اُتر کر حرا سے سوئے قوم آیا

Published on November 25, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 926)      No Comments

atta
عطاءُ الرحمن چوہدری آف ٹیکسلا
قرآن مجید اللہ رب العزت کا بے نظیر اور بے مثل کلام ہے جو اُس نے اپنے آخری رسول حضرت محمد مصطفی ﷺ پر حضرت جبرائیل ؑ کے ذریعے نازل فرمایا۔قرآن مجید ۱۱۴ سورتوں پر مشتمل ہے۔ اس کا آغاز سورۃ فاتحہ اور اختتام سورۃ الناس پر ہوتا ہے۔قرآن مجید کے معتدد نام ہیں’’الفرقان‘‘ (فرق کرنے والا)’’الکتاب‘‘ (لکھا گیا) ’’الذکر‘‘(نصیحت) ’’التنزیل‘‘(نازل شدہ) ’’احسن الحدیث ‘‘ (بہترین کلام)’’برھان‘‘(واضع دلیل)قرآن مجید کو پڑھنے اور پڑھانے والے کے بارے میں نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے۔ ’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسرے کو سکھائے‘‘۔
اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی کامیابی کے لیے انبیاء کرام بھیجے اور کئی انبیاء کرام کو الہامی کتب سے بھی نوازا۔لیکن قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا معجزہ ہے اور اسکی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ نے اُٹھائی ہے یہی وجہ ہے کہ تا قیامت اسکے حروف میں زیر زبر کا بھی فرق نہ آسکے گا۔قرآن مجید فرقان حمید کا نزول اللہ تعالیٰ کا انسانیت پر سب سے بڑا احسان ہے اور انعام بھی ہے۔قرآن حکیم سے وابستہ رہنے والے دنیا وآخرت میں سر خروئی حاصل کرتے ہیں اور یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ہم مسلمانوں کی بد قسمتی دیکھیں کے ہمارے پاس وہ نسخہ ہدایت موجود ہے جو ہمیں دنیا و آخرت کی کامیابی کی ضمانت دیتا ہے لیکن ہم مسلمان اسکی عظمت سے نا واقف ہیں۔ہمارے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے قرآن مجید کی قدر و قیمت کا شعور حاصل کریں قرآن حکیم کی عظمت اور شان تو یہ ہے کہ اس سے جو شخص بھی وابستہ ہو گا حضور ﷺ کے فرمان کے مطابق تمام انسانوں میں بہترین قرارپائے گااور جو قوم قرآن کو مضبوطی سے تھامتی ہے اُسے دنیا میں ہی عروج عطاء کر دیا جاتا ہے گویا قرآن وہ نسخہ کیمیا ہے جو قوموں کی تقدیر بدل دینے کی قوت رکھتا ہے۔
بقول مولٰنا حالی ؂ اُتر کر حرا سے سوئے قوم آیا اور اک نسخہ کیمیا ساتھ لایا
قرآن مجید فرقان الحمید کو سمجھنے کے لیے سب سے پہلے تو ہم اس پر پختہ ایمان لائیں کہ یہ رب العزت کی آخری اور سچی کتاب ہے ۔دوسرے نمبر پر اس کی تلاوت کو اپنا معمول بنائیں ،تلاوت کلام پاک کے لیے درست تجوید کے ساتھ پڑھنا بھی از حد ضروری ہے،قرآن حکیم کی تلاوت ہر مسلمان کو اپنی زندگی کا معمول بنا لینا چاہیے رسولﷺ نے فرمایا کہ قرآن مجید کو اپنی آوازوں سے مزین کرو’’بلکہ سخت تنبیہ بھی فرمائی کہ جو شخص قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے‘‘۔ قرآن مجید کی تلاوت کا حق ادا کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اسے ترتیل کے انداز میں پڑھیں تر تیل کا مطلب ہے ٹھہر ٹھہر کر پڑھناقرآن مجید کی تلاوت ہی کا ایک گوشہ حفظ قرآن بھی ہے۔اب قرآن حکیم کا تیسرا حق یہ ہے کہ اسے سوچ سمجھ کر پڑھا جائے اور چوتھا حق یہ ہے کہ قرآن مجید کی آیات کریمہ پر عمل کیا جائے۔پانچواں حق یہ ہے کہ قرآن مجید کو دوسروں تک پہنچایا جائے۔ قرآن مجید کی تعلیم آج ہمارے ملک کی درسگاہوں میں نا پید ہو چکی ہے جسکی وجہ سے ہماری نو جوان نسل دین اسلام کے بنیادی عقائد و سچے نظریات سے دور ہے کیونکہ نہ ہی کسی نے قرآن حکیم کی حقانیت پہ خود غور کیا ہے اور نہ ہی طلباء تک پہنچانے کا باعث بنے ہیں کیونکہ آج ضرورت اس امر کی ہے ہم اپنے ننھے مُنے پا کستانیوں کے اذھان و قلوب میں قرآن حکیم کو سمو ئیں۔ اساتذہ کرام ،ماہرین تعلیم کا یہ اولین فریضہ ہے کہ بچوں کو بتائیں کہ قرآن مجیدکاجو کوئی ایک لفظ پڑھتا ہے اُسے دس نیکیاں ملتی ہیں طلباء کو بتائیں کہ یہ عمل کی دعوت دینے والی کتاب ہدایت ہے اسکے پڑھنے ہی سے ہمیں حلال و حرام میں تمیز پتہ چل سکے گی ۔قرآن مجید کی تلاوت کے آداب سے اپنے طلباء کو روشناسی دیں اُنھیں علم ہونا چاہیے کہ یہ وہ واحد کتاب ہے جو روزِ قیامت اپنے پڑھنے کے لیے سفارشی بن کر آئے گی۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو اہل ایمان کے لیے ہدایت، شفقت،رحم اور شفاء کے طور پر نازل فرمایا ہے۔قرآن مجید ایک معجزہ ہے۔جو حضرت محمد مصطفی ﷺ کی صداقت کا واضع ثبوت ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’کہہ دیجیے کہ اگر تمام انسان اور جن مل کر اس قرآن جیسا لانا چاہیں تو وہ اس جیسا نہ لا سکیں گے چاہے وہ ایک دوسرے کے مدد گار بن جائیں ‘‘۔
قارئین کرام! موجودہ بے حسی اور دین سے دوری اور مادیت پرستی کے اس دور میں بھی وہ لوگ مبارک باد کے مستحق ہیں جو خود اور اپنے بچوں کو کلام پاک پڑھنے کی ترغیب دیتے ہیں آج بھی ہمارے معاشرے میں ایسے اساتذہ کی کمی نہیں جو قال اللہ تعالیٰ اور قال رسول اللہ کی تعلیمات لے لیے سرگرداں ہیں۔ آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن ٹیکسلا گزشتہ پندرہ سالوں سے سالانہ بین المدارس مقابلہ حسنِ قرات ،نعت خوانی اور تقریری مقابلہ جات کا تواترسے انعقادکرتی چلے آرہی ہے۔ ان مقابلوں کو امسالتین حصوں میں تقسیم کر دیا گیاہے۔ ٹیکسلا کینٹ، ٹیکسلا سٹی اورواہ کینٹ گذشتہ روز ٹیکسلا شہر کے نجی تعلیمی اداروں کے طلباء کے مابین مقابلہ حسن قرأت بمورخہ ۲۳ نومبر ۲۰۱۶ کو ٹیکسلا کے دیہی سرکل کی ممتاز علمی درسگاہ دی فاؤ نڈرز سکینڈری سکول احاطہ ٹیکسلا میں منعقد ہوئے۔چالیس کے قریب قراء حضرات نے مقابلہ قرأت میں حصہ لیکر حاضرین اور طلباء کے دماغوں کو اپنی خوبصورت آواز میں قرآن مجید کی تلاوت سنا کر جلا بخشی۔تقریب میں مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے مولنافقیر محمداور سر سید ایجوکیشن فاؤ نڈیشن پاکستان کے سر براہ طاہر درانی،چودھری صفدر حسین ،امجد خا ن اور ملک محمد اعجاز ہیڈ ماسٹر گورنمنٹ ہائی سکول برھان ضلع اٹک نے بطور خاص شرکت کی۔ مہمانانِ گرامی نے اتنی خوبصورت تقریب کے انعقاد پر دی فاؤ نڈرز سکینڈری سکول احاطہ ٹیکسلاکے طلباء اور سٹاف کی میزبانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ضرورت آج اس امر کی ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو قرآنی تعلیمات سے آراستہ کریں تاکہ قرآن مجید کی روشنی میں ہمارے طلباء اپنے کردار و افکار سے معاشرہ میں بڑھتی ہوئی بے چینی،بد امنی ،فحاشی و عریانی اور دین سے دوری کے سامنے پل باندھنے کا انتظام کر سکیں اور ایسی تقاریب کا اہتمام درسگاہوں میں باقاعدگی سے ہونا چاہیے تا کی ہمارے بچے یہ جان سکیں کہ پہلی امتوں پہ اللہ تعالیٰ نے جو کتب نازل کی تھیں اُن کے ماننے والوں نے رد و بدل کر کے انھیں مسخ کر دیا۔ قرآن مجید نے اسلام کے اصل اور سچے پیغام کو کھلے اور واضع الفاظ میں بیان کیا ہے سابقہ کتابوں میں موجود سچائیوں کی تصدیق کی ہے اور ان میں شامل کیے ہوئے جھوٹ کا پردہ چاک کیا ہے اور خود قرآن مجید ہر طرح کی تبدیلی سے محفوظ رہاان میں سے بعض الہامی کتابیں اگر چہ اب بھی موجود ہیں لیکن وہ اپنی اصل شکل کھو چکی ہیں ۔قرآن مجید وہ واحد صحیفہ آسمانی ہے جو وقت گزرنے کے اثرات اور مختلف ادوار کی آلائشوں سے محفوظ ہے کیونکہ یہ ایک سچا کلام ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسکے تحفظ کی خود ذمہ داری قبول کی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’بے شک ہم ہی نے یہ قرآن نازل کیا اور بے شک ہم ہی اسکے محافظ ہیں‘‘ ۔قرآن مجید کی اصل زبان عربی ہے اور دنیا بھر میں لاکھوں افراد خواہ عربی ہو یا عجمی ،ذوق و شوق سے اسے زبانی یاد کرتے ہیں ۔آج الحمد اللہ پوری دنیا میں یہ واحد کتاب ہے جسکے لاکھوں حفاظ کرام ہیں۔قرآن مجید کے سوا کسی بھی کتاب کو خواہ وہ مذہبی ہو یا کوئی اور، یہ اعزاز حاصل نہیں ہو سکا کہ ہر دور میں خلقت اسے اؤل سے آخر تک حفظ کر سکے۔یہ ریکارڈ شدہ تاریخ کا ایک بے مثل اعزاز ہے جو صرف قرآن مجید کے لیے مخصوص ہے۔قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے اس وقت کم و بیش دنیا کی ۱۰۳ زبانوں میں قرآن مجید کے بے شمار مکمل تراجم نشر و نظم کی شکل میں موجود ہیں۔موجودہ حالات میں اگر ہم سچے مسلمان اور اچھے پاکستانی شہری بنانے کے لیے اپنی اولادوں اور اپنے ساتھ مخلص ہیں تو ہمیں پھر قرآن حکیم سے اپنا ناطہ جوڑنا پڑے گا۔اگر ہم قرآن سے اپنا تعلق مضبوط کریں گے تو یقیناً سورۃ آ ل عمرآن کی صرف ایک اس با برکت آیت ’’وا عتصموا بحبل اللہ جمعیا و لا تفرقو‘ ہی کو اپنی عملی زندگی کا شعار بنا لیں تو یقیناًہماری کامیابی ہے کیونکہ یہی وہ مر کز ہے ، قرآن مجید ہی اللہ کی وہ مضبوط رسی ہے جسے ہم تھام کر دنیا و آخرت میں سر خرو ہو سکتے ہیں ۔
قارئین کرام! قرآن مجید کی تلاوت و ترجمہ کو آپ اور آپ کا اہلِ خانہ اپنی زندگی کا معمول بنا لیں تو رحمتیں ،بر کتیں ،عزت و قار کی برسات سے انشاء اللہ آپ ضرور سر فراز ہو نگے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress主题