طرح آج بھی غدار وطن اور ایمان کے سودا گر دنیا بھر میں موجود ہیں جنکی وجہ سے مسلم حکومتیں مشکلات سے گھر ی ہوئیں ہیں۔صلیبی جنگوں کا �آغاز سلطان صلاح الدین ایوبی کے دور سے ہوا وہ ایک ایسا بہادر اور نڈر نوجوان حکمران تھا جو کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکتا لیکن اسلامیت جیسے اس کے اندر کوٹ کوٹ کر بھر دی گئی تھی ۔پانچ وقت کی نماز اور اسلامی اراکین کو پورا کرتا اور صرف و صرف شریعت کے نفاذ کو یقینی بنائے رکھتا دنیا کے خزانے ایک بہت بڑا حصہ اس کے پاس تھا اور اسکے مشیر اسے خزانے کے بارے میں بتانے سے ڈرتے تھے کہ کہیں سلطان کو پتا چل گیا تو وہ سب کچھ بانٹ دے گا اور آئندہ کیلئے کچھ باقی نہیں رہے گا۔صلیبی جنگیں بیت المقدس پر عیسائیوں کی جانب سے نا جائز قبضہ جمانے کی تھیں کفار نے جب فتنہ بپا کیا تو سلطان صلاح الدین ایوبی جیسے سپہ سالاروں نے ہی مسلم امہ کا درد سینے میں رکھا اور ایک اللہ کی رضا کیلئے تن من دھن سے اسلام کی خدمت کرتے ہوئے حق کے راستے میں جنگ لڑی اتنی بڑی سلطنت کا مالک اور خزانوں کا بادشاہ جب فوت ہوا تو اس کے پاس سے صرف ایک سونے کا ٹکڑا اور ساٹ چاندی کے ٹکڑے میراث میں نکلے باقی سب وہ اللہ کی رضا کیلئے اللہ کے راستے میں تقسیم کر چکا تھا ۔ یہی اصلی ہیرو ہیں مسلمانوں کیلئے جن کے بہادری کے واقعات ایمان کو تازہ رکھنے کیلئے نمونہ سے کم نہیں ۔بزدل لوگ ہمیشہ سامنے سے وار کرنے سے ڈرتے ہیں اسی لئے وہ سازشیں کرتے ہیں ، فتنہ پیدا کرکے دوسروں کو خراب کرتے ہیں ۔کفار کی دیمک مختلف اشکال میں تھی جن میں فحاشی اور ثقافتی پذیرائی ان کا سب سے بڑا ہتھیار تھا جس کی مد میں انہوں نے فحاشی اور عریاں بازی کرکے لوگوں کو دنیا کی رنگینیوں میں مدہوش کیا تاریخ میں جھوٹی محبتوں کے واقعات شامل کر کے نئی نسلوں کو تباہ کیا جس کی وجہ سے نامور مسلمان حکمران جنہوں نے کبھی سلطنت حاصل کرنے کیلئے کوئی محنت نہ کی تھی ایمان کا سودا کر کے کفار کے ہاتھوں غلام بن گئے اور جو لوگ نا قابل تسخیر تھے انہیں منافقین کے ذریعے کمزور کر کے ختم کیا گیا ایسے میں کفار پھر سے دنیا پر حکومت کرنے میں کامیاب ہوئے اور مسلمانوں پر مظالم کرنے کی شروعات کر دی ۔کفار کا دوسرا بڑا ہتھیار تعصب تھا جو بہت خطرنا ک ثابت ہوا اس تعصبانہ رویے سے مسلمانوں کو گروہوں میں تقسیم کیا کیونکہ اس وقت کے جو مسلمان کچھ مضبوط تھے انہیں وہ اپنے قریب رکھتے اور جو لوگ کمزور تھے انہیں حقیر سمجھتے اور پھر مضبوط مسلمانوں کے ہاتھوں ان بے چارے مسلمانوں پر ظلم کرواتے جس کی وجہ سے مسلمانوں کے اپنے دلوں میں نفاق پیدا ہو گیا اور ہم اپنے ہی خون کے پیاسے بن گئے ۔یہ فرقہ واریت مسلمانوں کی ہلاکت کا سبب اور کمزور ایمانی کا مؤجب بنا لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات بڑی حکمت والی ہے عروج و زوال سب اسکی دین ہے بس اسے اگر کچھ نہیں پسند تو وہ غرور و تکبر ہے جب بھی کسی انسان نے تکبر کیا اللہ تعالیٰ نے اسے عبرت بنا دیا اور فرعون اس کی سب سے بڑی مثال ہے ۔مسلمانوں کو غلام رکھنے کیلئے کافروں نے سود کا نظام متعارف کروایا اور ایسے حالات پیدا کر دئیے کہ کمزور اور ناتواں لوگ اس ناسور میں مبتلا ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور ہمیشہ کیلئے اس دلدل میں پھنس کر رہ گئے لیکن درمیان میں جب ان کا یہ سودی نظام ختم ہونے لگا تو انہوں نے زر لطیف متعارف کروایا اس نظام نے دنیا بھر میں موجود لوگوں کا بڑا حصہ غلام بنا دیا اور جو چند لوگ اسے چلانے والے تھے انکی بادشاہت ایک لمبے عرصے تک قائم ہو گئی لیکن حقیقی بادشاہ تو صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور وہ جس کے سر تاج پہنا دے وہی ساری دنیا کا بادشاہ ہے وہ چاہے تو گدا ؤں کے سامنے شاہوں کے سر جھکا دے کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر و مطلق ہے وہ حکم دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ چیز ہو جاتی ہے ۔دین اسلام کی حفاظت کرنے والا اللہ تعالیٰ خود ہے بس ہمیں ہر حال میں اس کے راستوں پر چلنے اور ہدایت کی توفیق کا طلبگار ہونا چاہئے یہ دل سے نکال دینا چاہئے کہ کفار طاقتور ہیں اس لئے ہم ذلیل ہو رہے بلکہ ہم نے اللہ کی رسی کو چھوڑ دیا ہے اور راستہ بھٹک چکے ہیں اسی لئے اللہ تعالیٰ نے مسلسل ان کتوں کو ہمارے پیچھے لگایا ہوا ہے کہ ہم سیدھے راستے پر آ جائیں ۔ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ مسلمان جسم واحد کی طرح ہیں جس طرح جسم کے کسی ایک حصے کو چوٹ آئے تو پورا جسم اذیت میں رہتا ہے اسی طرح اگر کسی مسلمان پر کوئی مشکل پیش آجائے تو پوری امت مسلمہ کو تکلیف ہو گی لیکن ہم جوں جوں اسلامی تعلیمات سے دور ہوئے ہم فرقوں میں بٹتے گئے آج مسلم امہ ہر جگہ ذلالت کا شکار ہے اگر ہم اسی حدیث کی روشنی میں ہی کچھ کرنے کی کوشش کرتے تو آج فلسطین ،سیریا ،بوسنی ،بھارت ،افغانستان ،بنگلہ دیش ،شام ،دمشق اور کشمیر میں مسلمانوں کا یہ حال نہ ہوتا اگر انہیں کچھ ہوتا تو پوری دنیا کی اسلامی سلطنتیں آواز اٹھاتیں اور ان مظالم کے خلاف یکجا ہو جاتیں اور کفار کو منہ توڑ جواب دیتیں لیکن اب ہم میں احساس اور اسلامیت ختم ہو گئی ہے صرف زبانی کلامی اور دکھاوے کی ہمدردی رہ گئی ہے ۔آج بھی وقت ہے کہ ہم ایک ہو جائیں ہمیں کفار کے بنائے ہوئے ہر اس قانون اور نظام سے بغاوت کرنی ہو گی کہ جو ہمارے ایمان کی حرارت کو رتی بھر بھی ٹھنڈا کرے خاص کر بینکاری ،سودی نظام ،ثقافتی پذیرائی ،تعصب ،لسانیت اور فرقہ واریت جیسے ناسوروں کو کاٹ کر اپنے بدن سے ،لباس سے ،کردار سے اور اصولوں سے الگ کرنا ہوگا یہی ایک راستہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنی شان و شوکت کا لوہا پھر سے منوا سکتے ہیں ۔اسلام ایک مکمل اور ہمیشہ رہنے والا دین جو ہمیشہ قائم رہے گا ہم نہیں تو کوئی اور نسل سہی لیکن اللہ نے اپنا مقصد پورا کروانا ہے ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Theme